سولر بجلی کی پیداوار پر پالیسی واضح ہونی چاہیے، خرم نواز گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پی اے ٹی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی سے ثابت ہوا یہ کام ناممکن نہیں تھا، بجلی کی فی یونٹ قیمت ہمسایہ ملکوں کے برابر لائی جائے، عوام اور کاروبار دشمن معاہدے کیوں کیے گئے؟ اس سوال کا جواب آنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آئی پی پیز سے نظرثانی معاہدے منظور کر لئے ہیں۔ ایک کمپنی سے معاہدہ منسوخ بھی کر دیا۔ پوری قوم کو یہ کہانی سنائی جاتی رہے کہ آئی پی پیز سے معاہدوں کو نہیں چھیڑا جا سکتا وگرنہ ریاست پاکستان کو عالمی عدالتوں میں پیشیاں بھگتنا پڑسکتی ہیں۔ کابینہ کی طرف سے نظرثانی اور ایک کیساتھ معاہدہ ختم کرنے کے فیصلہ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ آئی پی پیز کیساتھ ظالمانہ معاہدوں پر نظرثانی ممکن تھی مگر جان بوجھ کر قوم کو مہنگی بجلی کی آگ سے گزارا گیا اور لاکھوں خاندان بجلی کے بلوں کی وجہ سے مقروض ہوئے۔ کاروبار تباہ اور چھوٹے کاروبار تقریباً ختم ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں کو بین الاقوامی سٹینڈرڈ پر پرکھا جائے اور بجلی کی قیمت کو بنگلہ دیش، بھارت سمیت خطہ کے دیگر ممالک کے برابر لایا جائے۔ یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے کہ آئی پی پیز کیساتھ غیرمنصفانہ عوام اور کاروبار دشمن معاہدے کیوں کئے گئے؟ ان معاہدوں کی وجہ سے 25 کروڑ عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے شہریوں نے سولر پینل کا رخ کیا تو حکومت نے واپڈا کے سفید ہاتھی کو پالنے کیلئے سولر پینل اور گرین میٹر کی تنصیب کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دی ہیں۔ حکومت نے سولر پینل کے حق میں مہم چلائی اور جب لوگوں نے سولر پینل کا رخ کیا تو اب اس کی اجازت دینے میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔ حکومت سولر بجلی پیداوار کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ آئی پی پیز سولر پینل بجلی کی
پڑھیں:
کے پی حکومت کا سولرائزیشن منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں توانائی کے مسائل پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھا لیے گئے، سولرائزیشن کا گزشتہ سالوں سے رکا ہوا منصوبہ فوری طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کی سرکاری عمارتوں پر سولر لگانے کے فیصلے پر عملی اقدامات شروع کر دیئے گئے، ابتدائی مرحلے میں صوبے کی جیلوں میں سولر لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں مخصوص علاقوں میں سٹریٹ لائٹ اور دیگر سرکاری عمارتوں پر سولر لگایا جائے گا۔
منصوبہ شروع کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے لیے وقت مخصوص کر دیا گیا ہے، ابتدائی مراحل مکمل کرنے کے لیے محکمہ پی اینڈ ڈی 2 ماہ کے اندر ٹھیکیداروں سے بولی طلب کرے گا، انرجی ڈیپارٹمنٹ 15 دن میں اس پراجیکٹ کو کابینہ میں پیش کرے گا۔
45 دن میں محکمہ داخلہ اور محکمہ توانائی پائلٹ پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کا آغاز کریں گے، سرکاری عمارتوں میں بجلی بل کی مد میں صوبہ 20 ارب روپے سے زائد دیتا ہے، اس منصوبے سے کم سے کم 10 ارب روپے کی بچت کی جا سکے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ سولرائزیشن منصوبہ پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کیا جائے گا، پرائیویٹ کمپنیاں سولر کی دیکھ بھال کی بھی ذمہ دار ہوں گی۔
Post Views: 1