امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک کو 90 دن کی مہلت دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم اعلان کیا ہے کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد چینی ایپلیکیشن ٹک ٹاک کو ممکنہ پابندی سے بچنے کے لیے 90 دن کی مہلت دیں گے۔
صدر ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ 90 دن کی توسیع ایک ایسا اقدام ہے جس کا زیادہ تر امکان ہے کیونکہ یہ مناسب ہے۔ اگر میں ایسا کرنے کا فیصلہ کرتا ہوں، تو میں شاید پیر کو اس کا اعلان کروں گا۔
ٹک ٹاک جو چین کی ملکیت ہے اور تقریباً نصف امریکیوں میں مقبول ہے، چھوٹے کاروباروں کو چلانے اور آن لائن کلچر کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
تاہم امریکی حکومت نے اس ایپ پر قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث اس پر پابندی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
جمعے کے روز ٹک ٹاک نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ وہ اس وقت تک امریکا میں بند نہیں ہوگا جب تک صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایپل اور گوگل جیسی کمپنیوں کو یقین دہانی نہیں کراتی۔
ایپ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر پابندی نافذ ہوتی ہے تو انہیں نفاذ کے اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
یہ پابندی کے حوالے سے صورتحال اس وقت پیچیدہ ہو گئی ہے جب گزشتہ سال منظور کیا گیا قانون جمعے کو سپریم کورٹ کی جانب سے متفقہ طور پر برقرار رکھا گیا۔ اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کو چین میں قائم اپنے سرپرست ادارے بائٹ ڈانس کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے یا امریکی آپریشنز کو بند کرنے کے لیے آج تک وقت دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک
پڑھیں:
جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
باخبر ذرائع نے وال اسٹریٹ جورنل کو بتایا ہے کہ انتہاء پسند امریکی صدر نے جنگ یوکرین کی سختی کو تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یوکرینی بحران کے حل کیلئے مذاکرات "میری سوچ" سے بھی کہیں زیادہ مشکل ہیں!! اسلام ٹائمز۔ اپنی نئی صدارت کے آغاز کے تقریباً 3 ماہ بعد، آج انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ احساس ہو چلا ہے کہ یوکرینی جنگ کا 1 ہی دن میں خاتمہ مکمل طور پر "وہم" تھا۔ معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جورنل نے اس بارے اعلان کیا ہے کہ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے معاونین کو بتایا ہے کہ یوکرین پر گفتگو "میری توقع" سے بھی کہیں زیادہ "مشکل" ہے! اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، ذرائع نے امریکی اخبار کو مزید بتایا کہ ٹرمپ اپنا زیادہ تر "غصہ" یوکرینی صدر "زلنسکی" پر نکالنے کی کوشش میں ہے کہ جس نے "تازہ ترین امریکی پیشکش" سے فوری طور پر "اتفاق" نہیں کیا۔ وال سٹریٹ جورنل نے یوکرینی حکام سے بھی نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے، مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے کیف پر الزام ٹھہرایا جائے گا جس کے بعد یوکرین کو مزید فوجی امداد کی ترسیل بھی رُک سکتی ہے!!