یورپی ممالک کو پاکستانی برآمدات 3.8 بلین ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے، عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد: صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ رواں مالی سال میں یورپی ممالک کو پاکستانی برآمدات 3.8 بلین ڈالر تک پہنچنا انتہائی خوش آئند ہے،
اپنے ایک بیان میں عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ برآمدات معیشت کو مستحکم کرنے، تجارتی خسارہ کم کرنے اور صنعتی پیداوار بڑھانے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں،
جی سی پی پلس اسٹیٹس کی بدولت بیشتر پاکستانی مصنوعات کو یورپی مارکیٹ میں ڈیوٹی فری اور ترجیحی داخلے کی اجازت ہے،
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ برطانیہ ، نیدرلینڈز، فرانس، جرمنی اور بیلجیئم سمیت شمالی اور مشرقی یورپ پاکستانی مصنوعات کیلئے ایک بڑی منڈی ہیں،
یورپی یونین، امریکہ اور دیگر خطوں کو پاکستانی برآمدات میں اضافے کا رجحان درست سمت میں مثبت پیشرفت ہے ،
یورپی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کی یہ مضبوطی ملکی معیشت کیلئے روشن مستقبل کی نوید ہے،
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی کامیاب پالیسیوں کی بدولت صنعتوں کی بحالی اور اقتصادی ترقی کا سفر جاری ہے،
برآمدات میں اضافہ اور نئی مارکیٹس تک رسائی ہی معاشی ترقی کیلئے آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں،
ان کا مزید کہنا تھا کہ برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ کیلئے ویلیو ایڈیڈ صنعتوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے،
بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں تعینات ٹریڈ آفیسرز کو فعال، برآمدات میں اضافے کیلئے ٹارگٹ سونپے جائیں،
برآمدات میں اضافے، صنعتی ترقی کیلئے توانائی قیمتوں اور شرح سود میں مزید کمی جیسے اقدامات ناگزیر ہیں،
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔