Jasarat News:
2025-04-25@11:50:27 GMT

اسٹاک مارکیٹ بدترین مندی سے دوچار

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

اسٹاک مارکیٹ بدترین مندی سے دوچار

کراچی(کامرس رپورٹر)نئی امریکی انتظامیہ سے متعلق سیاسی اور مارکیٹ کے خدشات نے اسٹاک مارکیٹ کومندی سے دوچار کر دیا۔بدھ کو اسٹاک ایکسچینج بدترین مندی کی لپیٹ میں رہی ،کے ایس ای 100انڈیکس1500پوائنٹس گھٹ گیا اور انڈیکس1لاکھ13ہزار پوائنٹس کی سطح پر بند ہوئی ،مارکیٹ1لاکھ15ہزاراور1لاکھ14ہزارپوائنٹس کی 2نفسیاتی حدیں گنوا بیٹھی۔مندی سے سرمایہ کاروں کو 212ارب روہیسے زاید کا خساری برداشت کرنا پڑا جبکہ 67.

62فیصد حصص کی قیمتیں بھی کم ہو گئیں۔بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل دوسرا منفی کاروباری سیشن دیکھا گیا کاروباری سیشن کیے پہلے نصف میں انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا کاروباری اختتام سے چند گھنٹے قبل فروخت کا زبردست دباؤ دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں انڈیکس کم ترین سطح 113,359.38 پوائنٹس تک گرگیا۔آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکوں، کھاد، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔حبکو، ایس ایس جی سی، ایس این جی پی، او جی ڈی سی، ایم اے آر آئی، پی پی ایل، اینگرو، ایم ای بی ایل، این بی پی اور یو بی ایل کے حصص میں مندی کا رجحان رہا۔بروکریج ہاؤسز کے مطابق جب تک نئے مثبت محرکات سامنے نہیں آتے تب تک مارکیٹ محدود رہ سکتی ہے۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو کے ایس ای 100انڈیکس میں1598پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جس سے انڈیکس1لاکھ15 ہزار42 پوائنٹس سے کم ہو کر 1لاکھ13 ہزار443پوائنٹس ہو گیا اسی طرح564پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای 30انڈیکس35 ہزار635پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس71 ہزار419 پوائنٹس سے کم ہو کر 70ہزار346پوائنٹس پر بند ہوا۔ مارکیٹ کے سرمائے میں 2کھرب13 ارب52 کروڑ 50 لاکھ7ہزار424روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم14215 ارب 50کروڑ 32لاکھ 74ہزار860روپیسے کم ہو کر14001ارب 97کروڑ82لاکھ 67ہزار436روپے رہ گیا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پوائنٹس کی کے ایس ای

پڑھیں:

ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس

ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایتھوپیا سے کیا سیکھ سکتا ہے؟

ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقی ماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ ڈبلیو ایف پی کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔

40 لاکھ خواتین اور چھوٹے بچے علاج کے منتظر

ایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔

ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: ایتھوپیا سے مکہ مکرمہ تک دنیا کی پہلی “کافی شاپ” کی حیرت انگیز کہانی

ڈبلیو ایف پی نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔

زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔

امدادی خوراک میں کمی

ڈبلیو ایف پی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 7 لاکھ 40 ہزار بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔

وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 لاکھ لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔

22 کروڑ ڈالر کی ضرورت

اطلاعات کے مطابق اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں سنہ 2020 سے سنہ 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق

ڈبلیو ایف پی امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ اسکول کے 7 لاکھ 70 ہزار بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔

ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔

ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج : 100 انڈیکس میں 1553 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ، انڈیکس ایک لاکھ ، 15 ہزار سے نیچے آ گیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان، 1553 پوائنٹس کی کمی
  • پہلگام میں بدترین دہشتگردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جماعت اسلامی ہند
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی،100 انڈیکس میں 250 پوائنٹس سے زائد کی کمی،ڈالر بھی مہنگا
  • برطانیہ: غریب طلباء جسمانی پسماندگی سے دوچار
  • ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس