Jasarat News:
2025-06-15@08:15:10 GMT

سندھ کی 44رکنی کابینہ سرکاری خزانے پربوجھ بن گئی!

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری)ملکی اور غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبے سندھ کی 44 رکنی کابینہ صوبائی خزانے پر بوجھ بن گئی ہے۔ 18 وزراء، 4مشیروں اور 22معاونین خصوصی کے ساتھ صوبائی حکومت کے 18ترجمان مقرر کرکے پیپلزپارٹی نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ وزیراعلیٰ سندھ سمیت کابینہ ارکان کو تنخواہوں اور دیگر مراعات کی مد میں سالانہ 150ملین روپے سے زائد کی رقم قومی خزانے سے ادا کی جاتی ہے۔تفصیلات کے مطابق آئین کی 18ویں ترمیم کے آرٹیکل 130(6) کے مطابق، وفاقی کابینہ کا حجم پارلیمنٹ کے کل اراکین کا 11 فیصدمقرر ہے۔ آئین کے مطابق صوبوں میں بھی کابینہ کی تعداد 15 اراکین یا 11 فیصد تک محدود ہوگی۔ وزیراعلیٰبالکل وزیراعظم کی طرح، 5 سے زیادہ مشیر مقرر کرنے کے مجاز نہیں ہیںجبکہ اس کے برعکس سندھ حکومت نے اپنے پارٹی رہنماؤں کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے صوبے میں ایک بڑی کابینہ تشکیل دی ہوئی ہے جو عوام کے ٹیکسوں سے ماہانہ کروڑوں روپے اپنی مراعات پر خرچ کررہی ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سندھ حکومت پر ملکی و غیرملکی قرضوں میں مالی سال 2023-24کے دوران 26فیصد اضافہ ہوا ہے اورقرضوں کی مالیت ایک ہزار 57ارب روپے سے بڑھ کر ایک ہزار 341ارب روپے تک پہنچ گئی لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے 18ترجمان مقرر کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے جبکہ کسی بھی صوبے میں 22معاونین خصوصی کام نہیں کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق باعث پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت اپنے منظر نظر افراد کو کابینہ میں شامل کرکے انہیں خوش کررہی ہے لیکن اس سے صوبے کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوراہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس وقت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ماہانہ تنخواہ ،رہائش گاہ ،رہائش کی مرمت اور مختلف الاؤنسز کی مد میں 3لاکھ 60ہزار سے زائد کی رقم وصول کرتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ ،لامحدود پٹرول ،یوٹیلٹی بلز ،ٹیلی فون ،سفری الاؤنس ،اہل خانہ کے میڈیکل کے اخراجات الگ سے ہیں۔اس طر ح مجموعی طور پر وزیراعلیٰ سندھ کے ماہانہ سرکاری اخراجات 6لاکھ روپے سے بھی تجاوز کرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی بھی اسی طرح کی مراعات سے فیضیاب ہورہے ہیں جن کو تنخواہ ،الاؤنسز ،رہائش ،ٹرانسپورٹ اور دیگر مراعات کے لیے قومی خزانے سے تقریباً5لاکھ روپے ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت کے وزراء کو تنخواہ ،الاؤنس ،پیٹرول ،ٹرانسپورٹ سمیت دیگر کے لیے 2لاکھ 70ہزار روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے جبکہ میڈیکل اور دیگر سہولیات اس کے علاوہ ہیں۔اسی طرح صوبائی مشیروں کو بھی اسی طرح کی تنخواہیں اور مراعات حاصل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں 22معاونین خصوصی تمام سرکاری سہولیات سے فیضیاب ہورہے ہیں اور ان کو حکومت کی جانب سے 2لاکھ روپے سے زائد کی رقم قومی خزانے سے اد ا کی جاتی ہے۔حکومت سندھ کے مقرر کردہ 18ترجمانوں میں سے کوئی بھی عوام کو صوبائی حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتا ہے لیکن ان کو بھی تمام مراعات حاصل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سمیت کابینہ ارکان کو سالانہ بنیادوں پر 150ملین روپے سے زائد کی ادائیگی ہوتی ہے۔اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو صوبے کے عوام کو پینے کا صاف پانی سمیت دیگر بنیادی سہولتیں میسر نہیں، آج بھی عوام مسائل و مشکلات کا شکار ہیں۔ دوسری جانب وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کی تنخواہوں اور مراعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، پیپلزپارٹی کی اپنے ارکان کو نوازنے کے لیے بڑی کابینہ کی تشکیل قومی خزانے پر بڑا بوجھ اور عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سے زائد کی ہیں ذرائع کے مطابق روپے سے

پڑھیں:

سندھ حکومت کا مالی سال 26-2025 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا 

سندھ اسمبلی کا خصوصی اجلاس آج سہ پہر 3 بجے منعقد ہوگا، جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ مالی سال 26-2025 کا صوبائی بجٹ پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق، اس سال سندھ کا کل بجٹ تقریباً 3.7 کھرب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔

اہم بجٹ تجاویز: ترقیاتی بجٹ:

   – کل ترقیاتی بجٹ 1,018 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع

   – وفاقی حکومت سے 76 ارب روپے کی ترقیاتی گرانٹس

   – غیر ملکی امداد کے تحت 366 ارب روپے کی فراہمی متوقع

ترقیاتی منصوبے:

   – صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 520 ارب روپے مختص

   – ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے کی تجویز

   – کل 3,856 ترقیاتی اسکیمیں، جن میں سے 566 نئی ہیں

تعلیمی شعبہ:

   – تعلیمی ترقیاتی بجٹ 32 ارب سے بڑھا کر 38 ارب روپے کرنے کی تجویز

   – پہلی بار 34 ہزار اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کو براہ راست مالیاتی اختیارات

   – ہر اسکول کو 3 سے 10 لاکھ روپے تک کی فنڈنگ

صحت کا شعبہ:

   – صحت کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ (18 ارب سے 21 ارب روپے)

5. دیگر اہم تجاویز:

   – ایم این اےز اور ایم پی اےز کے ترقیاتی فنڈز کے لیے 45 ارب روپے

   – ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے لیے 7 ارب روپے کا خصوصی ترقیاتی پیکیج

خصوصی اقدامات:

– اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کو براہ راست فنڈز دینے کا تاریخی فیصلہ

– تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بجٹ میں اضافہ

ذرائع کے مطابق، یہ بجٹ صوبے کی ترقیاتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ حتمی اعداد و شمار کا اعلاج اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کی تقریر کے بعد ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ سندھ سندھ بجٹ

متعلقہ مضامین

  • حکومت سندھ نے سرکاری جامعات کی گرانٹ 40 ارب روپے کردی
  • حکومت سندھ نئے مالی سال میں 360 ارب قرض لے گی
  • سند ھ اسمبلی کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش،سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 12 فیصد اور پنشن 8 فیصد بڑھانے کا اعلان
  • سندھ بجٹ : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد، پنشن میں 8 فیصد اضافہ
  • مالی سال2025-26 کیلئے 3451.87 ارب روپے کا بجٹ، سندھ کابینہ نے منظوری دیدی
  • سندھ کے بجٹ کیلئے کیا تجاویز پیش کی گئیں؟
  • سندھ حکومت کا مالی سال 26-2025 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا 
  • حکومت سندھ نے سرکاری جامعات کی گرانٹ 40 ارب روپے کردی 
  • مرحومین کے کوٹہ پر رکھے گئے ملازمین کو فوری مستقل کیا جائے، کابینہ ڈویژن
  • بجٹ: سندھ اسمبلی اور سندھ کابینہ کے اجلاس کل طلب کرلیے گئے