جموں وکشمیر کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے.رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 ) مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور بادل پھٹنے سے آئی طغیانی سے بڑے پیمانے پر مالی اور جانی نقصان ہوا ہے سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں کے کئی اضلاع اور وادی کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 33 افراد اب بھی لاپتہ ہیں.
(جاری ہے)
حکام کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر جموں اور کشمیر میں 13 ہزار 600 رہائشی مکان تباہ ہوئے ہیں رپورٹ کے مطابق اڑھائی لاکھ کنال زرعی اراضی سیلاب کی زد میں آئی اور ان پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں متاثرین کئی ہفتوں سے انڈین حکومت سے وفاقی امدادی پیکیج کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم جموں کے حالیہ دورے کے دوران انڈین وزیرزراعت شوراج سنگھ چوہان نے بتایا کہ کشمیر کی حکومت کے پاس پہلے ہی انسدادبحران یا ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے تحت اڑھائی ہزار کروڑ انڈین روپے موجود ہیں اور اس رقم کو متاثرین کی بحالی کے لیے استعمال کیا جائے گا. یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان کشمیر کو انڈیا سے ملانی والی واحد شاہراہ سرینگر جموں ہائی وے کو پہنچا ہے چٹانیں کھسکنے اور ہائی وے کا بیشتر حصہ بہہ جانے سے ہزاروں لوگ اور میوہ سے لدے سینکڑوں ٹرک کئی روز تک سڑک پر ہی پھنسے رہے اس شاہراہ کی بندش کی وجہ سے کشمیری معیشت کی شہہ رگ کہلانے والی سیب کی فصل راستے میں ہی خراب ہو گئی. ضلع سوپور میں واقع کشمیر کی سب سے بڑی فروٹ منڈی کے تاجر راہنمافیاض احمد ملک کا کہنا ہے کہ راستے کی وقت پر مرمت نہ ہونے کی وجہ سے فروٹ انڈسٹری کو 1200 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہے .
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
جموں خطے میں 1947ء کا قتل عام علاقے میں مسلمانوں کی نسل کشی کی ایک بدترین مثال ہے، حریت کانفرنس
حریت رہنمائوں کا کہنا ہے کہ جموں میں شروع ہونے والے کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ 78 سال گزرنے کے باوجود علاقے میں مسلسل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جموں خطے میں 1947ء کا قتل عام علاقے میں مسلمانوں کی نسل کشی کی ایک بدترین مثال ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے ان لاکھوں کشمیریوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا جنہیں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فورسز، بھارتی فوجیوں اور ہندوتوا جنونیوں نے جموں خطے کے مختلف حصوں میں نومبر 1947ء کے پہلے ہفتے میں اس وقت شہید کیا تھا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔ حریت رہنماﺅں غلام محمد خان سوپوری، سلیم زرگر، حسیب وانی، عبدالصمد انقلابی، یاسمین راجہ، حفیظہ فہمیدہ، مولانا مصعب ندوی، پروفیسر زبیر اور دیگر نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ جموں میں مسلمانوں کا قتل عام کشمیر کی تاریخ کا سب سے ہولناک واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں قتل عام کا مقصد خطے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا تھا، یہ کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں میں شروع ہونے والے کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ 78 سال گزرنے کے باوجود علاقے میں مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ جموں کا قتل عام ہندوتوا طاقتوں کے ظالمانہ اور مجرمانہ چہرے کی یاد دہانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کے زخم کشمیریوں کی یادوں میں آج بھی تازہ ہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوتوا طاقتیں وادی کشمیر میں بھی 1947ء کے جموں کے قتل عام کو دہرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جموں کے مسلمانوں کی بے مثال قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور کشمیری اس وقت تک اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے جب تک وہ بھارتی تسلط سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔
دریں اثنا جموں و کشمیر ینگ مینز لیگ (وائی ایم ایل) کے رہنما شاہد نبی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کی جانب سے پارٹی کے نائب چیئرمین زاہد اشرف کے رشتہ داروں کو مسلسل ہراساں کرنے اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے زاہد اشرف کے اہل خانہ کو بھارتی حکام کی جانب سے روزانہ چھاپوں، پوچھ گچھ اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان کارروائیوں کو جموں و کشمیر میں آزادی کی حامی سیاسی تنظیموں کی قیادت کو دبانے اور خاموش کرنے کی واضح کوشش قرار دیا۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہماﺅں نے بھی اسلام آباد میں جاری اپنے بیانات میں کہا کہ وہی عناصر جو جموں کے قتل عام کے ذمہ دار تھے اب بھارت میں اقتدار میں ہیں اور کشمیریوں پر ہندوتوا نظریہ مسلط کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری جموں کے دل دہلا دینے والے قتل عام کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے اور بھارتی ظلم و جبر کے باوجود اپنی جدوجہد آزادی کو مکمل کامیابی تک جاری رکھیں گے۔