ٹرمپ نے صدارت کا حلف اٹھانے کے موقع پر بائبل پر ہاتھ نہیں رکھا، لوگ حیران
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
امریکی صدر کے لیے بائبل پر ہاتھ رکھنا قانونی طور پر ضروری نہیں لیکن روایت کے تحت صدر عہدے کا حلف ایک ہاتھ بائبل پر رکھ کر لیتا ہے۔ امریکا میں صدیوں سے صدر بائبل پر ہاتھ رکھ ہی کر حلف لیتا ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے اس غیر متوقع اقدام نے لوگوں کو حیرت زدہ کر دیا۔ 20 جنوری 2017 کو اپنے پہلے دورہ صدارت کی حلف برداری کے دوران ٹرمپ نے دائیں ہاتھ کو 2 بائبلز پر رکھا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے47 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے موقع پر بائبل پر ہاتھ نہیں رکھا۔ پیر کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ صدارت کا حلف اٹھایا، جس کے بعد وہ امریکا کے 47 ویں صدر بن گئے۔ امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے صدر ٹرمپ سے عہدے کا حلف لیا۔ حیران کن طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا حلف اٹھانے کے موقع پر بائبل پر ہاتھ نہیں رکھا۔ خاتون اول میلانیا ٹرمپ صدر کیساتھ کھڑی تھیں، جنہوں نے 2 بائبلز تھام رکھی تھیں، لیکن ٹرمپ نے حلف لیتے وقت اپنا سیدھا ہاتھ بلند کیا اور کسی بائبل پر ہاتھ نہیں رکھا۔
امریکی صدر کے لیے بائبل پر ہاتھ رکھنا قانونی طور پر ضروری نہیں لیکن روایت کے تحت صدر عہدے کا حلف ایک ہاتھ بائبل پر رکھ کر لیتا ہے۔ امریکا میں صدیوں سے صدر بائبل پر ہاتھ رکھ ہی کر حلف لیتا ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے اس غیر متوقع اقدام نے لوگوں کو حیرت زدہ کر دیا۔ 20 جنوری 2017 کو اپنے پہلے دورہ صدارت کی حلف برداری کے دوران ٹرمپ نے دائیں ہاتھ کو 2 بائبلز پر رکھا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ پر رکھ کا حلف
پڑھیں:
کمبوڈیا کا ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر غور
پاکستان اور اسرائیل کے بعد کمبوڈیا نے بھی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
کینیڈا کی نائب وزیرِاعظم سن چنتھول نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خطے میں قیامِ امن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی ٹرمپ کی مداخلت سے ممکن ہوئی، حکومت ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’نوبیل انعام کا جنون ٹرمپ کو تاریخ نظر انداز کرنے پر مجبور کر رہا ہے‘
فنوم پن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سن چنتھول نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں کا خاتمہ ٹرمپ کی ذاتی مداخلت سے ممکن ہوا، اور وہ خطے میں امن لانے کی اپنی کوششوں پر نوبیل امن انعام کے مستحق ہیں۔
سن چنتھول، جو کمبوڈیا کے اعلیٰ ترین تجارتی مذاکرات کار بھی ہیں، نے مزید کہا کہ اُن کا ملک امریکی حکومت کی جانب سے درآمدی محصولات میں کمی پر بھی شکر گزار ہے۔ واشنگٹن نے پہلے 49 فیصد ٹیرف کی دھمکی دی تھی، جو بعد میں کم ہو کر 19 فیصد ہو گیا، اگر ٹیرف 36 فیصد بھی رہتا تو کمبوڈیا کی ملبوسات اور جوتے بنانے والی صنعت تباہ ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کی قیادت سے براہ راست رابطہ کیا، جس کے بعد ملیشیا میں جنگ بندی طے پائی۔ 5 روزہ شدید جھڑپوں میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔
اس سے قبل جون میں پاکستان بھی ٹرمپ کو بھارت کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی کوششوں پر نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کرچکا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ ان کی باقاعدہ نامزدگی کی تصدیق کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکی صدر پاکستان تھائی لینڈ جنگ بندی کمبوڈیا نوبیل انعام