پاکپتن: پی ٹی آئی دور کے اسکول داخلوں کا ریکارڈ مشکوک، تحقیقات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکپتن(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دورحکومت میں پنجاب کے ضلع پاکپتن کے اسکولوں میں داخلوں کا ریکارڈ مشکوک ہونے کا انکشاف ہوا جس پر پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔نجی چینل کے مطابق محکمہ آڈٹ کی 2021 کی رپورٹ میں ضلع پاکپتن میں سرکاری اسکولوں میں بوگس داخلوں کا انکشاف سامنے آگیا، تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ضلع پاکپتن میں سرکاری اسکولوں میں 58 فیصد داخلہ کا ریکارڈ نہ مل سکا۔
رپورٹ کے مطابق ضلع پاکپتن میں آڈٹ ڈیپارٹنمنٹ کے سرکاری اسکولوں کے داخلہ کا ریکارڈ کے لئے کئی مراسلے لکھے گئے، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے بار بار ریکارڈ طلب کرنے کے باوجود ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو ضلع پاکپتن میں صرف 42 فیصد داخلوں کا نادرا سے ریکارڈ مل سکا، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے 58 فیصد طالب علموں کے داخلوں کا ریکارڈ نہ ملنے پر معاملہ مشکوک قرار دے دیا۔آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے ضلع پاکپتن میں سرکاری سکولوں میں طالب علموں کی مشکوک داخلہ کی رپورٹ پنجاب اسمبلی کو بھجوادی۔آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے ضلع پاکپتن میں سرکاری سکولوں کی تمام داخلوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کی سفارش کردی جب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جعلی داخلوں کے معاملہ تحقیقات شروع کردیں۔
بھارت نہ آسٹریلیا، گواسکر نے پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی میں فیورٹ قرار دے دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: داخلوں کا کا ریکارڈ
پڑھیں:
دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اپنے حلقے این اے 18 ہری پور کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور میں پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن: عمران خان کی رہائی کے لیے ہر کال پر لبیک کہیں گے،عمر ایوب
یاد رہے کہ19 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر نے این اے 18 ہری پور سے متعلق حکم امتناع ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس حلقےمیں دھاندلی تحقیقات کی اجازت دے دی تھی۔
عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جس میں کہا گہیا ہے کہ الیکشن کمیشن 60 روز کے اندر ہی دھاندلی سے متعلق تحقیقات کر سکتا ہے اُس کے بعد نہیں۔
عمرایوب نے این اے 18 میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی اور 10 جولائی کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عامرفاروق نے الیکشن کمیشن کی کارروائی پرحکم امتناع جاری کیا تھا جبکہ موجودہ قائم مقام چیف جسٹس نے 19 اپریل کو حکم امتناع ختم کر دیا تھا۔
مزید پڑھیے: یاد رکھنا عمران خان دوبارہ وزیراعظم بنیں گے، عمر ایوب کی بیوروکریسی کو دھمکیاں
سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں عمر ایوب نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی شروع کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکا جبکہ حالیہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کو کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کا معاملہ، عمر ایوب کھل کر سامنے آگئے
عمرایوب نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے لہٰذا مذکورہ فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ دھاندلی کی تحقیقات سپریم کورٹ عمر گل