اسلام آباد ( آن لائن) ملک میں کورونا کیسز کے دوبارہ پھیلاؤ کی خبروں پر قومی ادارہ صحت نے وضاحت جاری کردی۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی ادارہ صحت نے ملک میں کورونا کیسز کے پھیلاؤ کی تردید کی ہے، اس حوالے سے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول این آئی ایچ کے سربراہ ڈاکٹر ممتاز خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے صورتحال قابو میں ہے، کورونا کیسز میں تیزی سے اضافے کی بات درست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کیسز سامنے آرہے ہیں، سردیوں میں امراض تنفس کیسز میں اضافہ معمول کی بات ہے، کورونا، نیمو، انفلوئنزا، موسمی فلو کی علامات ملتی جلتی ہیں اس لیے شہریوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں حالات قابو میں ہیں، قومی ادارہ صحت نے ملک بھر میں سرویلنس بڑھادی ہے۔دوسری طرف ماہر متعدی امراض ڈاؤ ہسپتال پروفیسر سعید خان نے بتایا کہ کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں، ٹیسٹ کروانے پر 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا مثبت آ رہا ہے، 10 سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ 1 این 1 جبکہ 5 سے 10 فیصد بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کی تصدیق ہو رہی ہے، کورونا، انفلوئنزا ایچ 1 این 1 اور سردیوں کے دیگر وائرل انفیکشن کی علامات ملتی جلتی ہیں۔ماہر متعدی امراض کہتے ہیں کہ ان تمام وائرسز کی علامات آپس میں ملتی ہیں، اکثر مریض ٹیسٹ نہیں کرواتے جس کے باعث بیماریوں کی تصدیق نہیں ہوتی، کورونا وبا کی علامات میں ذائقہ اور خوشبو کا ختم ہونا بھی شامل ہیں، سردیوں میں یہ بیماریاں تیزی سے پھیلتی ہیں، وینٹی لیشن کا ناقص نظام وائرسز کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ بنتا ہے لہذا شہری احتیاطی تدابیر لازمی اپنائیں، ماسک پہنیں، خود کو ڈھانپ کر رکھیں اور ہر سال انفلوئنزا کی ویکسین لازمی لگوائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کورونا کیسز کی علامات

پڑھیں:

پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی

سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • ٹیکس دہندگان کے اسٹیٹس سے متعلق ایف بی آر کی وضاحت
  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • چین کی تاریخی فتح اور بھارت کو سبکی، نصرت جاوید بڑی خبریں سامنے لے آئے