عالیہ حمزہ کی مقدمات کی تفصیلات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ نے مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ کسی بھی مقدمہ میں گرفتاری سے روکنے اور متعلقہ عدالت سے رجوع کی اجازت دی جائے، اسلام آباد میں درج تمام مقدمات کی تفصیلات فراہمی کا حکم دیا جائے۔عالیہ حمزہ نے درخواست میں کہا کہ کسی بھی معلوم یا نامعلوم مقدمہ میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے، مقدمہ میں متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی ضمانت دی جائے۔
درخواست میں وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، چیف کمشنر اور ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
بھارتی اداکارہ کیساتھ انوکھا واقعہ، ڈیلیوری بوائے بھارت انگلینڈ میچ کے ٹکٹ لیکر بھاگ گیا
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی؛ اٹلی کی وزیراعظم کیخلاف عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ دائر
بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر ایک مقدمے میں اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی پر غزہ کے فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرکے معاونت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی کی وزیر اعظم جیورجیا میلونی نے تصدیق کی کہ ان کے خلاف یہ مقدمہ یکم اکتوبر کو تقریباً 50 وکلا، قانون کے ماہرین اور سرکردہ عوامی شخصیات نے دائر کیا ہے۔
ان کے بقول مقدمے میں اٹلی کے وزیر دفاع گوئیڈو کروسیٹو، وزیر خارجہ انتونیو تاجانی اور اسلحہ ساز کمپنی لیونارڈو کے سربراہ روبرتو چنگولانی کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں اور نسل کشی میں معاونت کا الزام کیا گیا ہے۔
شکایت کنندگان کا مؤقف ہے کہ اٹلی نے اسرائیل کو مہلک ہتھیار فراہم کیے جسے غزہ میں جاری جنگ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
مقدمے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اٹلی کے خلاف اس شکایت کی باقاعدہ تحقیقات کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اٹلی کی وزیراعظم نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ میری نظر میں اس نوعیت کی شکایت کی دنیا میں کہیں اور مثال نہیں ملتی۔
تاہم اطالوی وزیر دفاع کروسیٹو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فراہم کردہ اسلحہ صرف اُن معاہدوں کے تحت کی جا رہی ہیں جو 7 اکتوبر 2023 سے پہلے یعنی غزہ جنگ سے پہلے طے پائے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود اٹلی نے اسرائیل سے یقین دہانی لی ہے کہ یہ ہتھیار شہریوں کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے۔
اس سے قبل اطالوی وزیر خارجہ تاجانی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اٹلی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق 2020 سے 2024 کے دوران اٹلی ان چند ممالک میں شامل رہا ہے جنہوں نے اسرائیل کو بڑی تعداد میں ہتھیار فراہم کیے ہیں۔
جن میں ہیلی کاپٹر اور بحری توپیں شامل بھی ہیں۔ علاوہ ازیں امریکا کی قیادت میں اٹلی ایف- 35 طیاروں کے پرزہ جات تیار کرنے والے ممالک میں بھی شامل ہے۔
اس شکایت کا اندراج ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف بھی آئی سی سی نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ تاہم ان پر "نسل کشی" کے الزامات عائد نہیں کیے گئے۔
علاوہ ازیں، عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں جنوبی افریقا نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا ہے، جبکہ نکاراگوا نے جرمنی پر بھی ایسے ہی الزامات عائد کیے تھے، مگر اپریل 2025 میں عدالت نے اس کیس کو آگے بڑھانے سے انکار کر دیا تھا۔
امریکا جو اسرائیل کو سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرتا ہے، آئی سی سی کا رکن نہیں اور اس نے عدالت کی کارروائیوں کی شدید مخالفت کی ہے۔
حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تین فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں عائد کیں جنہوں نے آئی سی سی میں اسرائیلی حکام کے خلاف تحقیقات میں کردار ادا کیا تھا۔
دوسری جانب، اٹلی میں حالیہ ہفتوں کے دوران بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں وزیراعظم میلونی کے پوسٹرز اٹھائے گئے جن پر انہیں "نسل کشی کی معاون" قرار دیا گیا تھا۔
آئی سی سی میں درج یہ معاملہ اٹلی کی حکومت کے لیے نہ صرف عوامی دباؤ بڑھا رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی قانونی اور سفارتی مشکلات کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔