ارشدیب سنگھ سب سے زیادہ وکٹ لینے والے بولر بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ارشدیپ سنگھٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں بھارت کیلئے سب سے زیادہ وکٹ حاصل کرنے والے بولر بن گئے ہیں۔ انہوں نے کلکتہ کے ایڈن گارڈن میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے پانچ ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچوں کی سریز کے پہلے میچ میں بین ڈکیت کو رنکو سنگھ کے ہاتھوں کیچ کراکے ایسا کیا۔ یہ ان کا61 ویں ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچ کی 61 ویں اننگ میں97 واں وکٹ تھا۔
اس میچ کے اختتام تک انہوں نے 210.
ارشدیپ سنگھ سے پہلے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں بھارت کی جانب سے سب سے زیادہوکٹ حاصل کرنے کا ریکارڈ یجو یندرا سنگھ کے پاس تھا۔ اس لیگ بریک گگلی بولر نے2016 اور2023 کے درمیان جو80 میچ کھیلے تھے انکی79 اننگز میں294 اوور میں2409 رنز دیکر25.09 کی اوسط اور18.37 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ96 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔ وہ تین مرتبہ ایک اننگز میں چار یا اس سے زیادہ کھلاڑیوں کو آئوٹ کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور انکی سب سے اچھی بولنگ کارکردگی چار اوور میں 25 رنز دیکر چھ وکٹ ہے جو انہوں نے اگلینڈ کے خلاف بنگلور میں یکم فروری2017 کو انجام دی تھی۔ اس میچ میں بھارت کو75 رنز سے کامیابی ملی تھی۔
کلکتہ کے ایڈن گارڈن میں کھیلے گئے میچ میں ہاردک پانڈیہ نے چار اوور میں 42 رنز دیکر دو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جس کے بعد وہبھارت کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں تیسرے سب سے زیادہ وکٹ حاصل کرنے والے بولر بنے۔ ہاردک پانڈیہ نے 2016سے اب تک جو110 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچ کھیلے ہیں انکی98 اننگز میں293.5 اوور میں2412 رنز دیکر26.50 کی اوسط اور19.37کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ91 کھلاڑیوں آئوٹ کیا تھا۔ وہ تین مرتبہ ایک اننگز میں چار کھلاڑیوں کو آوٹ کرنے میں کامیاب رہے تھے اور انکی سب س اچھی بولنگ کارکردگی چار اوور میں16 رنز دیکر چار وکٹ ہے جو انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف احمدآباد میں یکم فروری2023 کو انجام دی تھی۔ اس میچ میں بھارت نے168 رنز سے کامیابی اپنے نام کی تھی جو اس قسم کے کرکٹ میں رنوں کے حساب سے اسکی سب سے بڑی جیت ہے۔
بھونیشور کمار اب ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں بھارت کی جانب سے چوتھے سب سے زیادہ وکٹ حاصل کرنے والے بولر ہوگئے ہیں۔ اس تیزبولر نے 2012 اور2022 کے درمیان جو87 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچ کھیلے انکی86 اننگز میں298.3 اوور میں 2079 رنز دیکر 23.10 کی اوسط اور 19.90 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ90 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔ وہ پانچ مرتبہ ایک اننگز میں چار یا اس سے زیادہوکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے اور انکی سب سے اچھی بولنگ کارکردگی چار اوور میں چار رنزد یکر پانچ وکٹ ہے جوانہوں نے اٖٖٖفغانستان کے خلاف دوبئی میں8 ستمبر2022 کو انجام دی تھی۔ ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ کے اس میچ میںبھارت نے101 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرنے میں کامیاب رہے کے اسٹرائیک ریٹ کے وکٹ حاصل کرنے انجام دی تھی اور انکی سب کی اوسط اور سے کامیابی اس میچ میں مرتبہ ایک والے بولر میں بھارت ا ئوٹ کیا بھارت کی انہوں نے رنز دیکر کے خلاف میں چار
پڑھیں:
بھارتی فضائیہ کے سابق آفیسر نے ایئر ڈیفنس کی حقیقت کا پردہ چاک کردیا
بھارتی فضائیہ کے سابق آفیسر ہرجیت سنگھ نے بھارتی فوج کے اندر پھیلی افراتفری، ذہنی عدم توازن اور فیصلہ سازی کی ناکامی کو بے نقاب کردیا ہے۔
دی وائر کے مطابق ہرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارتی ایئر ڈیفنس میں شدید ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کے حامل بہت سےافسران ہیں۔ بھارتی فوج کا ایئر ڈیفنس نظام دراصل ایک افسوسناک کہانی اور کھلا مذاق ہے۔ ایئر ڈیفنس جوائن کرلو، پرسکون زندگی گزارو۔
ہرجیت سنگھ نے کہا کہ بھارتی فوج میں ہر افسر جنرل کے منصب کے لیے کوشاں ہوتا ہے۔ یہی دباؤ بھارتی ایئر ڈیفنس میں شدید ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کو جنم دیتا ہے۔ میں نے خود ایئر ڈیفنس آرٹلری میں کئی نفسیاتی مسائل کے حامل افسران دیکھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہرجیت سنگھ نے مزید کہا کہ اگر بھارتی ایئر ڈیفنس کا اصل ساز و سامان دیکھیں تو صورتحال اور بھی واضح ہو جاتی ہے۔ بھارتی ایئر ڈیفنس کے پاس آج بھی تقریباً 80 فیصد ایئر ڈیفنس توپیں موجود ہیں۔ یہ توپیں جدید جنگی ماحول میں مکمل طور پر بےکار ہو چکی ہیں۔
ہرجیت سنگھ کے مطابق آج کے ڈرونز، کروز میزائلز اور ہائپرسانک ٹیکنالوجی کے دور میں یہ توپیں کہاں استعمال ہوں گی؟۔ بھارتی ایئر ڈیفنس کے ڈرونز بھی نہایت کم معیار کے ہیں، یہ بمشکل قابلِ پرواز ہوتے ہیں۔
بھارتی ایئر ڈیفنس کا افسر کہتا ہے میں ریڈار آن نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کا پتا چل جائے گا۔ تو پھر سوال یہ ہے کہ جب ریڈار ہی نہیں چلے گا تو دشمن کے طیارے، میزائل یا ڈرونز کا پتا کیسے لگے گا؟۔
یہ تمام حقائق بھارتی فوج کے ایئر ڈیفنس نظام کی نااہلی اور اندرونی خرابیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ بھارتی ایئر ڈیفنس آج بھی ایک غیر مؤثر، فرسودہ اور ناتجربہ کار ڈھانچے پر قائم ہے۔