حکومت نے لوئر کرم میں آپریشن کا آغاز کردیا، دوسری طرف پورا صوبہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے، عبدالواسع
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پشاور میں وفود سے بات چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ صوبے میں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے اور سرکاری محکموں میں بدترین کرپشن کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے صوبہ بھر بالخصوص پشاور میں قتل وغارت گری، جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور امن و امان کی دگرگوں صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت نے لوئر کرم میں آپریشن کا آغاز کردیا ہے جبکہ دوسری طرف پورا صوبہ عملاً بدامنی کی بدترین لپیٹ میں ہے اور صوبے میں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے اور سرکاری محکموں میں بدترین کرپشن کا سلسلہ جاری ہے۔ جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹر مرکز اسلامی میں پشاور اور صوبے کے مختلف علاقوں سے آنے والے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکومت نے خیبر پختونخوا میں سی این جی اسٹیشنز مزید 11 روز کے لئے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں اپنے روزگار کے سلسلے میں دفاتر اور تعلیمی اداروں تک جانے والے ایسے شہریوں، طلبہ و طالبات اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی کمی کے مسئلے پر انتظامی اقدامات کے زریعے قابو پایا جانا چاہیے نہ کہ کئی ہفتوں تک گیس ہی بند کیا جائے؟
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو ہم سندھ کے ساتھ ہیں، علی امین
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو اس پر ہم سندھ کے ساتھ ہیں، جس کو حق کے مطابق پانی مل رہا ہے اس کی مخالفت نہیں کرتے، کوئی حق سے زیادہ پانی لے رہا ہے تو اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا وژن ہے کہ کسی کے حق کی مخالفت نہیں کرتے، 1991 کے آبی معاہدے کے تحت حصہ ملا جس پر سمجھوتا نہیں کرسکتا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کے پی میں جو نہر بن رہی ہے اس پر 35 فیصد فنڈز میں دے رہا ہوں، سی آر بی سی ہماری ضرورت ہے جس سے تین لاکھ ایکٹر زمین آباد ہوگی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر کوئی کیس نہیں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے پارٹی کا جو لائحہ عمل بنے گا اس کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب علی امین گنڈا پور نے مائنز اینڈ منرلز بل پر تنقید کرنے والوں کے سامنے سوالات رکھ دیے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بتایا جائے بل کی کونسی شق میں حکومت اور ایس آئی ایف سی کو اختیار دینے کی بات ہے؟ ایسا کوئی ایک لفظ دکھا دیا جائے تو پھر بات ہوگی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ مفروضوں کا جواب نہیں دیں گے، کے پی نے کسی کو اختیار دیا نہ آئندہ دے گا، نہ ہی کوئی ہم سے زبردستی اختیار لے سکتا ہے۔