چیمپئینز ٹرافی؛ کتنے ہزار اہلکار سیکیورٹی کیلئے تعینات ہونگے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کیلئے پنجاب پولیس نے ٹیموں کی سیکیورٹی فُل پروف بنانے کی تیاری شروع کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیمپئینز ٹرافی کے لاہور اور راولپنڈی میں شیڈول ہائی پروفائل میچز اور ٹیموں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے 12 ہزار 564 اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
لاہور میں 7 ہزار 618 اہلکار جبکہ راولپنڈی میں 4 ہزار 535 اہلکار سیکیورٹی کے انتظامات کریں گے، اسی طرح اسپیشل برانچ کے 411 اعلیٰ افسران بھی دیکھ بھال کریں گے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان'، بورڈ نے اعتراض اٹھادیا
اس کے علاوہ میچز کی نگرانی اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے پاک فوج اور رینجرز کے تعاون سے فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور حکومت کی جانب سے کھلاڑیوں کو ریاستی مہمان کا درجہ ملے گا، جن کی حفاظت اولین ترجیح ہوگی۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان' لکھا جائے گا، آئی سی سی کا دوٹوک موقف
اسی طر اسٹیڈیم جانے والے تمام راستوں پر سیف سٹی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹا جاسکے۔
15 میچز پر مشتمل آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کا ایونٹ 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں کراچی، لاہور، راولپنڈی سمیت دبئی میں جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ کٹ پر استعمال ہونیوالے لوگو کی تصویر منظر عام پر آگئی
ایوںٹ کا میزبان پاکستان کا اپنا پہلا میچ نیوزی لینڈ کیخلاف 19 فروری کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گا جبکہ روایتی حریفوں کے درمیان بلاک بسٹر ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں شیڈول ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی
پڑھیں:
سوڈان میں انسانی بحران، الفاشر سے 62 ہزار سے زائد بے گھر افراد کی ہجرت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث ہزاروں شہری ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہو گئے، شمالی دارفور کے شہر الفاشر پر نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے قبضے کے بعد 62 ہزار سے زائد افراد انتہائی کٹھن حالات میں شہر سے نکلنے پر مجبور ہوئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق زیادہ تر بے گھر افراد نے کُرمہ، تاویلہ اور گارنی کے علاقوں کا رخ کیا جبکہ ہزاروں لوگ اب بھی راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نہ نقل و حمل کی سہولت میسر ہے اور نہ ہی انسانی امداد۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سینکڑوں شہری 1,200 کلومیٹر طویل سفر طے کر کے الشمالی ریاست کے شہر الدبہ پہنچے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کئی افراد نے یہ سفر پیدل طے کیا اور انہیں دورانِ سفر بھوک، پیاس اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (MSF) نے فوری مطالبہ کیا کہ RSF اور اس کے اتحادی گروہ الفاشر کے شہریوں کو نکلنے کی اجازت دیں، کیونکہ شہر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
ایم ایس ایف کے ایمرجنسی سربراہ میشل اولیور لاشاریٹے نے ایک بیان میں کہا کہ ہم فوری طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ شہریوں کو محفوظ راستہ دیا جائے اور انہیں جنگ سے نکلنے دیا جائے۔ الفاشر میں صورتِ حال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔
انہوں نے امریکا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر پر زور دیا کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے خونریزی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق 26 اکتوبر کو RSF نے الفاشر پر قبضے کے بعد شہریوں پر مظالم ڈھائے اور اجتماعی قتلِ عام کیا، جس کے نتیجے میں سوڈان کی جغرافیائی تقسیم کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جنگ جاری ہے، جس میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 1 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر لڑائی نہ رُکی تو سوڈان دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں شامل ہو جائے گا۔