زمبابوے کے آل راؤنڈر سکندر رضا نے دبئی کیپیٹلز کی تعریف کے پل باندھ دیئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
دبئی کیپٹلز نے آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کے ٹائٹل کے لئے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پیر کے روز ڈیزرٹ وائپرز کو شکست دیکر پیشقدمی کی تھی اسسٹنٹ کوچ مناف پٹیل، زمبابوے کے آئیکون اور دبئی کیپیٹلز کے کپتان سکندر رضا نے شائی ہوپ اور روومین پاول کی شاندار مداخلت کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔
کپتان سکندر رضا نے ٹیم کی اجتماعی حمایت اور انرجی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2 برس سے ہم ہمیشہ ایک ایسی ٹیم رہے ہیں جو احساسات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ ہماری کامیابی جامع ٹیم کی کارکردگی سے متعلق ہے۔
اہم میچز جیتنے کے لئے اہم باؤلنگ کردار کو برقرار رکھنے کی اہمیت سے متعلق بات کرتے ہوئے کپتان سکندر رضا نے وضاحت کی کہ “ایک بار جب آپ کا بولر ان میں سے بہت سی چیزوں کو دیکھتا ہے تو آپ جانتے ہیں، وہ بہت زیادہ پراعتماد ہوجاتے ہیں۔ میں نے مجموعی طور پر سوچا کہ اس شعبے میں توانائیاں، جوش و خروش اور مثبت سوچ واقعی اچھی طرح سے جڑی ہوئی ہے لہذا یہ ایک ایسی چیز کا آغاز ہے جو ہمیں کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کوچ مناف پٹیل کی جانب سے میچ کے گمنام ہیروز کو تسلیم کرنے کے علاوہ کپتان نے مزید کہا کہ شائی نے بہت جلد سطح کو پہچان لیا اور ان کی جانب سے جو پیغام آیا وہ بہت واضح تھا۔
آخر میں رضا نے کہا کہ یہ ایک حیرت انگیز خاندان اور ثقافت ہے جو ہم نے اس مدت میں تخلیق کی ہے۔ لہٰذا آگے بڑھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جسے ہم اپنی پیش قدمی تصور کرتے ہیں اور ہمیں اس پر بہت فخر ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔