طلبہ یونین کی بحالی کیلئے ہر سطح پر جائینگے ،اسلامی جمعیت طلبہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
250119-12-10
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی نے اسٹیشن روڈ حیدرآباد پر تاریخی سندھ طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ 64فیصد یوتھ رکھنے والے ملک کا نوجوان یہاں کے معاشی، سیاسی، تعلیمی عدم استحکام کے باعث مایوسی کا شکار ہے ملک میں دوکروڑ72لاکھ بچے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں، اسلامی جمعیت طلبہ نوجوانوں کو مایوسی نکال کر ملک کو روشن مستقبل دے گی ہم طلبہ کے بنیادی آئینی حق طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ہر سطح پر جائیں گے اس سلسلے میں سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں 600 فیصد تک فیسوں میں اضافہ کرکے ظالم حکمرانوں نے غریب طلبہ کے لیے تعلیم کے دروازے بند کردیے ہیں سندھ پر15 برس سے برسر اقتدار جمہوریت کی دعویدار پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کیا تھا اور اس کا ایک نام نہاد بل بھی سندھ اسمبلی سے پاس کرایا تھا لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود طلبہ یونین کے انتخابات نہیں کرائے گئے جس سے تاثر ملتا ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے کیا گیا تھا اگر ملک کو عدم استحکام سے نکالنا ہے تو طلبہ کو ان کا آئینی وجمہوری حق دینا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ لسانی تعصب کی بنیاد پر نوجوانوں کو گمراہ کیاجارہا ہے ان پر تعلیم اور روز گاری کے دروازے بند کرکے ملک سے مایوس کیاجارہاہے جس کے باعث ایک سال میں92 ہزار گریجویٹ افرادملک چھوڑ کر باہر اپنا مستقبل تلاش کررہے ہیں حکمران چاہتے ہیں کہ ملک میں کوئی ذہین طالب علم نہ رہے اور ان کے لیے غلام در غلام پیدا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ اگرچہ بے پناہ مسائل درپیش ہیں لیکن ہم اپنے ملک کے نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دیں گے ان کو روشن مستقبل دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ طلبہ کا اتحاد قوموں کا مستقبل تبدیل کردیتا ہے اور بنگلہ دیش کے طلبہ نے یہ ثابت کیا ہے انہوںنے کہاکہ فلسطین کے مجاہدین اور عوام کو ان کی شاندار فتح پر مبارک باد پیش کرتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ جمعیت کا ہرنوجوان ان کے ساتھ کھڑا ہے ہم غزہ کی تعمیر نو میں اپنی خدمات پیش کریںگے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کہاکہ اسلامی جمعیت طلبہ نوجوانوں کی امیدوں کا مرکز ہے جمعیت نے تعلیمی اداروں میں لادینی نظریات کو شکست دی ہم اسلامی جمعیت طلبہ کے پیش کردہ مطالبات بھی حکمرانوں سے تسلیم کرائیںگے ۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اسلامی جمعیت طلبہ انہوںنے کہاکہ طلبہ یونین نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
جے این یو طلباء یونین انتخابات کی صدارتی بحث میں پہلگام، وقف قانون اور غزہ کا مسئلہ اٹھایا گیا
نتیش کمار نے کہا کہ میں بی جے پی حکومت کو بھی چیلنج کرتا ہوں کہ اگر وہ پہلگام حملے کو ملک میں فرقہ پرستی پھیلانے کیلئے استعمال کرتی ہے تو جے این یو اسکے خلاف کھڑی ہوگی اور انہیں تباہ کر دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) طلباء یونین کے انتخابات میں صدارتی مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ صدر کے عہدہ کے لئے صدارتی بحث شروع ہونے سے پہلے اے بی وی پی اور اے آئی ایس اے کے درمیان جموں و کشمیر کے پہلگام کے دہشت گردانہ واقعہ اور فلسطین مسئلہ پر پوسٹر فلیگ کا تنازع دیکھا گیا۔ ساتھ ہی باپسا BAPSA اور این ایس یو آئی کے حامیوں پر جھگڑے اور ایک دوسرے کو دھکا دینے کا بھی الزام لگایا گیا۔ اس سب کے درمیان رات تقریباً 12.30 بجے بحث شروع ہوئی۔ تمام مقررین کو بولنے کے لئے 10 منٹ کا وقت دیا گیا، شروع میں تین مقررین نے اپنے خیالات پیش کئے۔
بحث کے دوران اے بی وی پی کے مرکزی پینل کی صدارتی امیدوار اور اے بی وی پی جے این یو یونٹ کی وزیر شیکھا سوراج نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بات کی۔ اس تناظر میں انہوں نے تند و تیز سوال اٹھایا کہ جب کچھ لوگ یہ نہیں مانتے کہ دہشتگردی کا کوئی مذہب ہوتا ہے تو وہ یہ کیوں نہیں بتاتے کہ حملہ آوروں کا مذہب اور شناخت کیا تھی۔ اس دوران یونائیٹڈ لیفٹ پینل سے AISA کے صدارتی امیدوار نتیش کمار نے پہلگام میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنی تقریر کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کشمیری عوام کے جذبے کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو مصیبت زدہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے۔
نتیش کمار نے کہا کہ میں بی جے پی حکومت کو بھی چیلنج کرتا ہوں کہ اگر وہ پہلگام حملے کو ملک میں فرقہ پرستی پھیلانے کے لئے استعمال کرتی ہے تو جے این یو اس کے خلاف کھڑی ہوگی اور انہیں تباہ کر دے گی۔ اپنی تقریر میں نتیش کمار نے کہا کہ ملک میں فاشزم کی انتہا پسندی کا دور جاری ہے۔ وقف ترمیمی بل لا کر مسلمانوں کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ سی اے اے این آر سی لا کر شہریت پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نتیش کمار نے فلسطین میں مارے جانے والے معصوم شہریوں کا ذکر کیا اور تشدد کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔