تارکین وطن کی کشتی المناک حادثے کا شکار44 پاکستانیوں سمیت50 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
میڈرڈ:مغربی افریقا سے اسپین جانے کی کوشش کرنے والی ایک کشتی حادثے کا شکار ہوگئی، جس کے نتیجے میں50 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 44 پاکستانی شامل ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں 86 افراد سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔ مراکش کے حکام کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ 36 افراد کو بچا لیا گیا ہے، لیکن بدقسمتی سے باقی افراد کی تلاش کے دوران ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی۔ یہ کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیم واکنگ بارڈرز نے بتایا کہ صرف 2024 میں 10 ہزار سے زائد افراد اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں بحر اوقیانوس کے راستے کینری جزائر تک پہنچنے کی کوشش کے دوران ہوئیں۔
الارم فون نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے حادثے سے 6 دن قبل حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔ اس تنظیم نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ بھی کیا تھا، لیکن بدقسمتی سے بروقت کارروائی نہ ہوسکی۔
واقعے کے بعد انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات میں مزید شدت آگئی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ اور دیگر ادارے متاثرہ خاندانوں کو معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کی ہدایت دی ہے، جب کہ ایف آئی اے کے 38 افسران کو مبینہ سہولت کاری پر نوٹسز جاری کیے جاچکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسپین میں طوفانی بارش‘ امداد کے لیے فوج طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میڈرڈ: (انٹرنیشنل ڈیسک) اسپین میں خوفناک طوفان اور سیلاب نے نظام زندگی مفلوج کردیا۔
عالمی میڈ یا کی رپورٹ کے مطابق ملک کے سیاحتی جزیرے ابیزا میں خوفناک طوفان اور سیلاب سے نظام زندگی مفلوج ہوگیاہے، حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوج کو طلب کرلیا ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ابیزا کے ہوائی اڈے پر نکاسی آب نہ ہونے سے سیکورٹی چیک ایریا کی چھت لیک ہوگئی اور بارش کا پانی ائرپورٹ کے اندرونی حصے میں کھڑا ہوگیا۔
واضح رہے کہ ابیزا کی متعدد سڑکیں سیلاب میں کئی فٹ تک ڈوب گئیں، جن میں ہوائی اڈے کی طرف جانے والی مرکزی سڑک اور داخلی راستے شامل ہیں جبکہ دوسری طرف ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا، جگہ جگہ گاڑیاں بہتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔