پتوکی تھانہ صدر پتوکی کے علاقوں میں ڈکیتی کی وارداتیں شہری قیمتی سامان سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پتوکی : پتوکی تھانہ صدر پتوکی کے علاقوں میں ڈکیتی کی وارداتیں شہری قیمتی سامان سے محروم پولیس نے مقدمات درج کرلئے ۔
زرائع کے مطابق چند ماہ سے تھانہ صدر پتوکی کے علاقوںمیں ڈکیتی و چوری کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے ـ
الرحمن سٹی میں نامعلوم چور مسجد کے باہر سے شہری آصف افتخار کی موٹر سائیکل چوری کرکے لے گئےـ
دریں اثناء حبیب آباد میں سرکاری ویٹرنری ہسپتال سے نامعلوم چور واٹر پمپ، ہیٹر اور پائپ چوری کرکے لے گئے ـ
ادھر جھیڈو چک نمبر36کے قریب واقع شمس ٹاون پراپرٹی دفتر سے نامعلوم چور موٹر پمپ، سیمنٹ ، بیٹری سمیت دیگر سامان لے اڑے تھانہ صدر پتوکی پولیس نے متاثرہ شہریوں کی الگ الگ تحریری درخواستوں پر نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمات درج کرلئے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بجلی کی مد میں 244 ارب روپے آپ نے چوری کئے وہ تو عوام کو واپس کریں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم اگست 2025ء) عوام پاکستان پارٹی کے سیکرٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ چینی چور ہیں لیکن چینی مہنگی کرنے والا تو کہہ سکتے ہیں، بجلی کی مد میں 244 ارب روپے آپ نے چوری کئے وہ تو عوام کو واپس کریں، لوگ زیور بیچ کر بجلی کا بل بھرتے ہیں، بنگلا دیش میں بجلی 25 روپے فی یونٹ اور یہاں 45 روپے کیوں؟ انہوں نے عوام پاکستان پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ بھارت سے تعلیم، معیشت، صحت اور روزگار کی جنگ جیتنا بھی ضروری ہے۔ جہالت بےروزگاری کیخلاف اور معیشت کی ترقی کیلئے جہاد کرنا ہوگا، تبھی پاکستان اآگے بڑھے گا ۔ کیا 78 سالوں میں ہم نے عوام کو بھوک غربت اور بے روزگاری سے آزادی دی؟ گزشتہ 6 سالوں میں ملک کی تینوں بڑی جماعتوں نے ملک پر حکومت کی۔(جاری ہے)
ہم نے تینوں بڑی جماعتوں کو دیکھ لیا لیکن بہتری اور ترقی نہیں دیکھی۔ پیپلزپارٹی کے پاس 2 صوبے، ن لیگ کے پاس بڑا صوبہ پنجاب اور پی ٹی آئی کے پاس ایک صوبہ ہے۔
جن لوگوں کو نالے صاف کرنے نہیں آتے ان کو حکومت کیا کرنا آتی ہوگی ؟ کبھی لوگ ووٹ کو عزت دیتے تھے اور کبھی نہیں دیتے۔ 1990 سے پاکستان بنگلا دیش اور بھارت کے مقابلے میں پیچھے جارہا ہے۔ پاکستان میں 40 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہیں۔ مفتاح اسامعیل نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ چینی چور ہیں لیکن ان کو چینی مہنگی کرنے والا تو کہہ سکتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہم 140 روپے کلو چینی نہیں خرید سکتے تو 200 روپے کیسے خریدیں گے؟ بنگلا دیش میں بجلی 25 روپے فی یونٹ اور یہاں 45 روپے یونٹ کیوں ہے؟ زیور بیچ کر بجلی کا بل بھرنا لیکن بچوں کی سکول کی فیس نہ بھرپانا کیا یہ بے رحمی کی انتہا نہیں ہے؟ بجلی کی مد میں 244 ارب روپے آپ نے چوری کئے وہ تو عوام کو واپس کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں راج آئین قانون کا ہونا چاہیئے کسی فرد کا نہیں۔