پاکستان معاشی اصلاحات کے فیصلوں پر عملدرآمد بھی کرے،ورلڈ بینک
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
نجی ٹی وی کے مطابق مارٹن رائسر کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی انصاف اور تاریخی اخراج کرنے والوں سے متاثرہ افراد تک منتقلی سیاست کی وجہ سے عالمی مذاکرات میں بہت پیچیدہ ہے، حالانکہ معاوضے کا اخلاقی مقدمہ بہت مضبوط ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہتر معاشی ترقی اور خوشحالی کے حصول کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائسر نے پاکستان کو درپیش بہت سے مسائل کے لیے توانائی، پانی اور محصولات کے شعبوں میں محدود اور دیرینہ اصلاحات کے فقدان کو ذمہ دار ٹھہرایا اور سرمایہ کاری بالخصوص توانائی کے شعبے میں معاہدوں کے تقدس کے تحفظ پر زور دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مارٹن رائسر نے کہا ہے کہ پاکستان نے کچھ ابتدائی فیصلے کیے ہیں جو درست سمت میں گئے لیکن بہت سے اچھے فیصلوں کی ضرورت ہے اور ان فیصلوں پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کے پاس 2015 کے بعد پاکستان کے ساتھ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) نہیں تھا، اس عرصے میں کورونا وبا اور پھر سیلاب آیا تھا، لہٰذا بینک نے اب 10 سال کی طویل مصروفیت پر غور کیا ہے کیونکہ کچھ مسائل بہت غیر معمولی تھے جنہیں 3 سے 4 سالوں میں حل نہیں کیا جا سکتا تھا۔
مارٹن رائسر نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہمیں قیمتوں کا تعین کرنے والے آلات کی ضرورت ہے جو کاربن کے اخراج کی حوصلہ شکنی کریں تاکہ یہ لچک میں سرمایہ کاری کے لیے وسائل پیدا کرسکے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی انصاف اور تاریخی اخراج کرنے والوں سے متاثرہ افراد تک منتقلی سیاست کی وجہ سے عالمی مذاکرات میں بہت پیچیدہ ہے، حالانکہ معاوضے کا اخلاقی مقدمہ بہت مضبوط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ عالمی بینک کوپ 28 کے نتیجے میں خسارے اور نقصان کے فنڈ کی میزبانی کر رہا ہے، لہٰذا بہت زیادہ فنڈنگ کی ضرورت ہے تاکہ آب و ہوا میں اس طرح کی سرمایہ کاری کا کم از کم 50 فیصد ان ممالک کی مدد کے لیے استعمال کیا جاسکے جو موسمیاتی بحران کے ذمے دار نہیں ہیں، لیکن باقاعدگی سے متاثر ہوتے ہیں اور نتائج کی تیاری میں مدد کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کے نائب صدر نے کہا کہ عالمی بینک نے چنیدہ اور زیادہ نتیجہ خیز بننے کا فیصلہ کیا ہے اور ورلڈ بینک گروپ کے آلات اور فنانسنگ ماڈلز کے امتزاج کے ذریعے مضبوط عمل کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دونوں فریق ٹھوس اہداف پر توجہ مرکوز رکھیں۔ توانائی کے مسائل کا سبب بننے والی بینکوں اور حکومتی پالیسیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی کی بہت زیادہ قیمتیں ادا کر رہا ہے اور اسے توانائی کی قلت کا سامنا ہے جس نے معیشت کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے اور بجلی کے نظام کو موثر بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، ہنگامی ضرورت کی وجہ سے پاکستان کو نسبتاً مہنگے معاہدے کرنا پڑے، لیکن اُس وقت تک یہ مستحکم میکرو اکنامک صورتحال میں نہیں تھا اور سسٹم اب بھی اس وراثت کو لے کر چل رہا ہے۔
تاہم، اس دوران اصلاحات کے نفاذ میں طویل تاخیر، جس سے تقسیم کے نظام کی گورننس میں بہتری آتی اور ٹیرف جو پچھلے سال تک اخراجات کی عکاسی نہیں کرتے تھے، وقت کے ساتھ ساتھ کم سرمایہ کاری جمع ہونے کا باعث بنے۔ مارٹن رائسر نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں کچھ پیش رفت کی ہے، لیکن اسے اب بھی اضافی اصلاحات، ٹرانسمیشن انفرااسٹرکچر میں اضافی سرمایہ کاری اور گرڈ استحکام کے امتزاج کے ذریعے نظام کی لاگت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ روایتی طور پر اس کے پاس کم بفرز تھے اور معیشت بہت سے دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ متاثر ہوئی تھی جنہوں نے ان بفرز کا استعمال کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دہائی قبل پاکستان بہت تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور ہر کسی کو امید تھی کہ یہ سفر جاری رہے گا، لیکن سیلاب اور کورونا سمیت جھٹکوں کی وجہ سے اس میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
ورلڈ بینک کے نائب صدر نے کہا کہ بہتر نظام حکمرانی، بہتر نظام کی منصوبہ بندی اور سرمایہ کاری کے بنیادی مسائل سے ہدف کے مطابق نمٹنے کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابل تجدید توانائی اور پن بجلی کی توسیع سے آہستہ آہستہ لاگت میں کمی آئے گی اور صارفین کے لیے خدمات کے معیار میں بہتری آئے گی۔ آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے مارٹن رائسر نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے ساتھ اس طرح کی بات چیت کو بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اس مفروضے پر معاہدے کرتے ہیں کہ دونوں فریق اس پر قائم رہیں گے اور معاہدوں کا احترام کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے حالات کے جائزے کی بنیاد پر منظم انداز میں قرضوں کی رضاکارانہ ری پروفائلنگ ہوسکتی ہے لیکن سرمایہ کاروں کے اعتماد کے تحفظ کے لیے معاہدوں کے تقدس کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے بعض سرمایہ کاری منصوبوں اور اصلاحات میں مختلف وجوہات کی بنا پر توقع سے کہیں زیادہ وقت لگا ہے جن میں متضاد اور غیر مربوط نقطہ نظر اور داخلی پالیسی میں اتفاق رائے کا فقدان شامل ہے جس کی وجہ سے کچھ ناکامیاں ہوئی ہیں لیکن ماضی میں کامیابی کی اچھی کہانیاں بھی تھیں، بینک نے سبق سیکھتے ہوئے اس بار مستقبل کے لیے 6 شعبوں کا انتخاب کیا جو مثبت نتائج پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ محصولات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مارٹن رائسر نے کہا کہ اس کی ماضی کی سرگرمیاں نے ٹیکس کے انتظام اور جنرل سیلز ٹیکس کو آسان بنانے میں نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہیں ، دونوں نے جی ڈی پی بڑھانے میں تقریبا 0.
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا نظام اس حد تک نہیں پہنچا ہے کہ امیر لوگ اچھی خدمات کے حصول کے لیے ٹیکس ادا کرنے پر یقین رکھیں یا انہیں ٹیکس ادا کرنے کی ترغیب ملے۔ انہوں نے پانی کے شعبے میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں تیار کردہ بنیادی ڈھانچوں کو چلانے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے آمدنی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ موثر خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے حکومت پاکستان کو آگے بڑھانے کے لیے پانی کی تشخیص کا مطالعہ تقریباً مکمل کر لیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایئر کوالٹی انڈیکس کو بہتر بنانے کے لیے ریگولیٹری اور پالیسی دونوں طرح کی مداخلت کی ضرورت ہے اور بینک ابتدائی طور پر اس سمت میں پنجاب حکومت کی مدد کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مارٹن رائسر نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کہ عالمی بینک سرمایہ کاری کی ضرورت ہے پاکستان کو کہ پاکستان اصلاحات کے ورلڈ بینک کی وجہ سے میں بہت کے ساتھ بینک کے ہے اور کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے،ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیر خزانہ
پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے،ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی اصلاحات، مالی استحکام اور ماحولیاتی عزم کی تجدید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)-ورلڈ بینک کے اجلاس کے موقع پر اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں “2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع” کے موضوع پر گفتگو کی۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی صورت حال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب اہم پیش رفت کی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے
کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب “اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں” لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں توازن قائم رکھتے ہوئے عوامی فلاح اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے، رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی مؤثر مینجمنٹ سے تقریباً 10 کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس میں کمی سے مالی گنجائش بڑھی ہے۔
انہوں نے صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت شراکت داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا اور پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا۔
ریونیو اصلاحات کے مؤثر نفاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل نظام اور نفاذ کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان کی بھاری بھر کم انفارمل معیشت اور لگ بھگ 90 کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل جیسے شعبوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آڈٹ، ٹریک اینڈ ٹریس اور فیس لیس کسٹمز استعمال کیے جا رہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے افراد، طریقہ کار اور ٹیکنالوجی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے اپنی گفتگو میں آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بھی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا اور بتایا کہ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر جامع حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جس سے انسانی وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے، ان کا زور صرف مسائل کی نشان دہی نہیں بلکہ عملی اور مقامی سطح پر مؤثر حل پر ہے اور انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کے ماڈل سے سیکھنے کی بات کی۔
وزیر خزانہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری اور شفاف منصوبوں کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بینک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا، جس کی رقم اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کے مطابق استعمال کی جائے گی۔
عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بریٹن ووڈز جیسے مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری ہو سکیں۔
انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی قیادت کو سراہا اور زور دیا کہ عالمی سطح پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جو رعایتی فنانس کے بہاؤ کو منظم کر سکے۔
وزیر خزانہ نے ادارہ جاتی احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اصلاحات، عملی اقدامات اور عالمی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمقبوضہ جموں و کشمیر میں 26سیاحوں کی ہلاکت، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا مقبوضہ جموں و کشمیر میں 26سیاحوں کی ہلاکت، دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی حمایت آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، فالس فلیگ ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے، جلیل عباس جیلانی پاکستان کے کارڈینل جوزف کاٹس بھی نئے پوپ کے انتخاب میں حصہ لیں گے بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا مقصد تحریکِ آزادی کشمیر کو بدنام کرنا ہے، مشعال ملکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم