صدر ٹرمپ کا تارکین وطن پروگرام روکنے کا حکم، پاکستان میں افغان پناہ گزین پریشان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ٹرمپ انتظامیہ نے پناہ گزین ویزا درخواستوں پر کام روک دیا، پاکستان میں افغان پناہ گزین مایوسی کا شکار ہوگئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اسلام آباد میں افغان اکیڈمی کے سیکڑوں طلبا نے ویزا درخواستیں دے رکھی ہیں۔ افغان طلبا قانونی طور پر پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے کے اہل نہیں۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 10 سے 15 ہزار افغان امریکا کا پناہ گزین ویزا حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔
امریکا میں رہائش کی اجازت پانے والے 1660 افغان ٹکٹ منسوخ کروا رہے ہیں۔ ٹکٹ منسوخ کروانے والوں میں امریکی فوجی اہلکاروں کے اہلخانہ بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ نے امریکی حکمنامے سے متعلق سوال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ امریکی سفارتخانے نے بھی ویزوں کے منتظر افغانوں سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔
اسلام آباد میں افغان اکیڈمی کے استاد حسیب اللہ سعادت نے خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان چھوڑتے وقت ہمیں امریکی سٹیزن شپ کی ای میل بھیجی گئی تھی، ای میل میں ہمیں قانونی یا غیرقانونی طور پر فوری افغانستان چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔
استاد حسیب اللہ نے مزید کہا کہ ہمیں کسی تیسرے ملک جانے اور جلد امریکا بُلانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
انھوں نے کہا امریکا جانے کی امید میں پاکستان میں 3 سال ہوگئے ہیں۔ اب تارکین وطن کا داخلہ روک دیا گیا جو امریکا کا دھوکہ دینا لگ رہا ہے، امریکی انتظامیہ کی ہم نے مدد کی تھی اب وہ ہماری مدد کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان میں پناہ گزین میں افغان
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔