اس متنازع عمارت کو آخر ’لافانی‘ کیوں کہا جاتا ہے؟ جانیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لافانی نامی یہ عمارت، ایکواڈور کی ایک مشہور عمارت ہے جو ماچالا شہر میں واقع ہے۔
یہ عمارت غیر معمولی طور پر تنگ گراؤنڈ فلور اور اوپری منزلوں کی کمزور ساخت کے لیے مشہور ہے۔
شہر کے وسط میں واقع یہ عمارت 30 سال سے زیادہ عرصے سے ایکواڈور میں آنے والے زلزلوں کو حیران کُن طور پر سہہ چکی ہے۔
اسے دیکھ کر آپ کو لگتا ہوگا کہ ہلکا سا جھٹکا اس چار منزلہ عمارت کو گرانے کے لیے کافی ہوگا لیکن آپ غلط ہیں۔ یہ سنگین زلزلوں سے بچ گئی ہے جس میں 2023 میں آںے والا 6.                
      
				
یہ اوپری تین منزلوں کے لیے سب سے زیادہ مشہور ہے جس کی پیمائش پانچ میٹر ہے اور بغیر کسی ستون کے قائم ہیں۔
اس کی بظاہر کمزور سی تعمیر کے باوجود زلزلوں کے خلاف اس کی مثالی مزاحمت نے اس عمارت کو 'لافانی' کا لقب دیا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
 سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔