مراکش کشتی حادثہ، ترجمان دفتر خارجہ نے اہم تفصیلات شیئر کردیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سٹی 42 : مراکش کے ساحل پر کشتی حادثے کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا بیان سامنے آگیا ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق رباط (مراکش) میں ہمارے سفارت خانے نے مطلع کیا ہے کہ موریطانیہ سے روانہ ہونے والی ایک کشتی 80 مسافروں کو لے کر جا رہی تھی، جس میں متعدد پاکستانی شہری بھی شامل تھے، یہ کشتی مراکش کی بندرگاہ دخلہ کے قریب الٹ گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں سمیت کئی زندہ بچ جانے والے دکھلا کے قریب ایک کیمپ میں موجود ہیں، رباط میں ہمارا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، پاکستانی شہریوں کی سہولت اور ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے سفارت خانے کی ایک ٹیم کو دخیلہ روانہ کر دیا گیا ہے۔
طلبہ کے روشن مستقبل کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا، مریم نواز
وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ (CMU) کو فعال کر دیا گیا ہے، نائب وزیر اعظم نے متعلقہ سرکاری اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
رباط میں وزارت کے سی ایم یو اور ہمارے فوکل پرسنز کے رابطے کی تفصیلات
وزارت خارجہ، اسلام آباد کے کرائسز مینجمنٹ یونٹ (CMU) سے رابطہ کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں ۔
لاکھوں مالیت کی منشیات کی ترسیل ناکام ، 2ملزم گرفتار
24/7 کرائسز ریسپانس سینٹر
ٹیلیفون: 051-9207887
ای میل: cmu1@mofa.
تفصیلات سفارت خانہ پاکستان، رباط:
MS۔ رابعہ قصوری (قائمقام سفیر): +212 689 52 23 65 (WhatsApp)
جناب نعمان علی، قونصلر اسسٹنٹ: +92 310 2204672 (WhatsApp)
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ
پڑھیں:
لیبیا کشتی حادثہ، جاں بحق مزید 2 افراد کی میتیں پاراچنار پہنچا دی گئیں
پشاور (ویب ڈیسک) لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے مزید 2 افراد کی میتیں پاراچنار پہنچا دی گئیں جن کو آبائی گاؤں مالی خیل میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
جاں بحق نوجوان حسن کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا علاقے میں بدامنی سے تنگ آکر گھر سے نکلا تھا لیکن اب طویل انتظار کے بعد بیٹے کی لاش ملی۔دفتر خارجہ کے مطابق 5 فروری کو پیش آنے والے لیبیا کشتی حادثے میں کُل 18 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے جن میں پاراچنار کے 15 افراد بھی شامل تھے جب کہ حادثے کا شکار ہونے والوں میں سے 6 پاکستانی اب بھی لاپتا ہیں۔
انگلینڈ نے پاکستان کیخلاف ٹیسٹ سیریز کی تاریخوں کا اعلان کر دیا
مزید :