پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا عمران خان کو جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پر لچک دکھانے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی نے سابق وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ حکومت سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کرنے سے متعلق اپنے مطالبے پر لچک دکھائیں۔
پی ٹی آئی ذرائع نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کی صورت میں بھی مذاکرات کا دور جاری رہنے کا امکان موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگلی نشست تک عدالتی کمیشن نہیں بنا تو مذکرات روک دیں گے، عمران خان
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت سے مذاکرات جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کرنے سے مشروط کر رکھے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ تحریری مطالبات دینے کے بعد اگر حکومت جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہیں کرتی تو مذاکرات تیسرے دور سے آگے نہیں بڑھیں گے۔
ذرائع کے مطابق، اگر حکومت سیاسی قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹ نہیں ڈالتی تو اس سے بداعتمادی بھی کم ہوگی اور سیاسی درجہ حرارت میں بھی کمی آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں؟
پی ٹی آئی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا مثنت پیش رفت ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر چیمہ، میاں محمودالرشید سمیت دیگر سیاسی اسیران کی ضمانت ہونے کی صورت میں بھی مذاکرات جاری رہنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق، جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے سے پی ٹی آئی پیچھے نہیں ہٹے گی، جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان نہ کرنے کی صورت میں ڈیڈلاک پیدا نہیں ہوگا، تاہم مذاکرات کا انحصار حکومتی سنجیدگی پر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بانی پی ٹی آئی جوڈیشل کمیشن حکومت رہائی قیام مذاکرات مذاکراتی کمیٹی مشورہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی جوڈیشل کمیشن حکومت رہائی قیام مذاکرات مذاکراتی کمیٹی پی ٹی ا ئی کا اعلان
پڑھیں:
بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان
پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان،، اٹاری چیک پوسٹ واہگہ بارڈر بند،پاکستانی شہریوں کو ویزے نہیں دیے جائیں گے، تمام پاکستانیوں کو 48گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم
پاکستان ہائی کمیشن میں موجود تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار، پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30کر دیا جائے گا، عملے کو واپس آنے کی ہدایت
مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر ہو نے والے حملے کے بعد پہلے سے ہی مشکلات سے دوچار پاک بھارت تعلقات شدید کشیدگی کے شکار ہو گئے ہیں۔ بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، اٹاری چیک پوسٹ اور واہگہ بارڈر بند کردی، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے اور اسلام آباد میں موجود اپنے اہل کاروں کو واپس بلانے کے احکامات جاری کردیے ۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کیا گیا سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا، اٹاری چیک پوسٹ بند اور واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ، پاکستان میں موجود اپنے سفارت کاروں کی تعداد محدود کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں موجود اپنے سفارت خانے کے عملے کو واپس آنے کی ہدایت کردی۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کر دیا جائے گا۔بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو بھی یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آنے کی ہدایت کر دی ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق ان فیصلوں کے تحت اب پاکستانی شہریوں کو ویزے نہیں دیے جائیں گے ۔بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے کہا ہے کہ بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا ہوگا۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے اور اس واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے مذکورہ اقدامات کا اعلان کیا ہے ۔