Express News:
2025-04-26@03:17:15 GMT

زمین پر مصنوعی سورج کا کامیاب تجربہ، ریکارڈ قائم

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

چینی سائنس دانوں نے 18 منٹ تک پلازما کا درجہ حرارت 10 کروڑ ڈگری سیلسیئس تک برقرار رکھ کر ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا۔

سائنس دانوں نے یہ کارنامہ ’مصنوعی سورج‘ کہلائے جانے والے نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر ’ایکسپیریمنٹل ایڈوانسڈ سپر کنڈکٹنگ ٹوکامیک (ای اے ایس ٹی)‘ کو استعمال کرتے ہوئے یہ کارنامہ انجام دیا۔

اس تجربے میں ہائیڈروجن اور ڈیوٹیریم کا بطور ایندھن استعمال کیا گیا، جس سے سائنس دانوں نے سورج پر ہونے والے عمل کی نقل کی۔ ’مصنوعی سورج‘ کا یہ تجربہ نیوکلیئر فیوژن کو توانائی کا ایک عملی ذریعہ بنانے کی جانب قدم ہے۔

منصوبے کے ڈائریکٹر سونگ یُنٹاؤ کے مطابق خود انحصار پلازما کا حصول ایک اہم کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیوژن ڈیوائسز کو بجلی پیدا کرنے کے لیے ہزاروں سیکنڈ تک مستحکم چلنا ہوگا۔

تاہم، ایسی شدید کنڈیشن پیدا کرنے کے لیے ری ایکٹرز کا بنانا واضح چیلنج رکھتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟

،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.

پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پشین میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، 9 مبینہ حملہ آور ہلاک
  • انسانی جذبات اور تخلیق کو مصنوعی ذہانت نقل نہیں کر سکتی، مصنفین
  • فواد خان کا بالی ووڈ اداکاراؤں کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • سورج آگ برسانے کو تیار، کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں ہیٹ ویو الرٹ
  • چین، شینزو-20 انسان بردار خلائی جہاز کی کامیاب لانچنگ
  • فواد خان کا بالی ووڈ اداکاراؤں کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیا رہا؟
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • شاداب خان کا کارنامہ، پی ایس ایل میں یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے اسپنر بن گئے
  • وزیراعظم کی تشکیل کردہ ’کارکردگی کمیٹی‘ کیا کارنامہ انجام دے گی؟