UrduPoint:
2025-04-25@11:40:53 GMT

شام میں کیے گئے جرائم، بین الاقوامی عدالت کا وفد دمشق میں

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

شام میں کیے گئے جرائم، بین الاقوامی عدالت کا وفد دمشق میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2025ء) طویل عرصے تک خانہ جنگی کا شکار رہنے والے ملک شام کے دارالحکومت دمشق سے ہفتہ 18 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کی قیادت میں اس بین الاقوامی عدالت کے ایک وفد نے جمعے کے روز شام کے عبوری رہنما احمد الشرع سے دمشق میں ملاقات کی۔

جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ

اس ملاقات میں شام کے عبوری وزیر خارجہ سعد الشیبانی بھی موجود تھے اور اس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مستغیث اعلیٰ نے نئی شامی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ اس انٹرنیشنل کورٹ اور عبوری حکومت کے مابین ابتدائی رابطوں میں دمشق حکومت نے ''بہت کھلے پن کے ساتھ تعمیری طرز عمل کا مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

‘‘

شام کے نئے انتخابات میں چار سال کا وقت لگ سکتا ہے، احمد الشرع

وفد کے دورے کا مقصد

بین الاقوامی فوجداری عدالت اور شام کی عبوری حکومت کے مابین ابتدائی رابطوں اور ان کے بعد اس عدالت کے ایک وفد کے دورہ دمشق کا مقصد ایک ایسی شراکت داری کو یقینی بنانا ہے، جس کے نتیجے میں ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران شام میں کیے جانے والے جرائم کے مرتکب افراد کو، جہاں تک ممکن ہو سکے، قانوناﹰ جواب دہ بنایا جا سکے۔

شام کی حمایت پر بات چیت کے لیے عرب ممالک اور یورپی یونین کے سفارت کار سعودی عرب میں

اس ملاقات کے بعد آئی سی سی کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا گیا، ''آئی سی سی شام میں جرائم کے ارتکاب پر متعلقہ عناصر کو جواب دہ بنانے کے لیے شامی حکومت کے ساتھ تعمیری تبادلہ خیال پر اس کی شکر گزار ہے۔‘‘

داعش کی طرف سے شیعہ درگاہ کو تباہ کرنے کی سازش ناکام بنا دی، شامی حکام

شام آئی سی سی کا رکن ملک نہیں

مشرق وسطیٰ کی ریاست شام بین الاقوامی فوجداری عدالت کی رکن نہیں ہے۔

اس لیے اس انٹرنیشنل کورٹ کو شامی سرزمین پر ہونے والے جرائم سے متعلق مقدمات کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔

یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے

لیکن اب موجودہ شامی حکومت اور اس بین الاقوامی عدالت کے مابین رابطوں کا پس منظر یہ بھی ہے کہ دمشق میں عبوری حکومت کا مطالبہ ہے کہ سابق صدر بشار الاسد کے دور میں جو حکام جرائم کے مرتکب ہوئے، انہیں ان جرائم کے لیے جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔

جرمنی شام پر یورپی یونین کی پابندیوں میں نرمی کے لیے کوشاں

شام میں احمد الشرع کی قیادت میں اور ہیئت تحریر الشام نامی اپوزیشن گروہ کی سربراہی میں دمشق حکومت کی مخالف قوتیں گزشتہ ماہ صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔

اس دوران دو عشروں سے بھی زائد عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملک سے فرار ہو کر روس چلے گئے تھے، جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

اسد دور میں شام میں بیسیوں ہزار افراد کو حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی جیلوں میں یا تو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا انہیں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

شام میں متعدد غیرملکی جنگجوؤں کے لیے اعلیٰ فوجی عہدے

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اسد دور میں دمشق کے نواح میں صرف صیدنایا کی بدنام زمانہ جیل میں ہی ہزاروں افراد قتل کر دیے گئے تھے۔

یہ ہلاک شدگان زیادہ تر ایسے عام شہری تھے، جو اسد حکومت کے مخالف تھے۔

م م / ع ت (ڈی پی اے، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی عدالت کے حکومت کے جرائم کے شام کے کے لیے

پڑھیں:

جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت شامی پناہ گزینوں کو محدود وقت کے لیے، جرمنی میں تحفظ کی حیثیت سے محرومی کے بغیر ہی، اپنے آبائی ملک واپس جانے کی اجازت دینا چاہتی ہے۔

جرمنی میں قانونی طور پر اگر مہاجرین اپنے آبائی ملک کا دورہ کرتے ہیں، تو ایسے پناہ گزین اپنی پناہ کے تحفظ کی حیثیت سے، محروم ہو سکتے ہیں۔

تاہم اب حکومت نے پناہ گزینی کی حیثیت ختم کیے بغیر انہیں اپنے وطن کا دورہ کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔

گزشتہ دسمبر میں شام کے حکمران بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے برلن نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کیے ہیں اور دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ

جرمنی نے یہ تجویز کیوں پیش کی؟

اس نئی تجویز کے تحت جرمنی میں پناہ گزینوں کی حیثیت رکھنے والے شامی باشندوں کو چار ہفتوں یا دو مختلف ہفتوں کے لیے اپنے ملک جانے کی اجازت ہو گی۔

وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ اس تجویز کا مقصد شامیوں کو رضاکارانہ طور پر واپسی کا فیصلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔

اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا، "ایسا کرنے کے لیے شام کے لوگوں کو خود یہ دیکھنے کے قابل بنانا ہے، مثال کے طور پر، آیا (ان کے) گھر ابھی تک برقرار ہیں یا نہیں، آیا ان کے رشتہ دار ابھی تک زندہ ہیں یا نہیں، وغیرہ وغیرہ۔

"

کچھ شامی باشندوں کو جرمنی سے جانا پڑ سکتا ہے، وزیر داخلہ

ترجمان نے مزید کہا کہ اگر شام میں صورتحال مزید مستحکم ہوتی ہے تو اس طرح کے دورے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو اپنے ملک واپس جانے کے قابل بنانے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔

البتہ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے دوروں کی صرف "کچھ سخت شرائط کے تحت" ہی اجازت دی جانی چاہیے، اگر یہ شام میں "مستقل واپسی کی تیاری" کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جو لوگ اس استثنیٰ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں اپنے دوروں کو متعلقہ امیگریشن حکام کے پاس رجسٹر کرانا ہو گا۔

ترکی سے وطن لوٹنے والے شامی پناہ گزینوں کی نئی جدوجہد

حکمران پارٹی نے تجویز مسترد کر دی

جرمنی کی کرسچن سوشلسٹ یونین (سی ایسی یو) اور ریاست باویریا کی اس کی ہم خیال جماعت کے وزیر داخلہ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

باویرین ریاست کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمن نے مجوزہ دوروں کو "حقائق تلاش کرنے والے دوروں کی آڑ میں چھٹیوں کے دورے" قرار دیا۔ ہرمن نے جرمنی اور شام کے درمیان "بے قابو سفر" کے خلاف دلیل دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے "تنہا قومی کوششوں" کے بجائے یورپ کے اندر ایک مربوط حل کی تلاش کی حمایت کی ہے۔

جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے اب نقد رقم کے بجائے پیمنٹ کارڈ

دسمبر میں اسد کی معزولی کے اگلے ہی دن جرمن حکام نے کئی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ شامی شہریوں کے لیے سیاسی پناہ کی کارروائی کو منجمد کر دیا تھا۔

دس لاکھ سے زیادہ شامی، جن میں سے بہت سے خانہ جنگی کے دوران اپنے وطن چھوڑ کر جرمنی پہنچے تھے، اب بھی وہیں مقیم ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • آئی ایم ایف : 14 برس بعد شام کے لیے سربراہ کی تقرری
  • جرائم پیشہ افراد کی نگرانی کیلئے محکمہ داخلہ کا بڑا فیصلہ
  • سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • سندھ: سائٹ لمیٹڈ کے ایم ڈی کی تقرری کا نوٹیفکیشن معطل
  • سعودی عرب میں بھیک مانگنے، دیگر جرائم پر 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ