جنوبی افریقا میں غیر قانونی کان کنی کرنے والے 87 مزدور کریک ڈاؤن کے دوران کھانے کی بندش کی وجہ سے بھوک سے ہلاک ہو گئے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جنوبی افریقا میں پولیس نے غیر قانونی سونے کی کانوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کان کنوں کی کھانے کی فراہمی روک دی، جس کے نتیجے میں بھوک سے 87 افراد ہلاک اور 240 سے زائد بے حال ہو گئے۔

پولیس نے زیر زمین چھپے کان کنوں کو باہر نکالنے کے لیے اگست سے کھانے کی سپلائی لائن بند کر رکھی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جب کہ زندہ بچ جانے والوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔

دوسری جانب مزدورتنظیموں نے پولیس کی کارروائی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے قتلِ عام قرار دیا اور کہا کہ محنت کش مزدوروں کو زندہ رہنے کا حق دیا جانا چاہیے تھا جب کہ حکومت نے پولیس کے اقدام کی حمایت میں مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی کان کنی سے قومی خزانے کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

بھارت کے زیرِ انتظام وفاقی علاقے لداخ میں ریاستی درجہ اور مقامی افراد کے لیے روزگار کے کوٹے کے مطالبے پر ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم 4 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں بی جے پی کے دفتر سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگائی گئی، پولیس کی گاڑیاں نذرِ آتش ہوئیں اور متعدد افراد کو تشدد کے واقعات کے باعث زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں 20 سے زائد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ 2019 میں لداخ کو مقبوضہ جموں و کشمیر سے الگ کرکے وفاقی خطہ بنانے کے بعد اس کی خودمختاری ختم کر دی گئی، اس لیے اسے دوبارہ خصوصی درجہ دیا جائے تاکہ مقامی ادارے قبائلی علاقوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنا سکیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کو شدید دھچکا، چین نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کر لیے

مظاہرین کے رہنما تھپستان تسوانگ نے کہا کہ نوجوانوں کی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دی جائیں گی، جبکہ دیگر رہنماؤں نے عوام سے پرامن جدوجہد پر زور دیا۔ دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے ویڈیو پیغام میں شہریوں سے تشدد ختم کرکے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر اجتماعات اور احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارتی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ لداخ کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور اگلا دور 6 اکتوبر کو ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

4 افراد ہلاک پرتشدد مظاہرے لداخ

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل سے ملاقات، غیر قانونی امیگریشن، انسداد دہشتگردی اور پولیس افسران کے تبادلہ پروگرامز پر تبادلہ خیال
  • لاہور میں پولیس اور شاہ ڈکیت گینگ کے درمیان مقابلہ، مرکزی شوٹر ہلاک
  • غزہ: بچے خوراک اور پانی کی تلاش میں ہلاک ہو رہے ہیں، ٹام فلیچر
  • کراچی :’’را‘‘ ایجنٹ سلیم کو 109برس قید
  • لداخ میں بدامنی کشمیر کی تقسیم اور تنزلی کے یکطرفہ فیصلے کا نتیجہ ہے، میرواعظ کشمیر
  • لداخ میں تشدد کیلئے سونم وانگچک ذمہ دار ہے، بھارتی وزارت داخلہ
  • مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
  • لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
  • کراچی: 7 سالہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنیوالے ملزمان کا بیان سامنے آ گیا
  • جموں وکشمیر کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے.رپورٹ