اقتصادی رابطہ کمیٹی: صنعتوں کیلئے گیس مہنگی، گھریلو صارفین مستثنیٰ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزارت پٹرولیم کی جانب سے صنعتی شعبے (کیپٹو پاور) اور غیر محفوظ گھریلو زمرہ جات کے لیے گیس ٹیرف میں اضافے کی منظوری دیدی گئی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات پرویز ملک، چیئرمین اوگرا، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ ڈویژنز کے سینئر افسروں نے شرکت کی۔ ای سی سی نے تفصیلی غور و خوض کے بعد مالی سال 2024-25ء کے دوران گیس کے شعبے کے لیے مطلوبہ آمدنی کو یقینی بنانے کے لیے کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس ٹیرف کو 3000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دے دی، تاہم گھریلو صارفین کے لیے گیس ٹیرف میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ان پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ ای سی سی نے وزارت پٹرولیم کو ہدایت دی کہ کیپٹو پاور پلانٹس پر گرڈ ٹرانزیشن لیوی کے نفاذ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ توانائی کے شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔
جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔