وفاقی حکومت صنعتوں کو سستی بجلی دینے کے لیے کوشاں
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
وفاقی حکومت صنعتوں کو سستی بجلی دینے کے لیے کوشاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز سے مذاکرات: عوام کو سستی بجلی کب ملے گی؟
جمعرات کے روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر توانائی اویس لغاری، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت خزانہ اور بجلی کے وفاقی سیکریٹریز نے شرکت کی۔
وزیراعظم اسحاق ڈار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے اجلاس میں بجلی کے نرخوں میں کمی کی تجاویز کا جائزہ لیا، اجلاس میں صنعتی شعبے کو تعاون فراہم کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے سستی بجلی کے لیے ریفارمز کا بڑا پیکیج منظور کرلیا، احسن اقبال
اسحاق ڈار نے کہا کہ متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ صنعتی شعبے میں بجلی کے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسحاق ڈار بجلی سستی بجلی صنعتیں نائب وزیراعظم وفاقی حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار بجلی سستی بجلی صنعتیں وفاقی حکومت سستی بجلی اسحاق ڈار اجلاس میں بجلی کے کے لیے
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاق کے منصوبے گرین لائن پر کام بند کرادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جاسکتا ہے۔پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر2017 کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔