کنگنا کی فلم ‘ایمرجنسی’ کو بنگلہ دیش میں پابندی کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک _ اداکارہ کنگنا رناوت کی فلم ‘ایمرجنسی’ کی ریلیز میں بس چند ہی روز باقی ہیں اور بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں فلم کی ریلیز کو پابندی کا سامنا ہے۔
فلم ‘ایمرجنسی’ سن 1975 میں بھارت میں لگنے والی ایمرجنسی کے سیاسی دور کے گرد گھومتی ہے۔
بھارتی اخبار ‘انڈیا ٹوڈے’ نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے حالیہ تعلقات کی وجہ سے بنگلہ دیش میں ایمرجنسی کی ریلیز کو پابندی کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلم پر پابندی اس کے مواد کی وجہ سے نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ سیاسی منظرنامے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے لگائی گئی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ‘ایمرجنسی’ میں 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں بھارتی فوج اور اندرا گاندھی کی حکومت کے کردار اور شیخ مجیب الرحمٰن کے لیے حمایت کو دکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ فلم میں شیخ مجیب الرحٰمن کے قتل کا واقعہ بھی دکھایا گیا ہے۔
اس سے قبل ‘ایمرجنسی’ کی وجہ سے ہی کنگنا رناوت کو قتل کی دھمکیاں ملی تھیں۔
فلم کا آفیشل ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد سے اس پر خوب تنقید کی جا رہی تھی۔ سکھ برادری کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا تھا کہ فلم میں ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔
یاد رہے ‘ایمرجنسی’ 17 جنوری کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔
فلم میں کنگنا رناوت نے بھارت کی سابق وزیرِ اعظم اندرا گاندھی کا کردار ادا کیا ہے جب کہ فلم کی ہدایات بھی انہوں نے ہی دی ہیں۔
اداکارہ کنگنا کا تعلق بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے اور وہ جون 2024 میں لوک سبھا کی رکن بنی تھیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بنگلہ دیش
پڑھیں:
مودی کو کینیڈا میں ہزیمت کا سامنا، سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاج کرکے دنیا کے سامنے رسوا کردیا
پاکستان سے حالیہ شکست اور اندرونی دباؤ کا شکار بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کینیڈا میں عالمی رہنماؤں کے سامنے سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، جب سکھوں اور کشمیریوں نے اُن کے خلاف بھرپور مظاہرے کیے اور انہیں رسوا کن مناظر کا سامنا کرنا پڑا۔
15 سے 17 جون تک کینیڈا کے صوبے البرٹا میں ہونے والے G7 اجلاس میں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور یورپی یونین کی معیشتوں کے قائدین شریک ہوئے۔ بھارت تنظیم کا باقاعدہ رکن نہیں، مگر مودی کو بطور مہمان مدعو کیا گیا تھا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، جنوبی افریقا، برازیل، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کے رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں امریکا اور کینیڈا مودی حکومت کے خلاف سخت رویہ اختیار کریں، گروپتونت سنگھ پنوں
نریندر مودی 16 جون کی شام قبرص کے راستے البرٹا پہنچے، تاہم اس وقت تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل ایران جنگ کے باعث اپنا دورہ مختصر کرکے وطن واپسی کی تیاری کر چکے تھے۔ اس صورت حال میں مودی کو سربراہی اجلاس میں مرکزی منظرنامے سے محروم رہنا پڑا اور عالمی رہنماؤں کے درمیان نمایاں ہونے کی ان کی خواہش دل میں ہی رہ گئی۔
سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاج
مودی کی آمد پر کیلگری میں کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جبکہ البرٹا کے مختلف شہروں میں سکھ برادری بھی احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئی، جنہوں نے خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا حساب مانگا۔
یاد رہے کہ ہردیپ سنگھ نجر نجر کو گزشتہ سال جون میں برٹش کولمبیا کے علاقے سرے میں ایک گوردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا، اور کینیڈین حکومت نے اس قتل کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ پر عائد کیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قریبی ساتھی مونندر سنگھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مارک کارنی نے مودی کو بلایا ہی کیوں؟۔ یہ دعوت کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی پالیسی سے یکسر مختلف ہے جنہوں نے مودی پر براہِ راست الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی حکومت کینیڈین سرزمین پر سیاسی قتل میں ملوث ہے۔
سیاسی مخالفت اور سیکیورٹی خدشاتکینیڈا کی معروف جماعت این ڈی پی کے رہنما جگمیت سنگھ نے بھی مودی کو بلانے پر اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ان کی نگرانی کررہی ہے اور انہیں 2023 میں سیکیورٹی تحفظ لینا پڑا تھا۔
کینیڈا میں قریباً 18 لاکھ بھارتی نژاد افراد آباد ہیں جن میں سے 8 لاکھ کے قریب سکھ ہیں۔ حالیہ ریفرنڈم میں بڑی تعداد نے خالصتان کے حق میں ووٹ دیا، جو مودی مخالف مظاہروں میں بھی سرگرم رہے۔
معاشی مصلحت اور سفارتی نقصانمارک کارنی نے مودی کو بلانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کے ساتھ معاشی روابط اہم ہیں۔ سنہ 2024 میں بھارت کینیڈا تجارتی حجم 8.6 ارب ڈالر رہا۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ معیشت کی خاطر مودی کو بلایا گیا، لیکن سفارتی محاذ پر انہیں شرمندگی اٹھانا پڑی کیونکہ ان سے بات چیت کے دوران بھارت کی جانب سے کینیڈا میں کیے گئے مبینہ جرائم بھی زیر بحث آئیں گے۔
امریکی صدر سے ملاقات کی نوبت نہ آئیسیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے تاخیر سے پہنچنے کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ ان کی امریکی صدر ٹرمپ سے براہ راست ملاقات نہ ہو سکی۔ اگر ملاقات ہو جاتی اور مودی امریکی جنگ بندی کوششوں سے بچنے کی کوشش کرتے، تو انہیں بھی وہی صورتحال درپیش آ سکتی تھی جو کچھ عرصہ قبل وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی کو درپیش آئی۔
یہ بھی پڑھیں کینیڈین وزیراعظم بتائیں، مودی سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر بات ہوئی؟ سکھ فار جسٹس
نریندر مودی کی البرٹا آمد عالمی فورم پر بھارت کی امیج بہتر بنانے کے بجائے، خالصتان اور کشمیر کے زخموں کو مزید نمایاں کر گئی، جہاں مظلوموں کی آواز کینیڈین فضاؤں میں گونجی، اور دنیا نے ایک بار پھر بھارت کے متنازع کردار پر سوال اٹھایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاج بھارتی وزیراعظم سکھ اور کشمیری نریندر مودی ہزیمت کا سامنا وی نیوز