اگر آپ نہیں سمجھتے تو کل آپ کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہوگا: مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹو
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اگر آپ نہیں سمجھتے تو کل آپ کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہو گا۔
چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں، ملک بناتے وقت اسلام کے نام پر لوگوں نے قربانیاں دیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا ملک ہے اور اس میں امن چاہتے ہیں، ہم آج تک آپ سے نرم لہجے اور دلیل سے بات کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق قانون دونوں ایوانوں سے اتفاق رائے سے منظور ہوئے،
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری بات سمجھیں، ایسے انتخابات سے ہمیں نہ ٹرخایا جائے، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کیے تھے ان کا کیا حال ہوا۔
جے یو آئی ف سربراہ کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر ہم سے آنکھیں بند کر کے منظوری کا مطالبہ کیا گیا، اگر وہ مسودہ پاس ہوتا تو پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہ رہتی، ہم نے ایک ماہ تک مذاکرات کر کے 36 شقیں نکلوائیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری کوشش سے یکم جنوری 2028ء سے سودی نظام ختم ہو جائے گا، ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، موجود اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبر پختون خوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نااہل لوگوں کے پاس ہے، آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، خیبر پختون خوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لیے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمے داری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن کہنا ہے کہ نے کہا کہ
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔