مجلس وحدت مسلمین کے تحصیل چیئرمین مولانا مزمل حسین فصیح کی گرفتاری افسوسناک ہے، شبیر ساجدی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم رہنماء کا کہنا تھا کہ ان کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے ضلع کرم کے راستوں کی بندش کے خلاف دھرنے کی قیادت کی تھی، انہوں نے 5 لاکھ آبادی کے محاصرے میں گھرے ہونے کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی جنرل سیکرٹری و ممبر قومی جرگہ شبیر حسین ساجدی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی صدر و تحصیل چیئرمین پاراچنار مولانا مزمل حسین فصیح کی گرفتاری انتہائی افسوسناک ہے، ان کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے ضلع کرم کے راستوں کی بندش کے خلاف دھرنے کی قیادت کی تھی، انہوں نے 5 لاکھ آبادی کے محاصرے میں گھرے ہونے کے خلاف آواز اٹھائی تھی، مولانا مزمل حسین فصیح کی اپیل پر ہی ملک بھر میں عوام نے دھرنے دئیے تھے، آج ان مظلومین کے لئے آواز اٹھانا بھی جرم بن گیا ہے، ایک عوامی نمائندے کو گرفتار کرکے پاراچنار سے نکال کر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کرنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے ہم پہلے بھی نہیں ڈرے آج بھی میدان میں حاضر رہینگے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مزمل حسین فصیح کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، صوبائی حکومت خصوصاً سیکورٹی اداروں کی اس گھناؤنی حرکت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کرم کے دہشتگردی میں ملوث دہشتگرد آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں مگر اتحاد بین المسلمین کے داعی شیعہ سنی جوانوں کو اکٹھا کرنے والی توانا آواز کو گرفتار کرنا ضلع کرم کی عوام کے ساتھ ناانصافی ہے، ہم علاقے میں امن و امان اور شیعہ، سنی وحدت کے علم بردار ہیں اور ہم کبھی اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمارا صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مولانا مزمل حسین فصیح کو جلد ازجلد رہا کیا جائے اور کرم امن معاہدے کے مطابق ٹل پاراچنار روڈ کو محفوظ بناکر پاراچنار میں غذائی اجناس، ادویات، پٹرولیم مصنوعات، ایندھن کی کمی کو پورا کیا جائے ان عوامی مطالبات پر عمل نہ کرنا ایسا ہی ہو گا کہ حکومتی ذمہ داران علاقے میں امن لانے کی بجائے حالات کو خراب کرنے کی منصوبہ پر عمل پیرا ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا مزمل حسین فصیح کی انہوں نے کے خلاف
پڑھیں:
بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی
آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا
کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ملزم 2016 سے بچوں اور بچیوں سے زیادتی کر کے ویڈیوز بناتا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔ دوران تفتیش ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔