نیویارک، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے نیویارک ٹریول اینڈ ایڈونچر شو میں پاکستانی اسٹال کا افتتاح کیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پہلی بار، اس ایونٹ میں گلگت بلتستان کے قیمتی پتھروں کے خصوصی اسٹالز شامل کیے گئے، جبکہ گلگت بلتستان کے آٹھ معروف ٹور آپریٹرز نے بھی اپنی خدمات پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان نے نیویارک ٹریول اینڈ ایڈونچر شو 2025ء میں پاکستان کے اسٹال کا افتتاح کیا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے نیویارک ٹریول اینڈ ایڈونچر شو 2025ء میں پاکستان کے اسٹال کا افتتاح کیا۔ ان کے ہمراہ وزیر سیاحت گلگت بلتستان غلام محمد، راجہ ناصر علی خان (وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات گلگت بلتستان)، مشتاق احمد (ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات گلگت بلتستان)، اور عثمان احمد (سیکریٹری حکومت گلگت بلتستان) موجود تھے۔ اس تقریب میں پاکستان کے امریکہ میں سفیر رضوان سعید شیخ اور نیویارک میں پاکستانی ہائی کمشنر عامر احمد نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ نے مختلف اسٹالز کا دورہ کیا، جن میں پاکستان کا اسٹال بھی شامل تھا، جو ایک بار پھر منتظمین کی جانب سے “بہترین اسٹال کا ایوارڈ” جیتنے میں کامیاب رہا۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو پاکستان کی سیاحتی صلاحیت میں عالمی دلچسپی کی عکاسی کرتی ہے۔ پہلی بار، اس ایونٹ میں گلگت بلتستان کے قیمتی پتھروں کے خصوصی اسٹالز شامل کیے گئے، جبکہ گلگت بلتستان کے آٹھ معروف ٹور آپریٹرز نے بھی اپنی خدمات پیش کیں۔ یہ اسٹالز زائرین کی خصوصی توجہ اور دلچسپی کا مرکز بنے، جس سے اس خطے کی بطور اعلیٰ سیاحتی مقام کی کشش اجاگر ہوئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے گلگت بلتستان کی بے پناہ سیاحتی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے عزم پر زور دیا، خاص طور پر اسکردو میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تکمیل اور سڑکوں کے نیٹ ورک میں نمایاں بہتری کا ذکر کیا۔ انہوں نے فخر کے ساتھ بتایا کہ سی این این نے حال ہی میں گلگت بلتستان کو دنیا کے 25 بہترین سیاحتی مقامات میں شامل کیا ہے اور اسے دنیا کے خوبصورت اور دلکش مقامات میں سے ایک قرار دیا۔ وزیر سیاحت گلگت بلتستان غلام محمد اور راجہ ناصر علی خان (وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات گلگت بلتستان) نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیاحت کے شعبے کو مزید ترقی دینے اور پاکستان کی معیشت اور عالمی وقار کو مضبوط بنانے کے لیے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی۔ نیویارک ٹریول اینڈ ایڈونچر شو 2025ء میں پاکستان اور گلگت بلتستان کی کامیاب نمائندگی یقیناً خطے کی عالمی سیاحتی نقشے پر شناخت کو مزید اجاگر کرے گی اور اسے ایک عالمی معیار کے سیاحتی مقام کے طور پر مضبوط کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے میں پاکستان وزیر اعلی نے بھی
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
چئیرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان، جو دفاعی، تزویراتی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہم خطہ ہے، چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی سرحدیں چین، انڈیا اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود، یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ دیگر پاکستانی علاقوں میں تجارتی اور انسانی بنیادوں پر بارڈرز کھلے ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے لیے یہ راستے مکمل طور پر بند ہیں، خطے کو چین سے ملانے والی واحد بین الاقوامی تجارتی راہداری “شاہراہ قراقرم” ہے، جو سوست کے مقام پر چین سے ملتی ہے۔ ماضی میں پاک چین بارڈر ایگریمنٹ کے تحت باہمی تجارتی پالیسی مرتب کی گئی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس بارڈر کو مقامی تاجروں کے لیے مشکلات کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے غیر قانونی ٹیکس، جی بی کی متنازع حیثیت کے برعکس نافذ کیے جا رہے ہیں، جس سے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجرین سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی جانب سے گرفتاریوں، دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، جنہوں نے اپنی سرزمین کو خود آزاد کروا کر پاکستان سے الحاق کیا، آج بھی آئینی اور معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔ بارڈر کی بندش، عالمی قوتوں اور دشمن ریاستوں کی دیرینہ خواہش ہوسکتی ہے، لیکن مقامی حکومت اور ادارے اگر اس سمت بڑھیں گے تو وہ نادانستہ طور پر انہی ایجنڈوں کو تقویت دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے۔ اگر عوامی سطح پر بارڈر بند ہوا تو اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، لہٰذا مقامی تاجروں کے مطالبات فوری طور پر مانے جائیں، جی بی کو خصوصی کسٹم مراعات دی جائیں اور بارڈر پر تجارت کے سب سے بڑے فریق، جی بی کے تاجروں کو ترجیح دی جائے آئینی محرومیوں اور معاشی جبر کا خاتمہ کر کے قومی وحدت کو مضبوط کیا جائے۔ یہ وقت فیصلے کا ہے جبر یا شراکت؟ محرومی یا خودمختاری؟ اگر دیر کی گئی تو نقصان صرف جی بی کا نہیں، پورے پاکستان کا ہو گا۔