دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، حالانکہ مجموعی طور پر بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی کا رجحان جاری ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ماضی کے مقابلے میں آج جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح 3گنا زیادہ ہو چکی ہے، اور یہ رجحان آئندہ دہائیوں میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔ ماہرین نے دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں اضافے کی جو ممکنہ وجوہات بتائی ہیں، وہ یہ ہیں:

1۔ زیادہ عمر میں ماں بننے کا رجحان:

دنیا میں خواتین کے دیر سے ماں بننے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر 35 سے 39 سال کی عمر کے دوران۔ اس عمر میں ہارمونز میں تبدیلی کی وجہ سے جڑواں حمل کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

2۔ بانجھ پن کے علاج:

بانجھ پن کے علاج، جیسے آئی وی ایف اور دیگر تولیدی ٹیکنالوجیز نے جڑواں حمل کی شرح کو بڑھا دیا ہے۔ یہ علاج اکثر ایک سے زیادہ ایمبریو منتقل کرنے کی ضرورت پیدا کرتے ہیں۔

3۔ سماجی عوامل:

ترقی یافتہ ممالک میں زندگی کے انداز اور خاندان کی منصوبہ بندی میں تبدیلی نے بھی اس رجحان میں کردار ادا کیا ہے۔

4۔ عمر اور شرح پیدائش کا تعلق:

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کم عمر خواتین میں جڑواں بچوں کی پیدائش کا امکان کم ہوتا ہے جب کہ 35 سے 39 سال کی خواتین میں یہ امکان 20 سال کی خواتین کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔

مستقبل کے رجحانات

تحقیق کے مطابق 2050ء سے 2100ء کے درمیان جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا، خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک میں۔ اس کی وجہ زیادہ عمر میں ماں بننے کا رجحان اور تولیدی ٹیکنالوجیز کا زیادہ استعمال ہوگا۔

ماہرین کی رائے

ماہرین کا کہنا ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش کا بڑھتا ہوا رجحان انسانوں کی تولیدی صحت اور سماجی رویوں میں تبدیلی کی علامت ہے، تاہم اس سے جڑے طبی اور سماجی چیلنجز کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بچوں کی پیدائش کی شرح میں

پڑھیں:

برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ

برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔

20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔

کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔

لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔

اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔

خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
 

متعلقہ مضامین

  • ہائی ویز کی بندش؛ دھوپ اور گرمی میں پھنسی ادویات خطرہ بن گئیں
  •  سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • وزیر خزانہ کی عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائزر سے ملاقات، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق
  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ
  • ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس
  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
  • سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ ، نئی قیمت کیا ؟ جانیں
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ