ہم چاہتے ہیں قابل ترین لوگ ہی امریکا آئیں: ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
دنیا بھر میں لاکھوں، بلکہ کروڑوں افراد دن رات یہی سوچتے رہتے ہیں کہ کس طرح امریکا پہنچیں اور انتہائی ترقی یافتہ معاشرے میں زندگی بسر کریں۔ یہ لوگ اپنے اپنے ملکوں کے مجموعی ماحول سے بیزار ہیں اور بعض تو اپنے ماحول سے شدید نفرت بھی کرتے ہیں۔ یہ لوگ چونکہ دن رات امریکا اور یورپ میں آباد ہونے کا سپنا اپنی پلکوں پر سنجوئے رہتے ہیں اِس لیے اپنے اپنے ملک میں خاطر خواہ حد تک محنت بھی نہیں کرتے اور یوں اِن کی زندگی میں بہت کچھ ادھورا رہ جاتا ہے۔
دنیا بھر سے انتہائی باصلاحیت افراد بہتر مستقبل کے لیے امریکا اور یورپ کا رخ کرتے ہیں۔ جاپان، آسٹریلیا اور کینیڈا وغیرہ کا رخ کرنے والے بھی بہت ہیں مگر اُن کی مجموعی تعداد اُن سے بہت کم ہے جو امریکا اور یورپ میں آباد ہونے کا خواب دیکھتے رہتے ہیں۔
امریکا کو کس کی ضرورت ہے؟ ایک امریکا ہی کیا موقوف ہے، دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی دنیا کے انتہائی باصلاحیت نوجوانوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ امریکا، یورپ، کینیڈا، جاپان، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک پس ماندہ دنیا کے انتہائی باصلاحیت اور کام کرنے کی لگن سے متصف نوجوانوں کا خیر مقدم کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ دو دن قبل امریکی صدر کے منصب پر دوبارہ فائر ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ بھی یہی کہہ رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کو اب بھی باصلاحیت اور مہارت کے حامل نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ امریکا دنیا بھرکے قابل ترین نوجوانوں کو امریکا میں سکونت اختیار کرنے اور کام کرنے کے لیے H-1B ویزا جاری کرتا ہے۔ اس خصوصی ویزا کے حوالے سے جاری بحث کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی سرکاری پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر دنیا بھر کے قابل ترین نوجوان امریکا آنا چاہتے ہیں تو ہم اُن کا خیر مقدم کرنے کو تیار ہیں۔ امریکا کو ترقی اور خوش حالی کا گراف مزید بلند کرنے کے لیے قابل ترین لوگوں کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر کی پریس کانفرنس میں، جو وائٹ ہاؤس میں ہوئی، اوریکل کے سی ٹی او لیری ایلیسن، سوفٹ بینک کے سی ای او ماسایوشی سون اور اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین بھی موجود تھے۔
صدر ٹرمپ کے بیشتر ساتھیوں اور حامیوں نے ایچ ون بی ویزا کے اجرا کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں امریکا کو دنیا بھر سے قابل ترین افرادی قوت ملتی رہے گی اور ملک مزید ترقی کرے گا۔ چند ساتھیوں کا کہنا ہے کہ ایچ ون بی ویزا کے اجرا سے بہت سے امریکیوں کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایچ ون بی ویزا کے ذریعے میں خود بھی افرادی قوت حاصل کرتا رہا ہوں۔ اس ویزا کے ذریعے ہمیں دنیا بھر سے قابل ترین لوگ ملتے ہیں۔ اگر اس ویزا کے ذریعے ہمیں ویٹرز ملیں تو وہ بھی اعلیٰ ترین ویٹرز ہوتے ہیں۔ امریکا کو قابل، مستعد اور مہذب افرادی قوت کی ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد امریکا آنے کا سپنا دیکھتے رہتے ہیں مگر ہمیں صرف اُن کی ضرورت ہے جن میں کچھ ہو۔ غیر ہنر مند اور ناخواندہ افراد کے امریکا آنے سے ہمیں کچھ فائدہ نہیں پہنچے گا۔ غیر قانونی تارکینِ وطن میں ایسے لوگوں کی واضح اکثریت ہوتی ہے جو پڑھے لکھے بھی نہیں ہوتے اور ہنر مند بھی نہیں ہوتے۔ ایسے لوگ امریکی معاشرے کے لیے بوجھ ثابت ہوتے ہیں۔ ایچ ون بی ویزا پروگرام کے تحت امریکا دنیا بھر سے قابل ترین لوگوں کو منتخب کرنے اپنے ہاں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ایچ ون بی ویزا قابل ترین لوگ کی ضرورت ہے دنیا بھر سے امریکا کو رہتے ہیں ویزا کے کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی امریکا آمد سے متعلق کیا کہا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آئندہ ہفتے امریکا کا دورہ کرے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور حالیہ امریکی ٹیرف پر بات چیت کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف برقرار، امریکی اپیلز کورٹ نے عارضی طور پر معطلی کا فیصلہ مؤخر کردیا
پاکستان کو امریکی برآمدات پر ممکنہ طور پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، جو کہ 3 ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کے باعث عائد کیا گیا ہے۔ یہ ٹیرف واشنگٹن کی جانب سے دنیا بھر کے کئی ممالک پر گزشتہ ماہ نافذ کیے گئے تھے، تاہم مذاکرات کے لیے انہیں 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستان نے اپریل میں فیصلہ کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطحی وفد امریکہ بھیجا جائے گا تاکہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے اور امریکی ٹیرف سے متعلق خدشات پر بات چیت کی جا سکے۔
یہ وفد سرکاری اور نجی شعبے کے اہم شخصیات پر مشتمل ہوگا، جن میں نمایاں کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان شامل ہوں گے۔
دوبارہ جنگ ہوئی تو کیا ہوگا؟صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو وہ دونوں ممالک کے ساتھ کسی معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ہم غزہ کی تمام تر صورت حال سے نمٹ رہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے حالیہ دنوں میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان شدید فوجی جھڑپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال تجارتی مذاکرات کو متاثر کر سکتی ہے۔
صفر ٹیرف پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدہپاکستان نے امریکا کو تجویز دی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان منتخب شعبوں میں صفر ٹیرف پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدہ کیا جائے تاکہ باہمی مفادات کے تحت تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔
پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر کے درمیان 30 مئی کو ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں فریقین نے تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیا۔
امریکی سرمایہ کاروں کے لیے مراعاتتجارت کے وزیر جام کمال نے انٹرنیشنل میڈیا کو بتایا کہ پاکستان امریکی کمپنیوں کو بلوچستان میں معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات دینے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں لیز گرانٹس اور دیگر سہولیات شامل ہوں گی۔ اس کے علاوہ، پاکستان امریکا سے کپاس اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھانے کا بھی خواہاں ہے۔
’بڑے معاہدوں‘ پر کامصدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ، خاص طور پر اس ماہ کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی میں امریکا کے کردار کے بعد ’بڑے معاہدوں‘ پر کام کر رہے ہیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا اور بھارت کے درمیان بھی تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری ہے، جس میں بھارت امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر سے زائد کے سرکاری ٹھیکوں میں بولی لگانے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں