ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) آل سندھ ٹریڈ یونین فیڈریشن نصیر ڈویژن حیدرآباد کی جانب سے کسانہ موری آفس میں لوئر اسٹاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں بھاری اکثریت سے مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔ اجلاس میں رہنماؤں نے ملازمین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی ہمارے لیے ماں کی مانند ہے اور افسران والدین جیسے ہیں، لیکن بدقسمتی سے لوئر اسٹاف کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ رہنماؤں نے شکایت کی کہ بیلدار، ٹنڈیل، خلاصی، داروغہ، مالی اور نائب قاصد جیسے ملازمین ہمیشہ بڑے افسران کے نشانے پر رہتے ہیں، ان کے خلاف بلاجواز تبادلے کیے جاتے ہیں اور تعیناتی کے وقت ناجائز رقم لی جاتی ہے، افسران اپنے ذاتی مفادات کے لیے چھوٹے ملازمین کو قربانی کا بکرا بناتے ہیں، جو اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر حکومت سے درج ذیل مطالبات کیے گئے، ملازمین کے ٹائم اسکیل پروموشنز اور تبادلے مکمل میرٹ پر کیے جائیں، تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ کوٹا سسٹم (وفاتی کوٹا، سن کوٹا، بیماری کوٹا اور ریٹائرڈ کوٹا) کے تحت ملازمین کے بچوں کو ملازمتیں دی جائیں، لوئر اسٹاف کے ناجائز تبادلوں پر پابندی لگائی جائے، ملازمین کو اعلیٰ افسران کی طرح سفری سہولیات (کنوینس) فراہم کی جائیں، نصیر ڈویژن میں باہر سے آنے والے داروغہ، ایس ڈی او اور سروے افسر مقرر نہ کیے جائیں، ہر ملازم کو اپنے علاقے میں تعینات کیا جائے تاکہ مقامی لوگوں کے حقوق محفوظ رہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لائق برفت، عبدالرحیم بھارو، یاسر لاڑک، شکور گبول رسول بخش تاراڑی، یوسف مری، عباس جونیجو، غلام علی کوسو، ذوہیب احمد، سرفراز بھٹی، اختیار کیریو، مالک جونیجو اور راجا گرانو نے لوئر اسٹاف کی مشکلات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کے جائز مطالبات منوانے کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رہے گی۔ اجلاس میں لوئر اسٹاف کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ رہنماؤں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہ کیے گئے تو وہ سخت احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی گئی

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس میں وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں منظوری دے دی۔

رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کے بجٹ پر غور کے لیے اہم اجلاس وزیر اعظم آفس اسلام آباد میں ہوا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی  تنخواہوں میں  اضافے کی منظوری دی، وفاقی کابینہ پینشن میں 7 فیصد اضافے کی منظوری دی۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر امور پر مشاورت بجٹ کی اصولی منظوری کے باوجود جاری رہا۔

ذرائع کے مطابق  وفاقی کابینہ اجلاس میں معرکہ حق بنیان المرصوص کا بھی خصوصی تذکرہ  کیا گیا۔

اجلاس میں دفاع وطن کیلئے جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اجلاس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر شدید اظہار برہمی کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی و دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔

اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی اور کچھ وزرا نے سرکاری ملازمین کو مزید ریلیف دینے کا مطالبہ کیا، وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کو جس حد تک ریلیف فراہم کرسکے وہ کیا جارہا ہے۔

اس دوران وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ 10 فیصد کرنے کی تجویز دی،  وزہر اعظم نے تجویز سے اتفاق کیا اور 6  فیصد بڑھانے کی تجویز مسترد کردی۔

شہباز شریف نے کہا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ ہونا چاہیے، اس کے بعد کابینہ نے 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔

وفاقی وزیر امیر مقام نے تصدیق کہ  ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔

 

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • ریٹائرڈ ٹیچرز ایسوسی ایشن کا اجلاس، ضلعی صدور وجنرل سیکریٹریز کی شرکت
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی گئی
  • سولر پینک اور آن لائن خریداری پر 18 فییصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد، حکومت پر تنقید
  • وفاقی کابینہ نے بجٹ 26-2025ء کی منظوری دے دی
  • کوئٹہ، عید الاضحیٰ کے دوران غیر حاضر ڈاکٹرز اور اسٹاف کیخلاف کارروائی
  • پی ٹی آئی کا بجٹ کیخلاف احتجاج کا فیصلہ، اہم اجلاس آج طلب
  • مالی سال کے دوران انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 19 کروڑ تک پہنچ گئی
  • سندھ اورپنجاب کا بجٹ 13جون کو پیش کرنے کا اعلان
  • قادر آباد بیراج اور لوئر جہلم نہر میں 4 نوجوان ڈوب کر جاں بحق
  • وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب، بجٹ تجاویز پیش کی جائیں گی