Islam Times:
2025-06-13@08:28:11 GMT

یمنیوں کی دلاوری کو کبھی نہ بھولیں گے، غزہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

یمنیوں کی دلاوری کو کبھی نہ بھولیں گے، غزہ

غزہ حکومت کے ڈائریکٹر میڈیا آفس نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے باشندے فلسطینی کاز کیساتھ آ کھڑے ہونیوالے دوستوں کیساتھ ہمیشہ ہمیشہ وفادار رہینگے، خاص طور پر دلیر یمنی قوم کے! اسلام ٹائمز۔ غزہ حکومت کے ڈاٹریکٹر میڈیا آفس اسمعیل الثوابتہ نے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ جنگ کے دوران غزہ کی پٹی کی بے دریغ حمایت کرنے والے تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک انٹرویو میں اسمعیل الثوابتہ نے کہا کہ ہم ان تمام دوستوں کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے جنگ کے دوران غزہ کی پٹی کی بے دریغ حمایت کی، خصوصا دلیر یمنی قوم کے! عرب چینل الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں غزہ کے ڈائریکٹر میڈیا آفس کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے ان شہداء کے نام عزت و جاودانگی کہ جنہوں نے اپنے پاک خون سے آزادی و وقار کی راہ ہموار کی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وحشی قابضوں اور ان کی حمایت کرنے والی مذموم عالمی استکباری قوتوں پر ننگ و عار، انہوں نے تاکید کی کہ ہم ہمیشہ ان دوستوں کے ساتھ وفادار رہیں گے کہ جو ہمارے منصفانہ مقصد کے ساتھ آ کھڑے ہوئے، خاص طور پر عزیز دوست ملک یمن کے! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں فلسطینی اعلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اپنی آخری سانس تک دلاور یمنی قوم کے بہادرانہ موقف کو ہرگز نہ بھولیں گے کہ جنہوں نے انتہائی جرأت مندانہ و قابل فخر اقدامات کا مظاہرہ کیا ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے ساتھ قوم کے

پڑھیں:

ایران اسرائیل جنگ بتائے گی پاکستان کیوں زندہ باد

اسرائیل کا ایران پر حملہ غیر متوقع نہیں تھا۔ اسرائیل کی اعلانیہ پالیسی تھی کہ جب بھی ایران ایک خاص حد سے آگے اپنا نیوکلیئر پروگرام لے جائے گا تب اسرائیل اس پر اسٹرائک کرے گا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس نے جب یہ رپورٹ کیا کہ ایرانی پروگرام ریڈ لائین سے آگے چلا گیا ہے تو اس کے بعد حملہ ہونا دنوں کی بات تھی۔ حملے کے نتیجے میں اسرائیلی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور ایرانی پاسدران انقلاب سربراہ میجر جنرل حسین سلامی سمیت 6 جوہری سائنسدان بھی نشانہ بنے ہیں۔

درجنوں اسرائیلی طیاروں نے اس حملے میں حصہ لیا۔ یہ شام اور عراق کے راستے ایران پر حملہ آور ہوئے۔ دنیا نے اس حملے کی مذمت شروع کردی ہے۔ امریکا نے کہا ہے کہ ہم اسرائیل کے اس حملے میں شامل نہیں ہیں۔ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو ہم اس حملے کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کریں گے۔ اسرائیل کا میزائل ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم میزائل حملوں کو روکنے کے لیے خاصا موثر ہے۔

یہاں رک کر ہمیں دیکھنا اور سوچنا چاہیے کہ ایران پر حملوں کی نوبت آئی کیسے۔ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملوں کا نتیجہ یہ نکلا کے حماس کی ساری ٹاپ قیادت ماری گئی۔ لبنان میں حزب اللہ کی قیادت بھی نشانہ بنی۔ شام میں ایران کی حمایتی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ اس کے ساتھ ایران کے پاکستان پر اسٹرائک اور پاکستانی جواب کو بھی جوڑ کر دیکھ لیں۔ ایران جو اپنی پراکسیوں کے ذریعے سب کو آگے لگائے پھر رہا تھا۔ اس کے باوجود ایران مخالف بلکہ دشمن بھی اس کے خلاف براہراست لڑائی سے گریز کر رہے تھے۔

پاکستان ایران کے خلاف کسی لڑائی کا حصہ نہیں بنے گا، یہ ہماری طے شدہ پالیسی ہے۔ ہم برادر مسلمان ملکوں کے آپسی تنازعات سے دُور رہتے ہیں تو اس کے بعد سوال بنتا ہے کہ اگر ایسی بات ہے تو افغانستان میں کیوں کود جاتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس وقت ہم ادھر کھڑے ہوتے ہیں جدھر دنیا کھڑی ہوتی ہے۔

اگر مرشد کے الفاظ سے مدد لی جائے تو اسرائیلی پاکستان کو پاکستانیوں سے زیادہ جانتے ہیں۔ وہ ہم سے کبھی کوئی ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ پنگا نہیں لیں گے۔ انہیں اچھی طرح پتہ ہے کہ جتھے رولا ہوسی اوتھے ڈھولا ہوسی۔ جہاں مامتا وہاں ڈالڈا جدھر کوئی پنگا ہوگا ادھر ہمارا کچھ چنگا ہی ہوگا۔ اگر آپ کو پنگا اور چنگا والی بات سمجھ نہیں آئی تو سرینڈر مودی جی کو دھیان میں لائیں اور دل میں ہی پوچھیں کہ مہاراج ہنڑ آرام اے؟

امریکی فوج کی 250 سالہ تقریبات 14 جون کو ہونی ہیں۔ اسی دن ڈونلڈ ٹرمپ کی سالگرہ بھی ہے۔ ان تقریبات میں صرف ایک مہمان خصوصی بلائے گئے ہیں، بھلا کون؟ فیلڈ مارشل عاصم منیر۔ پاکستان نے انڈیا کو جو چپیڑیں کرائی ہیں اس سے پہلے ہی ٹرمپ ہماری بلائیں لے رہا ہے۔ ہر ہفتے کشمیر پر ثالثی کرانا اور پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لینا نہیں بھولتا۔

یہ جو کام شروع ہوگیا ہے، اس میں قطار وہاں لگے گی جہاں ہم کھڑے ہوں گے۔ ہمارا جواب یہی ہوگا کہ ہم مصروف ہیں، لڑائیوں جنگوں سے پک چکے ہیں۔ پاکستان میں موجود شدت پسندوں دہشتگردوں کا شافی علاج کرنے پر یکسو ہیں۔ حکومت ترقیاتی کاموں پر کٹ لگا کر 20 فیصد دفاعی بجٹ بڑھا چکی ہے۔ اب دہشتگردی اور رنگ برنگ مسلح گروپوں کا علاج ہوگا۔

ازبکستان سے ریلوے ٹریک خرلاچی کرم ایجنسی سے پاکستان آنا ہے۔ ریکوڈک سے ریلوے ٹریک کراچی گوادر جانا ہے۔ ہمارے پاس ٹائم ہی نہیں ہے کہ کسی اور طرف دیکھیں۔ پاکستان 4 دہائیوں سے مسلسل جنگ کا عملی تجربہ رکھنے اور اس کے نتائج بھگتنے والا ملک ہے۔ اب ہماری بس ہے اور مودی کی بھی ہم نے بس کرا دی ہے۔ جس کا جنگ کو جتنا دل کرتا کرلے اپنا شوق پورا کرے۔

سر جی نے جب پاکستان ہمیشہ زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا تو آپ کیا سمجھے تھے؟ اس کا مطلب تھا اب ہم کسی لڑائی کا حصہ نہیں بنیں گے، ترقی پر فوکس کریں گے پڑھ لکھ کر بڑا انسان (ملک) بنیں گے، خوشیوں میں اپنا حصہ بڑھائیں گے۔ آپ کچھ اور سمجھے تھے تو غلط سمجھے تھے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اس وقت فلسطین کی حمایت اور مزاحمت کی قیمت چکا رہا ہے، القسام
  • بھارت بکھرنے کی راہ پر
  • ایران اسرائیل جنگ بتائے گی پاکستان کیوں زندہ باد
  • یمن نے ایران پر اسرائیل کے جارحانہ حملے کی مذمت کر دی
  • اسرائیل بغیر امریکی حمایت ایران پر حملہ نہیں کر سکتا: ملیحہ لودھی
  • بھارتی جارحیت کے دوران ترکیہ نے ایک سچے اور مضبوط دوست کا کردار ادا کیا جسے پاکستان ہمیشہ یاد رکھے گا، سینیٹر عرفان صدیقی
  • فلیٹ خریدیں اور ہمیشہ مفت میچز دیکھیں، مگر کہاں؟
  • عدالت عمران خان کو رہا کردے تو اس کی حمایت کروں گا‘بلاول
  • غزہ میں متحرک ابو شباب گینگ کو کس کی حمایت و مدد حاصل ہے؟
  • عدالت عمران خان کو رہا کردے تو اس کی حمایت کروں گا، بلاول بھٹو