اسلام آباد:

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ خراب جوڈیشل سسٹم کاہے، آپ کو قائد اعظم کا پاکستان چاہیے تووہ ابھی نہیں مل سکتا کیونکہ یہاں  ان فیئرنیس عدالتی نظام سے شروع ہوتی ہے.

بھٹو کو آپ نے پھانسی دے دی،عدالت نے  45 سال بعد اعتراف  کیا کہ یہ جوڈیشل مرڈر ہو گیا ہے، عدالتوں نے  ٹائم ختم ہونے کے بعد بھی میاں نوازشریف  کے کیس سنے، فیصلے سنائے اور کلین چٹ بھی دی، قصور وارکون ہے؟ عدالتی نظام۔

نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا جمہوریت اور اسٹیبلشمنٹ سے پہلے عدلیہ کو ٹھیک کرنا چاہیے۔ اگرآپ  جمہوریت کے چیمپئن ہیں تو پھر اس نظام کے مزے  لیں،جو آدمی کرسی پر نہیں بیٹھا تو اس کی بات کرنا بیکار ہے۔

میں نے ہمیشہ اس بندے کی بات کی ہے جو کرسی پر بیٹھا ہوا ہے، میں نے تکلیفیں بھی بڑی اٹھائی ہیں،چاہے وہ عدالتی نظام ہو،الیکشن کمیشن ہو،یا اسٹیبلشمنٹ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ریس میں تنہا بھی دوڑیں گے تو تیسرے نمبر پر آئیں گے،شہباز شریف جیسا وزیراعظم  نہیں ملے گا۔

وزیراعظم جمہوری ہیڈ ہیں تو ان کے نیچے جو ممبرز ہیں،اسٹیبلشمنٹ اورآرمی چیف ہیں وہ  زبردست کام کر کے دے رہے ہیں اور میڈل پاکستان کو لگ رہے ہیں.

میاں نوازشریف  والی بے وقوفی اور عمران خان  والی بے وقوفی ہے کہ  ہمیں کام آتا بھی نہیں، ہم کرنے بھی نہیں دیں گے۔

عمران خان کے بارے میں سوال پران کا کہنا تھا کہ  عمران خان ابھی باہر آتے نظر نہیں آرہے،میری توقع کے حساب سے انہوں نے بالکل سپاٹ آن جیل کاٹی ہے۔

ڈیل کے سوال پرفیصل واوڈا نے کہا آج آفر کریں  توعمران خان  ایک منٹ میں ڈیلکرینگے،وہ کوئی پرنسپل اسٹینڈ لے کر نہیں کھڑے ہوئے ، ان کو ڈیل آفر نہیں ہو رہی، جب  ان کو ڈیل آفر ہو گی ڈیل ہو جائے گی۔

پی ٹی آئی بھی  چاہتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہی رہیں۔عمران خان کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے انہوں نے کہا ملٹری ٹرائل ہوا تو میرے لیے  شاکنگ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پراپیگنڈا مہم میں کبھی آپ پی ٹی آئی کو نہیں ہرا سکتے۔

میں پارٹی سے نکالا گیا ہوں،فواد چودھری کی طرح مجھے پی ٹی آئی میں نہیں جانا۔ پارٹی ٹوٹ گئی ہے ،ختم ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا معقول  سیاست دان وہ ہوتا ہے جو صبر، خبر اور اپنی نظر  کھلی رکھے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے پہلی حکومت  میں  میں ان کے خلاف تھا۔

پھر آپ کے ہی شو میں میں نے بوٹ رکھا تھا۔ پھر اینٹی سٹیٹ بھی کہلایا گیا۔ پھر بھی سچ بولنا اور حق بات کرنا  نہیں چھوڑا۔مجھے بہت کچھ کہا جاتا ہے، کبھی اسٹیبلشمنٹ کا بندہ تو کبھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ کہا جاتا ہے۔

میں بہت کچھ کہہ جاتا ہوں،  میں ان چیزوں کو بودر نہیں کرتا۔ میں اپنا کام ٹھیک کر رہا ہوں، اس کام کے آگے آدمی عام ہو یا خاص ہو ، غلط کرے گا تو میری لڑائی ہے  پہلے بھی لڑا ہوں، آج بھی لڑوں گا۔

اگر کام صحیح ہوگا تو لبیک کہوں گا ساتھ کھڑا ہوں گا۔ میں اسٹیبلشمنٹ کا احترام کرتا ہوں، آج سے نہیں کرتا، یہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔خان صاحب  کی جو سیاست  ہے اس کی بنیاد کے اندر میرا بھی کوئی نہ کوئی رول ہے۔

آپ غلط کام کریں گے تو ڈریں گے۔ غلط کام جو پہلے ہوئے ہیں۔ یہ اٹھانا  بٹھانا تو پچھلے75 سال سے ہے،پوری دنیا  میں ہے۔ آپ نے عافیہ صدیقی کا کیس سنا ہے اس میں  ہے کہ اس نے سولجر کو  مارا۔ سب سے پہلے تین چیزوں جمہوریت ، اسٹیبلشمنٹ  اور عدلیہ کا ہم آہنگ ہونا بہت ضروری ہے۔

اگر پاکستان میں یہ تینوں  آن لائن نہیں ہیں تو پھر کہیں نہ کہیں کوئی مسئلہ ہے۔ لیکن مسئلہ سارا یہ ہے کہ آپ نے نہ سسٹم اور نہسیاست میں  گروم کیا ہے  نہ ٹرین کیا ہے۔جو بھی لکھپت پڑھت کی چیز ہوتی ہے وہ سننے اور پڑھنے میں اچھی لگتی ہے،اس کی امپلیمنٹیشن ہوتی نہیں ہے۔آئین اور قانون بہت کچھ کہتا ہے کہ آئین اور قانون کے تحت یہ ہونا چاہیے۔

لیکن یہاں جو 75  سال سے سیٹ اپ ہے وہی ہے۔یہاں  لوگ مال بناتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔  مسلم لیگ (ن)  میں طلال چودھری،  بیرسٹر عقیل ، بلال کیانی، علی پرویز ملک ہے،ینگ لوگ ہیں، ان کو چانس کیوں نہیں مل رہا؟کیا یہ برے لوگ ہیں؟۔

عمران خان کی بات کریں توعمران خان سیاست کوموروثی سیاست سے نکالنے کیلئے لائے گئے تھے۔اب  ان کی بیگم آ گئی ہیں، ٹیک اوورکر کے بیٹھ گئی  ہیں۔

بانی پی ٹی آئی اس لیے مقبول ہیں کہ عوام (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی سے نفرت کرتے ہیں۔   حکومت کے پانچ سال پورے کرنے کے سوال پرانہوں نے کہا کہ پانچ سال تو کیا آپ اگلے پندرہ منٹ کی بات کریں گے تواس پر بھی ایگری نہیں کروں گا۔

میں نے پانچ سال کی جمہوریت کبھی پاکستان میں دیکھی نہیں، میرا  تو پانچ سالہ مدت والی جمہوریت پر یقین ہی نہیں ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا پی ٹی ا ئی پانچ سال سوال پر کی بات

پڑھیں:

پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر

بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان—فائل فوٹو

پاکستان میں بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پچھلے 10، 15 سال سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں تھے، گزشتہ سال صورتِحال تبدیل ہوئی۔ 

کراچی میں خطاب کرتے ہوئے بنگلا دیشی ہائی کمشنر نے کہا کہ بنگلا دیش کے لوگ پاکستان کا ویزا 24 گھنٹوں میں لے لیتے ہیں، بنگلا دیش سے پاکستان براہِ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کی وجہ سے ڈائریکٹ فلائٹ میں مسائل پیش آ رہے ہیں، میں اسے بہتر کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہوں۔

بنگلا دیشی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ اور چٹگانگ پورٹ کنیکٹیوٹی، سیاحت اور صحت پر پر بھی کام کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی لیول پر فٹ بال ٹیمیں مل کر کام کر رہی ہیں، ہم دونوں ممالک کے درمیاں بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال
  • کراچی میں ای چالان: جگہ جگہ گڑھے، سگنلز خراب، زیبرا کراسنگ اور سڑکوں سے لائنیں غائب
  • اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر