پاکستان میں شیڈول چیمپئینز ٹرافی کیلئے اسکواڈ میں قومی ٹیم کے اوپنر صائم ایوب کے مستقبل کا فیصلہ اگلے ہفتے تک متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق نوجوان اوپنر صائم ایوب کی سرجری نہیں ہوگی تاہم ری ہیب میں مزید وقت لگ سکتا ہے جس کے باعث انکی چیمپئینز ٹرافی اسکواڈ میں شمولیت پر سوالیہ نشان تاحال برقرار ہے۔

سلیکشن کمیٹی نے صائم ایوب کے مکمل فٹ نہ ہونے کی صورت میں متبادل اوپنرز کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 

مزید پڑھیں: "صائم ایوب چیمپئینز ٹرافی نہیں کھیلیں گے" تصدیق ہوگئی

جنوبی افریقا کے خلاف کیپ ٹاون ٹیسٹ کے پہلے روز صائم ایوب کا فیلڈنگ کرتے ہوئے دائیں پاوں کا ٹخنہ مڑ گیا تھا، جس کے باعث وہ ٹیسٹ میچ کھیلنے سے قاصر رہے تھے جبکہ انہیں ڈاکٹر نے ابتدائی تشخیص میں صائم ایوب کو چھ ہفتے کا آرام تجویز کیا تھا۔

لندن کے ڈاکٹرز کی رپورٹس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ صائم ایوب کے آپریشن کی ضرورت نہیں، وہ ری ہیب پلان پر ہی مکمل عمل کرکے فٹنس پاسکتے ہیں تاہم انکی سلیکشن ڈاکٹرز کے مشورے سے مشروط ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیم کا انحصار، انجری سے دوچار صائم ایوب نے بڑا بیان جاری کردیا

دوسری جانب آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے مجوزہ اسکواڈ میں ذرائع کے مطابق بابراعظم، محمد رضوان، سلمان علی آغا، کامران غلام، طیب طاہر، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، حارث روف، ابرار احمد، سفیان مقیم، عرفان خان، فخر زمان، محمد حسنین، حسیب اللہ اور امام الحق کی شمولیت یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ 

مزید پڑھیں: پی سی بی کو صائم ایوب کی میڈیکل رپورٹس ملنے کا تاحال انتظار

ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے اپنی فہرست تیار کرلی ہے تاہم ٹیم کا اعلان صائم ایوب کی مکمل رپورٹس کا جائزہ لینے اور ڈاکٹر کی مشاورت سے ہوگا، جس کے بعد ناموں کو حتمی منظوری کیلئے بورڈ سربراہ محسن نقوی کے حوالے کیاجائے گا۔

مزید پڑھیں: "چیمپئینز ٹرافی؛ صائم ایوب نہیں کھیل سکیں گے"

چیمپئینز ٹرافی میں شامل 7 ٹیموں نے اپنے ناموں کا اعلان کردیا ہے صرف میزبان پاکستان ٹیم کا اعلان ہونا باقی ہے، آئی سی سی قوانین کے تحت 11 فروری تک اسکواڈ کو فائنل کیا جاسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی مزید پڑھیں صائم ایوب

پڑھیں:

غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ

کابل(انٹرنیشنل ڈیسک)طالبان دور کی سختیوں اور شدید معاشی بحران کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں، جہاں خواتین اور مرد اپنی ظاہری خوبصورتی نکھارنے کے لیے بوٹوکس، فلرز اور ہیئر ٹرانسپلانٹ جیسی سہولیات حاصل کر رہے ہیں۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کابل کے کاسمیٹک سرجری کلینکس مخملی صوفوں کے ساتھ اس طرح سجے ہیں کہ یہ طالبان دور کی سختیوں سے بالکل مختلف دکھائی دیتے ہیں، جہاں بوٹوکس، لپ فلر اور بالوں کے ٹرانسپلانٹ عام ہو چکے ہیں۔

طالبان کی سخت حکمرانی، قدامت پسندی اور غربت کے باوجود کابل میں جنگ کے خاتمے کے بعد تقریباً 20 کلینکس تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔

غیر ملکی ڈاکٹر خاص طور پر ترکی سے کابل آ کر افغان ڈاکٹروں کو تربیت دیتے ہیں، جب کہ افغان ڈاکٹر استنبول میں انٹرن شپ کرتے ہیں اور کلینکس کے آلات ایشیا اور یورپ سے منگوائے جاتے ہیں۔

ویٹنگ رومز میں زیادہ تر خوشحال لوگ آتے ہیں، جن میں بال جھڑنے والے مرد بھی شامل ہوتے ہیں، لیکن زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے جو اکثر میک اپ کیے ہوئے اور سر سے پاؤں تک ڈھکی ہوتی ہیں، بعض اوقات مکمل برقع میں بھی۔

25 سالہ سلسلہ حمیدی نے دوسرا فیس لفٹ کرانے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ افغانستان میں عورت ہونے کے دباؤ نے ان کی جلد خراب کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے دوسرے ہمیں نہ دیکھ سکیں، لیکن ہم خود کو دیکھتے ہیں، آئینے میں خوبصورت لگنا ہمیں حوصلہ دیتا ہے، یہ کہہ کر وہ سرجری کے لیے گئیں تاکہ چہرے کا اوپری حصہ، جو ڈھلکنے لگا تھا، دوبارہ درست کیا جا سکے۔

میڈیکل اسکول سے فارغ التحصیل سلسلہ کا کہنا تھا کہ افغان خواتین پر زیادہ دباؤ کی وجہ سے ان کی جلد متاثر ہو جاتی ہے۔

طالبان حکومت کی پابندیوں کے باعث خواتین کی ملازمت پر سخت روک ہے، وہ مرد سرپرست کے بغیر لمبا سفر نہیں کر سکتیں، گھر سے باہر بلند آواز میں بات نہیں کر سکتیں اور ان پر یونیورسٹی، پارک اور جم جانے کی بھی پابندی ہے۔

سیلونز پر پابندی، مگر بوٹوکس پر نہیں
جہاں کاسمیٹک سرجری عروج پر ہے، وہیں خواتین کے بیوٹی سیلونز اور پارلرز پر مکمل پابندی ہے۔

23 سال کی عمر میں چہرے کے نچلے حصے کی سرجری کرانے والی سلسلہ کا کہنا ہے کہ اگر بیوٹی سیلونز کھلے ہوتے تو ہماری جلد اس حالت میں نہ پہنچتی اور سرجری کی ضرورت نہ پڑتی۔

طالبان حکام جو عموماً جسمانی ساخت میں تبدیلی کی اجازت نہیں دیتے، کاسمیٹک سرجری سے متعلق بار بار کیے گئے سوالات پر خاموش رہے۔

اس شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق یہ اس لیے جائز ہے کیونکہ اسے طب کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

کلینک کے عملے کے مطابق حکومت ان کے کام میں مداخلت نہیں کرتی، لیکن اخلاقی پولیس یہ دیکھتی ہے کہ صنفی علیحدگی برقرار رہے، یعنی مرد مریض کے ساتھ مرد نرس اور خاتون مریضہ کے ساتھ خاتون نرس ہو۔

کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ طالبان کے اپنے ارکان بھی ان کلینکس کے گاہک ہیں۔

نگین ایشیا کلینک کے ڈپٹی ڈائریکٹر ساجد زدران کا کہنا ہے کہ یہاں بال یا داڑھی نہ ہونا کمزوری کی نشانی سمجھا جاتا ہے، یہ کلینک جدید چینی آلات سے مکمل طور پر لیس ہے۔

یوروایشیا کلینک کے ڈائریکٹر بلال خان کے مطابق طالبان کے مردوں کو کم از کم ایک مُٹھی لمبی داڑھی رکھنے کے حکم کے بعد ہیئر ٹرانسپلانٹ کا رجحان بڑھ گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ شادی سے پہلے بال لگوانے کے لیے قرض بھی لے لیتے ہیں۔

چار منزلہ ولا کو کلینک میں تبدیل کرنے والے ماہر امراض جلد عبدالنصیم صدیقی کا کہنا ہے کہ یہاں وہی طریقے استعمال ہوتے ہیں جو بیرون ملک رائج ہیں اور ان میں کوئی خطرہ نہیں، ان کے کلینک میں بوٹوکس کی قیمت 43 سے 87 ڈالر اور بال لگوانے کی لاگت 260 سے 509 ڈالر ہے۔

انسٹاگرام کا اثر
یہ رقم اکثر افغانوں کے لیے بہت زیادہ ہے، جن میں سے تقریباً نصف غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، لیکن یہ ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے جو بیرون ملک رہتے ہیں۔

لندن میں مقیم افغان ریسٹورنٹ کے مالک محمد شعیب یارزادہ نے برطانیہ میں ہزاروں پاؤنڈ کے اخراجات سے بچنے کے لیے 14 سال بعد افغانستان کے اپنے پہلے دورے میں سر پر بال لگوانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ کلینک میں داخل ہوتے ہیں تو لگتا ہے جیسے یورپ میں ہوں۔

نئے گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کلینکس سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر اور دعوے شیئر کرتے ہیں، جیسے چمکتی جلد، بھرے ہونٹ اور گھنے بال۔

نگین ایشیا کلینک کے شریک ڈائریکٹر 29 سالہ لکی خان کے مطابق افغانستان بھی مغربی ممالک کی طرح سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے اثر سے محفوظ نہیں رہا، ان کے کلینک میں روزانہ درجنوں نئے مریض آتے ہیں۔

روسی نژاد افغان ڈاکٹر لکی خان کا کہنا ہے کہ کئی مریضوں کو اصل میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، لیکن وہ انسٹاگرام پر دیکھے گئے ٹرینڈز کی وجہ سے سرجری کروانا چاہتے ہیں، ان کا اپنا چہرہ جھریوں سے پاک ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اگرچہ ایک کروڑ افغان بھوک سے دوچار ہیں اور ہر تین میں سے ایک کو بنیادی طبی سہولتیں میسر نہیں، لیکن کچھ لوگ کھانے کے بجائے اپنی خوبصورتی پر پیسہ خرچ کرنا زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ
  • ایشیا کپ: اوپننگ بیٹر صائم ایوب کا انوکھا کارنامہ
  • صفر کی بہار، صائم ایوب نے ایشیا کپ میں کتنے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیے؟
  • ٹی20 ایشیا کپ:پاکستان نے یو اے ای کو 41 رنز سے شکست دیدی
  • صائم ایوب کی ایشیا کپ میں صفر پر آوٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل
  • ایشیا کپ میں صائم ایوب ایک بار پھر ناکام : مسلسل تیسری بار ‘0’ پر آ ئوٹ
  • صائم ایوب ایک بار پھر ناکام، مسلسل تیسری بار صفر پر آؤٹ
  • ایشیا کپ: صائم ایوب مسلسل تیسرے میچ میں صفر پر آؤٹ
  • بھارت کا ایشیا کپ جیتنے کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ
  • بھارتی کپتان کی ایک اور گھٹیا حرکت، ایشیا کپ جیتنے پر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار