مذاکرات میں تلخی اس لیے کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں تلخی اس لیے ہے کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ اس وقت این آر او حکومت اور اسٹیبلشمنٹ مانگ رہی ہے ۔ ان کو این آر او چاہیے اور این آر او ایک ہی شخص دے سکتا ہے وہ ہے بانی چیئرمین پی ٹی آئی ۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ مذاکرات قریب آتے ہی تلخیاں کیوں بڑھ رہی ہیں، جس پر علی محمد خان کا کہنا تھا کہ تھوڑا سا مرچ مسالہ بھی ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ قوم کی بیٹی کا مسئلہ ہے۔ پی ٹی آئی اس معاملے میں حکومت کا پاکستان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ 20 جنوری سے پہلے حکومت یہ نیکی کر آئے ۔ بائیڈن ایڈمنسٹریشن کے سامنے موثر طریقے سے آواز اٹھائی جائے ۔
علی محمد خان نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی اس وقت کے اسیر اراکین قومی و سینٹ پروڈکشن آرڈرز جاری ہوئے۔ تناسب کے حساب سے دیکھیں تو اسد قیصر صاحب نے میاں شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق اور احسن اقبال سمیت دیگر کے بھی پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔ انہوں نے پریشر میں پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ چار سال پتا نہیں کیا ہوگا کہ نہیں ، آپ جاتے جاتے عافیہ صدیقی کا مسئلہ حل کر جائیں۔ امت مسلمہ کی بیٹی 20 سال سے اغیار کے نرغے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا رزلٹ نکلنا چاہیے اور دونوں جانب سے احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل علی محمد خان پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔