چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے”2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” پریس کانفرنس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
بیجنگ : چائنا میڈیا گروپ نے “2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” کی مناسبت سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں گالا کی پرفامنسز اور تکنیکی جدت طرازی کے مختلف پہلووں کو متعارف کرایا گیا او ر گالا کے میزبان اور اسٹیج ڈیزائن کا باضابطہ اعلان کیا گیا ۔
چائنا میڈیا گروپ کے نائب صدر وانگ شیاؤ چن اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
اس سال کے اسپرنگ فیسٹیول گالا میں نغمے اور رقص، اوپیرا، مارشل آرٹس اور دیگر دلچسپ پروگراموں کا شاندار اہتمام کیا گیا ہے اور ہر شعبے میں جدوجہد کرنے والے عام لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اسپرنگ فیسٹیول گالا کے مرکزی کردار بنیں اور نئے سال کا جشن خوشی سے منانے کے لیے پورے ملک کے لوگوں کا ساتھ دیں۔
اس سال کے اسپرنگ فیسٹیول گالا کی بیریئر فری نشریات کے لیے پہلی بار بصارت اور سماعت سے محروم افراد کے لئے اسپیشل ورژنز کو لانچ کیا جائے گا ۔ 28 جنوری کی رات 8 بجے چائنا میڈیا گروپ کا “2025 اسپرنگ فیسٹیول گالا” سی سی ٹی وی کے مختلف چینلز اور دیگر اہم پلیٹ فارمز
پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔
انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی، روسی اور دیگر 82 زبانوں میں سی جی ٹی این (چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک) چینلز دنیا بھر کے 200 ممالک اور خطوں میں 2600 سے زائد غیر ملکی مین اسٹریم میڈیا کو اسپرنگ فیسٹیول گالاکی نشریات کی کوریج اور رپورٹنگ کے لئے اپنے ساتھ شامل کریں گے ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
برطانوی میڈیا نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالوں کا تعلق لشکر طیبہ سے قرار دیدیا
ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر ریزسٹنس نامی گروپ جسے دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کہا جاتا ہے نے 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بھارت کی جانب سے اس حملے کو 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد بدترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹی آر ایف کیا ہے؟
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹی آر ایف گروپ 2019 میں سامنے آیا اور اسے پاکستان میں موجود کالعدم جہادی گروپ لشکر طیبہ کی ذیلی شاخ سمجھا جاتا ہے۔ تھنک ٹینک ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے مطابق پاکستان کسی بھی دہشت گرد گروپ کی حمایت کی تردید کرتا ہے۔ انڈین سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر کشمیر ریزسٹنس کا نام استعمال کرتا ہے۔ اس گروپ نے اسی نام سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
واضح رہے کہ کالعدم لشکر طیبہ کو امریکہ نے بھی ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے، اس گروپ پر نومبر 2008 میں ممبئی پر ہونے والے حملے سمیت انڈیا اور مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔ ساؤتھ ایشیا ٹیررازم پورٹل کے سربراہ اجے ساہنی کا کہنا ہے کہ ٹی آر ایف بنیادی طور پر لشکر طیبہ کا ہی ایک حصہ ہے، یہ وہ گروپس ہیں جو گذشتہ کچھ برسوں کے دوران بنائے گئے تھے خاص طور پر جب پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے دباؤ میں تھا اور وہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہونے سے انکار کر رہا تھا۔
اجے ساہنی کے مطابق ماضی میں اس گروپ نے کسی بڑے واقعے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کسی بڑی کارروائی میں اس کا نام سامنے آیا۔ ٹی آر ایف کے تمام آپریشنز بنیادی طور پر لشکر طیبہ کی کارروائیاں ہیں۔ اس گروپ کو اس حد تک آپریشنل آزادی حاصل ہے کہ اس نے زمین پر کہاں کارروائی کرنی ہے، تاہم اس کے احکامات لشکرِ طیبہ کی طرف سے ہی آتے ہیں۔
انڈیا کی وزارت داخلہ نے 2023 میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ٹی آر ایف گروپ جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔ وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ گروپ عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سرحد پار ہتھیاروں اور منشیات کی سمگلنگ میں بھی مُلوث ہے۔ انٹیلی جنس حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ ٹی آر ایف گذشتہ دو برسوں سے انڈین نواز گروپوں کو آن لائن دھمکیاں بھی دے رہا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت کرتا ہے۔