نیو گوادر ایئرپورٹ پرکراچی سے پہلی پرواز لینڈ کرگئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
نیو گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح کر دیا گیا، کراچی سے پہلی پرواز لینڈ کرگئی۔ گورنر اور وزیراعلی بلوچستان اور وفاقی وزیر خواجہ آصف نے پہلی پرواز کا استقبال کیا ،قومی ایئر کی پرواز پی کے 503 نے11بجے نیو گوادر ایئرپورٹ پر لینڈ کیا ، نیو گوادر ایئرپورٹ پرپہلی پرواز پی کے503کو واٹر سلوٹ دیا گیا۔ قومی ایئر لائن نے گوادر کی پرواز کیلئے حسب سابق اے ٹی آر طیارہ استعمال کیا،3658میٹر طویل اور 75 میٹر چوڑے رن وے بڑے جہاز لینڈ کرنے کی بھی گنجائش موجود ہے، نیو گوادر ایئرپورٹ پر اب ائیر بس اے 380 اور بوئنگ 747 طیارے بھی لینڈ کر سکیں گے۔4300ایکڑ پر گوادر ایئرپورٹ پاکستان کا رقبے کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نیو گوادر ایئرپورٹ
پڑھیں:
غزہ کی صورتحال ’ناقابل برداشت‘ ہوگئی؛ جرمنی کا پہلی بار اسرائیل کیخلاف اقدامات کا عندیہ
جرمنی نے غزہ میں جنگ بندی کے باوجود جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر پہلی بار لب کشائی کرتے ہوئے صیہونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ کی ابتدا کے بعد سے پہلی بار جرمنی نے اسرائیل کی جارحیت کو تسلیم کرتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
فن لینڈ کے شہر تُرکو میں گفتگو کرتے ہوئے جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ میں ان لوگوں میں شامل نہیں جنھوں نے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر سب سے پہلے آواز اُٹھائی ہو لیکن اب پانی سر سے اوپر ہوگیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ میں کھل کر کہوں کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ رہا ہے وہ نہ صرف اب قابل فہم نہیں رہا بلکہ ناقابل برداشت بھی ہوچکا ہے۔
چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری اب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مقاصد سے ہم آہنگ نظر نہیں آتی۔
جرمنی کے چانسلر نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فوجی حملے اب میرے لیے کسی منطقی جواز کے حامل نہیں لگتے۔
چانسلر فریڈرک مرز نے سوال اُٹھایا ’’یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مقصد کیسے حاصل ہو رہا ہے‘‘؟
یاد رہے کہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تاہم جب اُن سے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق یہ معاملہ ابھی ایک سیکیورٹی کونسل میں زیر غور ہے جس کی صدارت خود فریڈرک مرز کرتے ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ یوہان واڈیفُل نے بھی اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں خوراک اور ادویات کی عدم دستیابی ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اسرائیل کے وجود کے حق اور سیکیورٹی کی ہماری مکمل حمایت کو اس موجودہ جنگی صورتحال کے جواز کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
جرمن وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہمیں بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آئندہ کیا اقدامات کیے جائیں۔
دوسری جانب جرمنی میں اسرائیلی سفیر رون پروسر نے جرمنی کے تحفظات کو تسلیم کیا لیکن کسی واضح اقدام کا وعدہ نہیں کیا۔
انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جب چانسلر فریڈرک مرز اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں تو ہم اسے بہت سنجیدگی سے سنتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے دوست ہیں۔