غزہ میں صحافیوں کی قربانیاں بھی یاد رکھی جائیں گی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوچکا ہے۔ مغویوں اور قیدیوں کا تبادلہ ہونے والا ہے۔ غزہ کے باشندوں کے لیے امداد کی ترسیل شروع ہونے والی ہے۔
لڑائی روکنے کی تیاری ہو رہی ہے اور فلسطینیوں کی اپنے علاقوں میں آزادانہ نقل و حرکت کی گنجائش پیدا ہو رہی ہے۔ ایسے میں ان صحافیوں کی قربانیوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں بھی اپنے پیشہ ورانہ فرائض پوری جاں فشانی، بے خوفی اور دیانت سے انجام دیے۔
برطانوی اخبار دی گارجین نے غزہ کی لڑائی کے دوران صحافیوں کی قربانیوں کے بارے میں ایک فیچر شایع کیا ہے۔ اخبار لکھا ہے کہ سلمٰی قدومی، ایمن الغیدی، ایمان الشنتی، ابراہیم محارب اور دیگر بہت سے صحافی شہید و زخمی ہوئے۔
ان سب کی قربانیاں صحافت کے لیے سرمایہ افتخار ہیں کیونکہ غزہ کی پٹی میں ایک وقت وہ بھی گزرا جب کسی شخص کو صحافیوں کے مختص ویسٹ پہننا موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ اسرائیل نہیں چاہتا تھا کہ جو کچھ بھی غزہ اور اُس سے ملحق علاقوں میں ہو رہا ہے اُن کے بارے میں دنیا کو کچھ معلوم ہو۔
صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے روکا جاتا رہا اور جو لوگ بات ماننے پر آمادہ نہ ہوئے اُنہیں شہید یا زخمی کردیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے بعض صحافیوں پر ٹینک سے گولے بھی داغے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جمہوریت کے ساتھ مذاق ہو رہا، تاخیری حربے استعمال نہ کیے جائیں، علی امین گنڈاپور کا اسمبلی سے خطاب
وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ان کی اولین ترجیح ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہیئے۔ موجودہ موقف اور جدوجہد کامیابی تک جاری رہے گی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس جنگ میں کامیابی حاصل کریں گے۔ گزشتہ اقتدار کے دوران عمران خان کے حکم پر اسی دن استعفیٰ بھی دے دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: گورنر خیبر پختونخوا نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کردیا
وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کہنے پر اسی دن استعفیٰ دیا تھا، جمہوریت کے ساتھ مذاق ہو رہا ہے، اس عمل میں کم از کم تاخیری حربے استعمال نہ کرے، ہماری پارٹی ہماری مرضی، ہمارا لیڈر اور ان کا فیصلہ۔
اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران مالیاتی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جب میں وزیراعلیٰ بنا تو خزانہ خالی تھا مگر اب خزانے میں 280 ارب روپے موجود ہیں۔ بحیثیتِ وزیراعلیٰ جو بھی فیصلے کیے گئے وہ سب ریکارڈ پر ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ان کی جدوجہد عمران خان کے لیے ہے کیونکہ وہ اس قوم کی جنگ لڑ رہا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ سب کو ملکی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے لیے وہ اپنی ذات سے بالاتر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: دونوں استعفوں پر موجود دستخط میرے ہی ہیں، گورنر کے اعتراض لگانے پر علی امین گنڈاپور کا ردعمل
انہوں نے تمام فریقین کو مشورہ دیا کہ سب مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں اور آگے بڑھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعفی اسمبلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور