اراکین پارلیمان کی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز میں اچانک بڑا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اتحادی حکومت نے اراکین پارلیمان کی ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز جاری کرنے کی رفتار اچانک تیز کرتے ہوئے اس مد میں تین گنا زیادہ رقم جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو 48.3 ارب روپے بنتی ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے کابینہ ڈویژن کی ڈیمانڈ پر سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گولز اچیومنٹ پروگرام کے تحت 48.
وزارت منصوبہ بندی اور ترقیات نے اراکین پارلیمان کی اسکیموں کیلیے13 سے 17 جنوری کے درمیان مزید 30.9 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی ہے، جس سے 17 جنوری تک اراکین پارلیمان کی اسکیموں کیلیے جاری کردہ رقم کی مجموعی تعداد 48.3 ارب روپے ہوگئی ہے، جبکہ دسمبر 2024 تک محض 17.5 ارب روپے کی رقم منظور کی گئی تھی۔
وزارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اتحادی جماعتوں کی جانب سے اپنی ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز مانگے جانے کی وجہ سے رواں ماہ تین گنا زیادہ فنڈز جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے، وزارت خزانہ کی بجٹ ریلیز کی حکمت عملی کے تحت، اس مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں (جولائی تا مارچ) کے دوران کل مختص بجٹ کا زیادہ سے زیادہ 60 فیصد جاری کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے سالانہ 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کا 60 فیصد فنڈز 29 ارب روپے بنتا ہے، اس طرح 19ارب روپے حد سے زیادہ جاری کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی نے13 جنوری کو 12.5 ارب روپے منظور کیے، جس سے مجموعی ریلیز 30ارب روپے ہوگئی، جو منظور شدہ حد سے معمولی زیادہ ہے، تاہم اس کے باجود کابینہ ڈویژن کی جانب سے مزید فنڈز مانگے جانے پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے 17 جنوری کو مزید 18.4 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔
اس طرح تیسری سہہ ماہی کے دوران کابینہ ڈویژن کی درخواست پر وزارت منصوبہ بندی نے 18.4 ارب روپے اضافی جاری کرنے کی منظوری دے دی اور یوں رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 48.4 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یہ اجازت قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف سے منظور شدہ ریلیز کے آسان طریقہ کار اور فنانس ڈویژن کی حکمت عملی 2024-25 کے مطابق دی جا رہی ہے تاہم 18.5 ارب روپے جاری کرنا فنانس ڈویژن کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جاری کرنے کی منظوری دے دی ارب روپے جاری کرنے کی اراکین پارلیمان کی ڈویژن کی گئی ہے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کیسز کی سماعت سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روک دیا۔ عدالت نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جب کہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ دوسری جانب اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 17 ستمبر سے 19 ستمبر کے لیے ججز کا جو نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کیا گیا اس میں کیسز کی سماعت کے لیے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے۔