کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کراچی کے مکینوں اور کاروباری اداروں کو لوڈ شیڈنگ میں مسلسل اضافے کا سامنا کرنے پر کے الیکٹرک کو شدید تنقید نشانہ بناتے ہوئے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس اہم معاملے میں مداخلت کرے کیونکہ حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کی تمام کوششیں صرف کے الیکٹرک کی بے لگام لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے داؤ پر لگ گئی ہیں۔ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں اور تاجر برادری کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے جو کے ای کی نااہلی کی وجہ سے حال ہی میں اعلان کردہ سستی بجلی سہولت پیکج سے مستفید ہونے سے قاصر ہیں۔سستی بجلی سہولت پیکیج ملک کے باقی حصوں کے لیے ایک قابل ستائش قدم ہے جو کہ رہائشی اخراجات اور بڑھتی کاروباری لاگت کے پیش نظر ریلیف فراہم کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے تاہم کے ای کی بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے رہائشی اور صنعتیں اس انتہائی ضروری فائدے سے محروم ہیں۔یہ پیکیج جو اضافی کھپت پر رعایتی بجلی کے نرخوںکی پیشکش کرتا ہے مگر کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے غیر مؤثر ہوگیا ہے کیونکہ پیک اوقات میں بھی بجلی کی فراہمی متاثر رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر کو حالیہ مہم کے دوران شہریوں کی جانب سے فون کالز اور ای میلز کے ذریعے سینکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں جو چیمبر کی طرف سے اپنے متعلقہ علاقوں میں لوڈ شیڈنگ پر عوامی رائے لینے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ہماری اس مہم کو لوڈ شیڈنگ پر عوامی رائے اکٹھا کرنے کے حوالے سے زبردست ردعمل ملا ہے اور شہر کے ہر کونے سے شکایات موصول ہو رہی ہیں۔یہ شکایات کے ای کی بدانتظامی کی وجہ سے ہونے والی شدید تکالیف کو اجاگر کرتی ہیں جس میں کئی علاقوں میں 12 گھنٹے تک بجلی کی بندش کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر گڈاپ کے ایگرو پروسیسنگ زون سے موصول ہونے والی شکایت کا ذکر کیا جہاں ایگرو ایکسپورٹ زون کا لیبل لگا ہوا سیلف فنانس فیڈر ہونے کے باوجود روزانہ12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جبکہ اس مخصوص علاقے کے تمام یونٹس اپنے بلوں کی مسلسل ادائیگی کر رہے ہیں اور بجلی چوری میں ملوث نہیں ہیں۔ ان میں سے بہت سے یونٹس برآمدی کاروبار سے وابستہ ہیں لیکن طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے انہیں اکثر بھاری نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں جس سے برآمدی سامان خاص طور پر جلد خراب ہونے والی اشیاء کو نقصان پہنچتا ہے۔جاوید بلوانی نے اس بات پر زور دیا کہ تاجر برادری اور عوامی رائے میں جو تاثرات سامنے آئے ہیں وہ کراچی کے شہریوں میں پھیلی ہوئی عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں۔بہت سے افراد نے کے ای کی غیر ذمے داری پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور یہاں تک کہ ریگولیٹر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوٹیلیٹی سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو مسلسل لوڈ شیڈنگ کے ذریعے مشکلات بڑھانے کی اجازت دے رہا ہے تاکہ منافع کو عوامی مفاد کے مقابلے میں ترجیح دی جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے کے ای کی

پڑھیں:

حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور ان کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے مفت اسکوٹی اسکیم متعارف کرا دی ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہے جو روزمرہ آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔

کراچی جیسے بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی نے خواتین کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اسی مسئلے کا حل خود خواتین نے تلاش کیا اور روایتی موٹر سائیکل کی جگہ اب اسکوٹی کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک بہتر اور محفوظ سفری متبادل سمجھا جاتا ہے۔

سندھ حکومت کی اس اسکیم کے تحت وہ خواتین مفت اسکوٹی حاصل کر سکتی ہیں جو مخصوص شرائط پر پوری اتریں گی۔

اسکیم کے لیے اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو اور یا تو طالبہ ہو یا ملازمت پیشہ۔ اس کے علاوہ، اس کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس ہونا لازمی ہے۔

قرعہ اندازی کے ذریعے اسکوٹی حاصل کرنے والی خواتین کو سات سال تک یہ اسکوٹی فروخت نہ کرنے کی پابندی ہو گی، اور انہیں روڈ سیفٹی کا عملی امتحان بھی دینا ہوگا۔

اسکیم میں ترجیحی بنیادوں پر سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ خواتین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ زندگی میں خود کفالت کی جانب قدم بڑھا سکیں۔

اسکوٹی کی تقسیم شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی جس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی اور متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔

درخواست دینے کے خواہشمند افراد سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ www.smta.gov.pk پر جا کر ”پروجیکٹس“ کے سیکشن میں ”EV Scooty بیلٹ فارم“ کو بھر کر جمع کرا سکتے ہیں۔

یہ اسکیم خواتین کو خودمختاری کی طرف بڑھنے، آزادی سے کام پر جانے اور اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی ”پنک بائیک“ اسکیم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کر چکی ہے، جس کا مقصد خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا اور ان کے لیے محفوظ اور خودمختار سفر کو ممکن بنانا ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا

متعلقہ مضامین

  • عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کا عمل شروع
  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • بجلی کی قیمت میں کتنی کمی کی جانیوالی ہے؟اہم خبرآ گئی
  • پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • پولیس کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ عالیہ حمزہ کو عدالت سے ریلیف مل گیا
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • سپریم کورٹ کے جج کے چیمبر سے جاسوسی آلات برآمد ہونے کی خبر بے بنیاد قرار
  • متنازع نہروں کے خلاف دھرنا، ہر گھنٹے میں صورت حال خراب ہورہی ہے، کراچی چیمبر
  • حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
  • مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے ملے گی شرائط کیا ہیں؟