سرکاری ملازمین کا احتجاج، 10 فروری کی ڈیڈ لائن
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
گلگت بلتستان کے سرکاری ملازمین نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپنے حقوق کے لیے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کی پنشن اور دیگر مراعات کے حوالے سے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت: گندم کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مُہم دھرنے میں تبدیل
سرکاری ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو 10 فروری تک کا وقت دیا ہے۔ اس حوالے سے لائن ڈیپارٹمنٹ کے نائب صدر جمشید کا کہنا تھا کہ حکومت ملازمین کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں سرکاری ملازمین کی مراعات اور پنشن میں 25 فیصد رہ گئی ہے۔ مزید یہ کہ بیوہ، یتیم، اور دیگر مستحقین کے لیے فراہم کی جانے والی سہولیات ختم کر دی گئی ہیں، اور پنشن کی کٹوتی بھی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہنزہ بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج، شاہراہ قراقرم بند
احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گیجمشید نے مزید کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد 365 دن کی تنخواہ دی جاتی تھی، جو اب ختم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر 10 فروری تک ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت وفاق کی ہدایات کے تحت فیصلے کر رہی ہے اور مقامی حکومت بے بس نظر آتی ہے۔ آئی ایم ایف کے دباؤ پر سرکاری نظام کو نجکاری کی طرف لے جایا جا رہا ہے، جس کے تحت 35 سال سے کم اور 50 سال سے زیادہ عمر کے ملازمین کو فارغ کرنے کی تجاویز دی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان: ریاست مخالف نعرے لگانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
ہر کسی کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیےسرکاری ملازمہ مبارکہ گل نے کہا کہ یہ مسئلہ امیر اور غریب سب کے لیے برابر ہے، اور ہر کسی کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری ملازمین کے مراعات اور سہولیات کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
سرکاری ملازمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنجیدگی سے ان کے مسائل کا حل نکالے، ورنہ احتجاج میں مزید شدت آ سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کے لیے
پڑھیں:
8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) 8 فروری الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ رپورٹ میں وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی، انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کا انکشاف، رپورٹ کے مطابق 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا، پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا۔ تفصیلات کے مطابق کامن ویلتھ کی جانب سے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی چھپانے میں مدد کا انکشاف ہو اہے۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق اس حوالے سے لیک ہونے والی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رجیم نے 2024ء کا انتخاب عمران خان کی پی ٹی آئی پارٹی سے دھاندلی اور ووٹوں کی ہیرا پھیری کے ذریعے چُرایا، اس حوالے سے دولتِ مشترکہ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے پاکستان کی فوجی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ ملی بھگت کر کے 2024ء کے عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی گئی دھاندلی کو چھپانے کی کوشش کی۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دولتِ مشترکہ کا سیکریٹریٹ عام طور پر اپنے رکن ممالک کے انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک آزاد مبصر کے طور پر کام کرتا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے فروری 2024ء کے الیکشن میں پاکستان میں 13 رکنی مبصر وفد بھیجا تھا لیکن اپنی 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار دولتِ مشترکہ نے مشاہداتی رپورٹ شائع کرنے سے گریز کیا اور اس کے برعکس انتخابات کی شفافیت اور پاکستان کے جمہوری عمل کی تعریف کی، تاہم اب سامنے آنے والی رپورٹ جو کہ پہلے دبا دی گئی تھی اس میں واضح طور پر وسیع پیمانے پر انتخابی دھاندلی اور انسانی و سیاسی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی، جن میں آزادی اظہار، اجتماع اور انجمن سازی پر پابندیاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی پشت پناہی رکھنے والی حکومت نے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو منصفانہ انتخابی مہم چلانے سے محروم رکھا، امیدواروں کو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا اور پارٹی کو اس کا انتخابی نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا، مبصر ٹیم نے بتایا کہ حکومتی فیصلے بار بار ایک جماعت کو غیر مساوی اور محدود انتخابی میدان میں دھکیلتے رہے، متعدد پولنگ سٹیشنوں پر اصل نتائج کے فارم اور حلقہ سطح پر جاری کیے گئے حتمی نتائج کے فارموں میں واضح تضاد موجود تھا، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ رپورٹ کو پہلے غیر رسمی طور پر حکومتِ پاکستان سے شیئر کیا گیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر حکومت نے اسے شائع نہ کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر دولتِ مشترکہ سیکریٹریٹ نے عمل کیا اور رپورٹ کو دبا دیا، یہ رپورٹ جو اب مکمل طور پر لیک ہو چکی ہے، ڈراپ سائٹ نیوز نے حاصل کی، جس میں دولتِ مشترکہ پر دھاندلی کو چھپانے میں ملوث ہونے کا الزام لگ رہا ہے، رپورٹ میں انتخابات میں منظم دھاندلی اور ریاستی مشینری کے غلط استعمال کا ذکر ہے، جس کے ذریعے عمران خان کی غیر موجودگی میں ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا۔ دولتِ مشترکہ کے ترجمان نے اس معاملے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جو آن لائن گردش کر رہی ہیں لیکن ان کا اصولی مؤقف ہے کہ وہ لیک شدہ دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، حکومتِ پاکستان اور الیکشن کمیشن کو رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے اور جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں شائع کی جائے گی۔