Jasarat News:
2025-04-26@09:15:27 GMT

سندھ کی 44رکنی کابینہ سرکاری خزانے پربوجھ بن گئی!

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری)ملکی اور غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبے سندھ کی 44 رکنی کابینہ صوبائی خزانے پر بوجھ بن گئی ہے۔ 18 وزراء، 4مشیروں اور 22معاونین خصوصی کے ساتھ صوبائی حکومت کے 18ترجمان مقرر کرکے پیپلزپارٹی نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ وزیراعلیٰ سندھ سمیت کابینہ ارکان کو تنخواہوں اور دیگر مراعات کی مد میں سالانہ 150ملین روپے سے زائد کی رقم قومی خزانے سے ادا کی جاتی ہے۔تفصیلات کے مطابق آئین کی 18ویں ترمیم کے آرٹیکل 130(6) کے مطابق، وفاقی کابینہ کا حجم پارلیمنٹ کے کل اراکین کا 11 فیصدمقرر ہے۔ آئین کے مطابق صوبوں میں بھی کابینہ کی تعداد 15 اراکین یا 11 فیصد تک محدود ہوگی۔ وزیراعلیٰبالکل وزیراعظم کی طرح، 5 سے زیادہ مشیر مقرر کرنے کے مجاز نہیں ہیںجبکہ اس کے برعکس سندھ حکومت نے اپنے پارٹی رہنماؤں کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے صوبے میں ایک بڑی کابینہ تشکیل دی ہوئی ہے جو عوام کے ٹیکسوں سے ماہانہ کروڑوں روپے اپنی مراعات پر خرچ کررہی ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سندھ حکومت پر ملکی و غیرملکی قرضوں میں مالی سال 2023-24کے دوران 26فیصد اضافہ ہوا ہے اورقرضوں کی مالیت ایک ہزار 57ارب روپے سے بڑھ کر ایک ہزار 341ارب روپے تک پہنچ گئی لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے 18ترجمان مقرر کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے جبکہ کسی بھی صوبے میں 22معاونین خصوصی کام نہیں کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق باعث پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت اپنے منظر نظر افراد کو کابینہ میں شامل کرکے انہیں خوش کررہی ہے لیکن اس سے صوبے کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوراہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس وقت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ماہانہ تنخواہ ،رہائش گاہ ،رہائش کی مرمت اور مختلف الاؤنسز کی مد میں 3لاکھ 60ہزار سے زائد کی رقم وصول کرتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ ،لامحدود پٹرول ،یوٹیلٹی بلز ،ٹیلی فون ،سفری الاؤنس ،اہل خانہ کے میڈیکل کے اخراجات الگ سے ہیں۔اس طر ح مجموعی طور پر وزیراعلیٰ سندھ کے ماہانہ سرکاری اخراجات 6لاکھ روپے سے بھی تجاوز کرجاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی بھی اسی طرح کی مراعات سے فیضیاب ہورہے ہیں جن کو تنخواہ ،الاؤنسز ،رہائش ،ٹرانسپورٹ اور دیگر مراعات کے لیے قومی خزانے سے تقریباً5لاکھ روپے ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ صوبائی حکومت کے وزراء کو تنخواہ ،الاؤنس ،پیٹرول ،ٹرانسپورٹ سمیت دیگر کے لیے 2لاکھ 70ہزار روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے جبکہ میڈیکل اور دیگر سہولیات اس کے علاوہ ہیں۔اسی طرح صوبائی مشیروں کو بھی اسی طرح کی تنخواہیں اور مراعات حاصل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں 22معاونین خصوصی تمام سرکاری سہولیات سے فیضیاب ہورہے ہیں اور ان کو حکومت کی جانب سے 2لاکھ روپے سے زائد کی رقم قومی خزانے سے اد ا کی جاتی ہے۔حکومت سندھ کے مقرر کردہ 18ترجمانوں میں سے کوئی بھی عوام کو صوبائی حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتا ہے لیکن ان کو بھی تمام مراعات حاصل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سمیت کابینہ ارکان کو سالانہ بنیادوں پر 150ملین روپے سے زائد کی ادائیگی ہوتی ہے۔اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو صوبے کے عوام کو پینے کا صاف پانی سمیت دیگر بنیادی سہولتیں میسر نہیں، آج بھی عوام مسائل و مشکلات کا شکار ہیں۔ دوسری جانب وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کی تنخواہوں اور مراعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، پیپلزپارٹی کی اپنے ارکان کو نوازنے کے لیے بڑی کابینہ کی تشکیل قومی خزانے پر بڑا بوجھ اور عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سے زائد کی ہیں ذرائع کے مطابق روپے سے

پڑھیں:

صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری

اسلام ٹائمز: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اسوقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی

صہیونی میڈیا اپنے تجزیوں میں لکھ رہا ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج میں نافرمانی کی سب سے بڑی لہر کی تشکیل ایک یقینی امر ہے۔ میڈیا تمام تر سنسر کے باوجود اسرائیلی فوج کے شدید عدم اطمینان کی مسلسل خبریں نشر کر رہا ہے۔ یہ بحران غزہ میں 18 ماہ کی نہ رکنے والی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج کے حوصلوں میں تیزی سے گراوٹ کی عکاسی کرتا ہے اور ریزرو فورس میں کمی نیز فوجیوں کے سروس چھوڑنے سے اسرائیلی فوج کی جنگی صلاحیت میں کمی اور کمزوری نوشتہ دیوار ہے۔ اکتوبر 2023ء کی غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر آج تک اسرائیلی فوج کو اپنی طویل ترین لڑائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں نے سروس پر واپس آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کی موجودگی کم ہو کر 50-60 فیصد رہ گئی ہے۔

طویل جنگ اور زیادہ ہلاکتوں نے فوجیوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹیں اسرائیلی افواج میں تھکاوٹ اور نفسیاتی صدمے میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنگی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی دہکھا جا رہا ہے۔ کچھ فوجیوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔ صیہونی میڈیا اور سیاسی اور فوجی ناقدین بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ فوجیوں کا جنگ سے فرار فوج اور حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رویوں میں تبدیلی کا اشارہ ہے اور بعید نہیں کہ نافرمانی کی یہ تحریک اسرائیل کے دوسرے شعبوں تک پھیل جائے۔

ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان  اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری بجلی کمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ، 9 ماہ میں 143 ارب روپے کا خسارہ
  • سندھ حکومت نے یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
  • جمعرات کوعام تعطیل کااعلان
  • سرکاری پاور پلانٹس میں رقم کی ادائیگی ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے میں ہو جائیگی: سی پی پی اے
  • بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان کو باضابطہ آگاہ کر دیا، ذرائع
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • 10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب روپے کے نقصان کا انکشاف
  • کینالز تنازع ،وفاق کا سندھ سے رابطہ، وزیراعظم ، وزیراعلیٰ کی ملاقات طے
  • متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع