---فائل فوٹو 

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور نے 2017ء سے لاپتہ ایم کیو ایم کے کارکن کی بازیابی سے متعلق کیس میں سوال اٹھایا ہے کہ جس کا تعلق ایم کیو ایم سے ہو گا تو کیا اسے غائب کر دیں گے؟

سندھ ہائی کورٹ میں 2017ء سے لاپتہ ایم کیو ایم کے کارکن کی بازیابی سے متعلق درخواست پر جسٹس صلاح الدین پہنور نے سماعت کی۔

درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ میرا بھائی محمد یوسف 2017ء سے تھانہ سائٹ بی کی حدود سے لاپتہ ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ لاپتہ شہری کہاں ہے؟ اس کی بازیابی کے لیے اب تک کیا کارروائی ہوئی ہے؟ اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہے؟ شہری کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے تھا؟

10 سال سے لاپتہ ایم کیو ایم کے کارکن کی اہلیہ و والد کی عدالت میں آہ و بکا

لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق کیسز پر سماعت کے دوران 10 سال سے لاپتہ ایم کیو ایم کے کارکن کی اہلیہ و والد نے عدالت میں آہ و بکا کی ہے۔

اس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور  نے اپنے ریماکس میں کہا کہ جس کا تعلق ایم کیو ایم سے ہو گا تو کیا اسے غائب کر دیں گے؟

بعد ازاں عدالت نے لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق مؤثر اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کا تعلق ایم کیو ایم سے کی بازیابی سے متعلق لاپتہ شہری

پڑھیں:

خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان  نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان  نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔

عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔

شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔

ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • تھائی لینڈ کمبوڈیا تنازع، تازہ چھڑپوں میں کمبوڈیا کے 5 فوجیوں سمیت مزید 12 افراد ہلاک
  • رحیم یار خان میں ہندو برادری کے 3 افراد اغوا، ڈی پی او کا نوٹس، بازیابی کے لیے کارروائیاں جاری
  • سعودی عرب: ٹریفک حادثے 7 پاکستانی عمرہ زائرین جاں بحق
  • روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد ہلاک
  • تفتان میں ایف آئی اے کی بڑی کارروائی، 33 بنگلہ دیشی شہری گرفتار
  • شہری فیک کوریئر سروسز کے نمائندے کی جانب سے موصول پیغامات سے ہوشیار رہیں، پی ٹی اے
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • ’ تھک ‘ میں تمام لاپتہ افراد کو نکالنے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان
  • حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت