دو ماہ کی بیٹی کی دعا کام آئی، فاسٹ بولر کاشف علی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے لیے فائنل الیون میں شامل ہونے والے فاسٹ بولر کاشف علی کا ماننا ہے کہ ان دو ماہ کی بیٹی کی دعا ان کے کام آگئی۔
ملتان ٹیسٹ کی فائنل الیون میں جگہ بنانے والے دائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر کاشف علی نے کہا کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے بڑی محنت کی ہے۔
واضح رہے کہ ملتان ٹیسٹ کیلئے قومی ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے کپتان شان مسعود، محمد ہریرہ، بابر اعظم، کامران غلام، سعود شکیل، محمد رضوان، سلمان آغا، ساجد خان، نعمان علی، کاشف علی اور ابرار احمد شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کاشف علی
پڑھیں:
ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تینوں فارمیٹس—ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20—کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی مشاورت کے بعد اس فیصلے پر اتفاق ہوا ہے کہ قومی ٹیم کی قیادت اب ایک ہی کھلاڑی کو سونپی جائے۔
گزشتہ دورہ زمبابوے میں آل راؤنڈر سلمان علی آغا کو کپتان مقرر کیا گیا تھا، جب کہ وائٹ بال کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا تھا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ شان مسعود (ٹیسٹ کپتان) اور محمد رضوان دونوں کی بطور کپتان پوزیشن غیر یقینی ہو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سلمان علی آغا نے سلیکشن کمیٹی، نئے ہیڈ کوچ اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو متاثر کیا ہے، اور تینوں حکام ان کے بطور کپتان تقرر پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ امکان ہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد انہیں باضابطہ طور پر تینوں فارمیٹس کا کپتان مقرر کر دیا جائے گا۔
شان مسعود کو نومبر 2023 میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی، لیکن ان کی قیادت میں ٹیم نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ پاکستان نے ان کی کپتانی میں 12 ٹیسٹ میچز میں سے صرف 3 میں کامیابی حاصل کی، جب کہ 9 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ہوم گراؤنڈ پر بنگلادیش کے خلاف شرمناک شکست نے ان کی قیادت پر سوالات کھڑے کر دیے۔
اسی طرح، محمد رضوان کی قیادت میں بھی وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے دوران اور نیوزی لینڈ کے دورے میں بھی ٹیم بدترین شکستوں سے دوچار ہوئی، جس کے بعد ان کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔