مقبوضہ کشمیر: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، 4 افراد ہلاک، بی جے پی کا دفتر نذرِ آتش
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر :۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ کو ریاستی حیثیت دینے کے مطالبے پر ہونے والا احتجاج پرتشدد رنگ اختیار کرگیا۔ سڑکوں پر احتجاج کرتے مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 4 افراد ہلاک ،50 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق لیہہ شہر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو مظاہرین نے توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔ واقعے کی ویڈیو میں دفتر کی عمارت کے عقب سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے جبکہ سیکڑوں مظاہرین نعرے لگا رہے تھے۔
بھارتی ٹی وی چینلز نے پولیس کی ایک گاڑی کو بھی شعلوں کی لپیٹ میں دکھایا۔مظاہرین نے اعلان کیا کہ ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظ کی بحالی تک احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ لداخ چین کے ساتھ طویل سرحد رکھتا ہے اور بھارت کے لیے اس کی جغرافیائی اہمیت نہایت اسٹریٹیجک ہے۔ بدھ مت کے پیروکاروں اور مسلمان آبادی پر مشتمل اس خطے کو 2019 میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی ریاست سے الگ کردیا تھا اور اسے براہ راست دہلی کے زیر انتظام کردیا گیا تھا جس کے بعد سے مقامی لوگ ریاستی اختیارات کی بحالی کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطین کے حق میں عالمی مظاہرے، ایتھنز میں اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں فلسطینی عوام کے حق میں ایک بڑا مظاہرہ منعقد ہوا، جس میں سیکڑوں شہریوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی۔
مظاہرین نے غزہ میں جاری بمباری اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف سخت نعرے بازی کرتے ہوئے یونانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات فوری طور پر منقطع کرے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ یونان کو بین الاقوامی برادری کے سامنے فلسطینی عوام کے حق میں واضح موقف اپنانا چاہیے اور انسانی حقوق کی پامالی پر خاموشی نہیں برتنی چاہیے۔ مظاہرین نے عالمی رہنماؤں سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی اپیل بھی کی۔
یہ احتجاج عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں بڑھتی ہوئی حمایت کا حصہ ہے۔ اسپین میں ہیلتھ ورکرز نے ایک منفرد احتجاجی اقدام کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں پر سرخ رنگ لگا کر ’’خون رُکوانے‘‘ کی علامتی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہونے والی نسل کُشی فوری طور پر روکی جانی چاہیے۔
اسی طرح جاپان میں بھی ایک سماجی کارکن نے ٹوکیو کی مرکزی سڑکوں پر فلسطینی پرچم بلند کرتے ہوئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، جو عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خود اسرائیل میں بھی نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے زور پکڑ رہے ہیں۔ تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور فوری جنگ بندی کے معاہدے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جنگ پالیسیوں نے خطے میں استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ عالمی ردعمل اس بات کی عکاسی کررہا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ اب محض ایک علاقائی تنازع نہیں رہا، بلکہ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحفظ کا اہم معاملہ بن چکا ہے۔ دنیا بھر کے عوام اپنی حکومتوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤقف اختیار کریں۔