رہا ہونے والی اسرائیلی یرغمالی خواتین کا حماس کے حسن سلوک سے متعلق بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حماس کی جانب سے رہا کی گئی تین یرغمالی خواتین نے اسرائیل پہنچنے کے بعد قید کی روداد سنا دی جس سے اسرائیلی میڈیا کو سانپ سونگھ گیا۔
اسرائیلی میڈیا ہمیشہ سے حماس کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کرتا آیا ہے اور رہا ہونے والے یرغمالیوں کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا آیا ہے۔
دو روز قبل غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی تین اسرائیلی یرغمالی خواتین کے بیانات سامنے آگئے۔
رہائی پانے والی خواتین نے حماس کے حسن سلوک کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں کوئی تکلیف نہیں پہنچائی گئی۔
خواتین نے مزید بتایا کہ ہمیں زیر زمین سرنگوں میں رکھا گیا جہاں کھانے پینے اور ٹی وی و اخبارات کی سہولیات بھی فراہم کی جا تی رہیں۔
اسرائیلی خواتین نے کہا کہ حماس نے ہماری اچھی دیکھ بھال کی اور بیماری کی صورت میں بروقت دوائیں اور علاج معالجہ فراہم کیا۔
حماس کی قید میں رہنے والی اسرائیلی خواتین نے بتایا کہ ہم نے اپنے حق میں ہونے والے مظاہرے بھی ٹی وی پر دیکھے۔ ہم پر حماس نے پابندی نہیں لگائی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل 23 سالہ اسرائیلی ڈانسر رومی گونین، 30 سالہ ویٹرنری نرس ڈورون اسٹینبریشر اور 28 سالہ ایملی داماری کو رہا کیا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواتین نے
پڑھیں:
بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی
ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بابوسرٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے کی لاش دو دن کے بعد مل گئی۔ ملک میں شدید بارشوں اور بالائی علاقوں میں طوفانی سیلابی ریلوں سے ناقابل تلافی نقصان ہوئے ہیں۔ اسی دوران چلاس کے قریب بابوسر ٹاپ پر آنے والے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بچے عبد الہادی کی لاش 2 دن بعد تلاش کر لی گئی۔ ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق مقامی افراد نے گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے علاقے ڈاسر میں بچے کی لاش کو نالے میں دیکھا اور فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی۔
جس پر گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو نالے سے نکالا اور چلاس کے اسپتال منتقل کیا۔ یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی کے سفر پر تھا جب وہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گیا۔ حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام موقع پر جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ ڈاکٹر مشعال کا کمسن بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا جس کی تلاش کا عمل جاری تھا۔