Juraat:
2025-10-08@00:16:40 GMT

الیکشن کمیشن نے حکومت کے حق میں جھکا ؤظاہر کیا،سپریم کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

الیکشن کمیشن نے حکومت کے حق میں جھکا ؤظاہر کیا،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے عادل بازئی کیس میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی جماعت اور حکومت کے حق میں جھکا ؤکو ظاہر کیا، عادل بازئی کبھی بھی ن لیگ کے رکن نہیں رہے مگر الیکشن کمیشن نے صرف ن لیگ کے سربراہ کی بات پر یقین کیا۔ سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کے خلاف اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کردیا جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی ممبر پارلیمنٹ منحرف ہوجائے تو اسے شوکاز نوٹس جاری کرنا ضروری ہے ، الیکشن کمیشن یا ٹربیونل پارٹی ہیڈ کے ڈیکلریشن کا جائزہ لے کر اس کی تصدیق کرتا ہے ، پارٹی ہیڈ کے ڈیکلریشن کا تنازعہ ہو تو اسے فریقین سول کورٹ میں طے کر سکتے ہیں، الیکشن کمیشن حقائق کا خود سے جائزہ نہیں لے سکتا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ اس عدالت کی جانب سے 16 فروری 2024 کے رضا مندی کے حلف نامے کی اصلیت اور قانونی حیثیت کے بارے میں دیا گیا فیصلہ سول عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط ہے ، اپیل کنندہ کی جانب سے جعلی رضا مندی کے حلف نامے کی تیاری اور اس کے استعمال کے حوالے سے جو الزامات محمد شہباز شریف (جو اس وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اب وزیر اعظم پاکستان ہیں) کے خلاف لگائے گئے ہیں، الزمات کی سنگینی کے پیش نظر ہم توقع کرتے ہیں کہ سول عدالت، ان معاملات کا فیصلہ جلد از جلد کریں گی۔جسٹس عائشہ ملک نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ آئین واضح طور پر یہ فراہم کرتا ہے کہ حکومت کا اختیار صرف عوام کی مرضی پر مبنی ہے ، یہ مرضی عوام کے اپنے حقِ رائے دہی کے استعمال اور انتخابی و سیاسی عمل میں شرکت کے ذریعے ظاہر ہوتی ہے ، انتخابات بنیادی طریقہ ہیں جس کے ذریعے رجسٹرڈ ووٹر اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں، جو ان کی جانب سے حکومت کریں گے اور حکومت کے اختیارات کا استعمال کریں گے ، اس مقدمے کے حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن عوام کی مرضی کو عملی جامہ پہنانے کی اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن

پڑھیں:

شفاف انتخابات کا انعقاد، کیا پورے ملک کے پتے اور شناختی کارڈ تبدیل ہونے جا رہے ہیں؟

الیکشن کمیشن  نے وفاقی حکومت کو تجویز دی ہے کہ مستقبل میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں کی خامیاں دور کرنے کے لیے گاؤں دیہات کی سطح پر گلیوں اور گھروں کو بھی نمبر الاٹ کرے، جس کے بعد نادرا کے موجود اور نئے شناختی کارڈز پر پتے درست کیے جائیں۔
اس تجویز پر حکومتی سطح پر غور و خوض جاری ہے کہ کیا اتنی بڑی مشق کرنا آسان ہو گی؟
پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد سے قبل الیکشن کمیشن کو سب سے بڑا چیلنج ووٹرز کے پتوں کی درستگی کا درپیش رہا۔ بظاہر سادہ دکھنے والا یہ مسئلہ اس وقت پیچیدہ صورت حال اختیار کر لیتا ہے جب شناختی کارڈ پر درج نامکمل یا عمومی پتے ووٹر کو کسی ایک انتخابی حلقے میں ایڈجسٹ کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوتے ہیں۔
یہ مدعا الیکشن کمیشن نے حکومت کو بھیجی جانے والی سفارشات میں اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ ووٹر لسٹوں کی تیاری میں پولنگ سٹیشنز کے قیام سمیت دوسرے انتخابی مراحل میں غیررجسٹرڈ ہاؤسنگ سوسائٹیز اور نئی آبادیوں کی تیز رفتار توسیع کے باعث مشکل پیش آتی ہے۔ ان علاقوں میں باقاعدہ گلی نمبر یا گھر نمبر موجود نہ ہونے کی وجہ سے تصدیق کا عمل بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے این او سی کے اجرا سے متعلق قانون سازی کرنی چاہیے یا کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دینی چاہییں۔
سفارشات میں واضح کیا گیا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی متعلقہ شہر کے ماسٹر پلان پر عمل درآمد پر دیا جائے اور ماسٹر پلان کے تحت گلیاں نمبر اور مکان نمبر نہ بنانے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو این او سی نہ دیا جائے۔
اسی طرح موجودہ سوسائٹیز اور ٹاؤنز کی گلیوں اور مکانات کے نمبرز لگائے جائیں اور دیہاتوں میں بستیوں کی گلیوں اور مکانات کو بھی نمبر الاٹ کیے جائیں۔
الیکشن کمیشن نے مسئلہ اٹھایا ہے کہ نادرا شناختی کارڈز میں مکمل پتہ نہیں لکھتا، جس کی وجہ سے ووٹرز کی درست طور پر نشاندہی نہیں ہو پاتی۔ اس کے لیے تجویز دی گئی ہے کہ وفاقی حکومت نادرا کو موجودہ اور نئے شناختی کارڈز پر مکمل پتہ، گلی نمبر، بستی اور مکان نمبر لکھنے کی ہدایت کرے، کیونکہ مکمل پتہ نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن، امیدواروں اور ووٹرز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مثال کے طور پر اسلام آباد کے علاقے کوٹ ہتھیال میں 60 مردم شماری بلاکس ہیں، لیکن بیشتر شناختی کارڈز پر محض ’کوٹ ہتھیال‘ لکھا ہوتا ہے۔ اس طرح کے ادھورے پتے نہ صرف ووٹ کے اندراج اور منتقلی میں رکاوٹ بنتے ہیں بلکہ امیدواروں اور ووٹروں کے لیے بھی مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے گذشتہ عام انتخابات میں ہونے والی تاخیر اور ووٹرز کی رجسٹریشن میں درپیش سنگین مسائل کے بعد خود حکومت کو مستقبل میں ایسے مسائل سے بچنے کے لیے ایک جامع سفارشاتی پیکیج پیش کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ گذشتہ عام انتخابات میں مردم شماری کے باعث نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے جنرل الیکشنز تاخیر کا شکار ہوئے تھے۔ اس بحران کے مستقل حل کے لیے کمیشن نے دو بنیادی آئینی و قانونی تجاویز پیش کی ہیں۔ الیکشن کمیشن کی سفارش ہے کہ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے سے چھ ماہ قبل اگر مردم شماری ہو تو کوئی حلقہ بندیاں نہیں ہونی چاہییں۔ اس مقصد کے لیے آرٹیکل 51 میں ترمیم کی جائے کہ ایسی صورت حال میں حلقہ بندیاں الیکشن کے بعد ہوں گی۔ اسی طرح الیکشنز ایکٹ کے سیکشن (2) 17 میں بھی ترمیم کی سفارش پیش کی گئی ہے۔ ان ترامیم کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے سے چھ ماہ پہلے مردم شماری کے باوجود پرانی حلقہ بندیوں پر جنرل الیکشن ہوں گے، جس سے انتخابی عمل میں ہونے والی غیرضروری تاخیر کو روکا جا سکے گا۔
انتخابات سے قبل ووٹر فہرستوں کی نظرثانی کے دوران عملے کی بھرتی بھی ایک بڑا چیلنج رہی۔ الیکشن کمیشن عموماً دوسرے سرکاری محکموں سے اہلکاروں کو بطور سپروائزر یا ویریفائنگ آفیسر تعینات کرتا ہے، لیکن ان میں سے کئی افسران مطلوبہ ذمہ داری انجام نہیں دے پاتے۔
چونکہ یہ افسران قانونی طور پر الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، اس لیے ان کی غلطیوں پر انہیں جواب دہ بھی نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اس مسئلے کے حل کے لیے سفارش کی گئی ہے کہ الیکشن آفیشل کی تشریح میں تبدیلی کے لیے الیکشنز ایکٹ میں ترمیم کی جائے اور انتخابی عمل کے ساتھ ساتھ ووٹرز رجسٹریشن تصدیق میں شامل سٹاف کو الیکشن آفیشل ڈیکلیئر کیا جائے، تاکہ ووٹرز رجسٹریشن سٹاف کی ڈیوٹی سے متعلق شکایات پر کارروائی کے لیے انہیں الیکشن آفیشل کا درجہ دیا جا سکے۔
وزارت قانون کے حکام نے بتایا  کہ الیکشن کمیشن کی سفارشات پر غور و خوض کیا جا رہا ہے کہ ان پر عمل درآمد کرنا کس حد تک ممکن ہے؟ اس حوالے سے مالی وسائل سمیت دیگر پہلوؤں پر بھی غور ہو رہا ہے اور یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ یہ تجاویز قابل عمل بھی ہیں کہ نہیں؟

متعلقہ مضامین

  •  بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے خلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت طلب
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ، 26ویں ترمیم کیس کی سماعت براہِ راست دکھائی جائے گی
  • الیکشن کمیشن کی تجویز: نئے اور پرانے شناختی کارڈز پر پتے درست کیے جائیں
  • بلوچستان ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو کوئٹہ میں جلد بلدیاتی انتخابات مکمل کرنے کا حکم
  • سینیٹ کی خالی ایک جنرل نشست کیلئے شیڈول جاری
  • بلوچستان ہائی کورٹ کا بلدیاتی انتخابات سے متعلق اہم فیصلہ
  • بھارت، الیکشن کمیشن نے بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا
  • لداخ تشدد اور سونم وانگچک کی گرفتاری پر سپریم کورٹ کی مودی حکومت کو نوٹس جاری
  • شفاف انتخابات کا انعقاد، کیا پورے ملک کے پتے اور شناختی کارڈ تبدیل ہونے جا رہے ہیں؟
  • نریندر مودی اور الیکشن کمیشن نے بہار میں جم کر ووٹ چوری کی، الکا لامبا