بھارتی اداکارہ کو ان کے اکاؤنٹنٹ نے لاکھوں کا چونا لگا دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بھارتی ٹیلی ویژن اسٹار دیویانکا ترپاٹھی نے ایک مالی دھوکہ دہی کا انکشاف کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کو دیے ایک انٹرویو میں دیویانکا نے بتایا کہ ان کے قابلِ بھروسہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ (سی اے) نے ان کے ساتھ 12 لاکھ روپے کا غبن کیا جس کا ان کو بعد میں علم ہوا۔
دیویانکا نے کہا کہ اپنے مصروف شیڈول کے باعث وہ مالی معاملات دیکھنے کے لیے وقت نہیں نکال سکتی تھیں اور اپنے سی اے پر مکمل اعتماد کرتی تھیں، جو دو سال سے ان کے اکاؤنٹس سنبھال رہا تھا۔ سی اے نے انہیں سرمایہ کاری کے لیے فکسڈ ڈپازٹس کا مشورہ دیا، جس پر دیویانکا نے چار چیک جاری کیے۔ تاہم ان کا سی اے غائب ہو گیا اور 12 لاکھ روپے ہڑپ گیا۔
جب دیویانکا نے پیسے واپس لینے کی کوشش کی، تو چار میں سے تین چیک باؤنس ہو گئے، اور انہیں 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ قانونی چارہ جوئی بھی ناکام رہی، کیونکہ ان کا وکیل بھی ناقابلِ اعتبار نکلا اور تمام فائلیں غائب ہو گئیں۔ دیویانکا نے اعتراف کیا کہ وہ آخرکار یہ لڑائی چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں۔
تاہم اب اداکارہ اپنے مالی اور قانونی معاملات میں بہت احتیاط کرتی ہیں اور کسی بھی آنکھ بند کر کے بھروسہ نہیں کرتیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2